وجود

... loading ...

وجود

بھارت' وشوگرو ' نہیں امریکی کارڈ ہے!

پیر 13 نومبر 2023 بھارت' وشوگرو ' نہیں امریکی کارڈ ہے!

انشال راؤ

نریندر مودی نے اقتدار میں آکر لال قلعہ کی فصیل پر چڑھ کر بالخصوص پاکستان کو مخاطب کرتے ہوے کہا تھا کہ ہمارا مقابلہ کسی دیش سے نہیں بلکہ بھوک سے ہے لیکن عرصہ آٹھ سال گزرنے کے بعد گلوبل ہنگر انڈیکس میں دنیا کے 125 ممالک میں بھارت تیزی سے ترقی پاکر 111 نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ اس کے علاوہ ہنگر واچ کی رپورٹ 2022 کے مطابق تقریباً 30 کروڑ بھارتی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ بھارت کے اپنے ہیومن انڈائس سرویز کے مطابق لوگوں کے حالات غیرمعمولی حد تک خراب ہیں ۔کروڑوں افراد کو اکیسویں صدی میں بھی پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں لیکن اس سب کے باوجود بھاجپا لیڈروں پر جنگی جنون سوار ہے اور بھاجپا انتظامیہ بھارتی عوام کو اکھنڈ بھارت کی آڑ میں ایک بار پھر امریکہ و مغرب کی غلامی میں دھکیل رہی ہے۔
گزشتہ ماہ وسطی ایشیائی ممالک کے نیشنل ایڈوائزرز کے اجلاس میں بھارتی سورما اجیت دوول نے کہا کہ پاکستان کے وجود سے بھارت کی وسطی ایشیائی ممالک تک زمینی رسائی بلاک ہے اور اشارہ کنایہ میں گلگت بلتستان و آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ بغیر لاگ لپیٹ کے یہ بات کہی جاسکتی ہے اجیت دوول وہ شخص ہے جس کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہیں ۔وہ اپنی آفینسو ڈیفنس تھیوری کے ذریعے بلوچستان و دیگر پاکستانی علاقوں میں دہشت گردی کا بارہا اعتراف کرتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے 2019 میں بھارتی چیف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے بھارتی پالیسی کا انکشاف کیا تھا کہ وہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان پر قبضہ کرنے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، اکتوبر 2022 میں بھارتی وزیر دفاع اور فوراً بعد بھارتی آرمی چیف جنرل نروانے کا پالیسی بیان ریکارڈ پر موجود ہیں۔ گزشتہ ماہ راجستھان میں بھارت سنکلپ یاترا ریلی کے موقع پر بھارتی وزیر جنرل ریٹائرڈ وی کے سنگھ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوے کہا کہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان جلد بھارت کا حصہ ہوگا۔ اس موقع پر آر ایس ایس رہنما بھی جنرل وی کے سنگھ کے ہمراہ موجود تھے اندریش کمار سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی واقعہ میں ملوث رہے ہیں جس میں 80 پاکستانیوں کو زندہ جلادیا گیا تھا۔
یہ بات انتہائی اہم ہے کہ 94 میں امریکہ نے پہلی بار جنوبی ایشیا بالخصوص کشمیر ڈیسک قائم کی اور اس کی پہلی سربراہ رابن رافیل کو تعینات کیا گیا تھا۔ رابن رافیل نے کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوے کشمیریوں سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ
Be realistic & come up with alternative
اس کے علاوہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آفیشل جان مولٹ نے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں بھی انٹرنیشل فورس کی تعیناتی کو بیان کیا گیا تھا۔ خود بھارتی میجر جنرل صبا کریم کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کشمیر کی صورت جنوبی ایشیا میں اسرائیل طرز پر ایک آزاد ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ اب جبکہ امریکہ چین کے بڑھتے اثر رسوخ کو اپنی چودھراہٹ کے لیے خطرہ گردان چکا ہے اور دونوں کے مابین سرد جنگ عروج پر ہے جس طرح ماضی میں سوویت یونین امریکی سرد جنگ میں سوویت یونین کے اتحادیوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد ممالک عدم استحکام کا شکار ہوئے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو چین کے وسطی ایشیا میں بڑھتے اثر رسوخ اور سی پیک راہداری میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے امریکہ بھارت کو بطور کارڈ استعمال کر رہا ہے۔ اس ضمن میں USIP کے سینئر ایڈوائزر ڈینیل کہتے ہیں کہ
Washington sees India as”a strategic swing in a world order increasingly defined by competition between the US and China,”
اس کے علاوہ نریندر مودی پر اچانک سے امریکہ میں لگی پابندی اٹھ جانا اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو یکسر نظر انداز کردینا عارضی اور امریکی مفاد پہ مبنی ہے جس پر Madan نے کہا تھا کہ
India is vital geopolitical counterbalance, economic alternative and democratic contrast to China.
بھاجپا رہنماؤں کی جانب سے بھارت کو ”وشو گرو” بنانے کا ڈنکا پیٹا جاتا ہے کیونکہ یہ سنگھیوں کی قوم پرستی میں فٹ بیٹھتا ہے جس کی حقیقت جملہ بازی سے پیٹ بھرنے سے زیادہ نہیں۔ مرسیلیس انوسٹمنٹ منیجرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی 80 فیصد دولت چند خاندانوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ان میں بڑے گروپ یا کمپنیز کا تعلق ہندوتوا گروہ سے ہے جہاں ایک طرف دولت کی تقسیم کا یہ عدم توازن بھارتی عوام پر کسی ایٹم بم کے دھماکہ سے کم نہیں تو دوسری طرف نہ صرف ہندوتوا گروہ کے ہاتھوں بھارتی معیشت یرغمال ہوکر رہ گئی ہے بلکہ سنگھی قائدین نے ان بڑے گروپس اور کمپنیز کو امریکہ کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔ یہ بات میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے کہ ایڈانی اور مہندرا گروپ و دیگر سری لنکا، بھوٹان و دیگر ممالک میں چین کے مقابلے میں امریکی ایماء پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو اجیت دوول نے چائنیز بینک کے مقابلے میں قرض دینے کی آفر کی ہے جبکہ خود کی 40 فیصد آبادی کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں، غربت کا یہ عالم ہے کہ خودکشی کرنے والے ممالک کی فہرست میں بھارت سرفہرست ہے۔
مودی انتظامیہ کی پالیسیوں کو اگر آسٹریلوی سائنسدان جیرڈ ڈائمنڈ کی Theory Of Collapse کے مطابق پرکھا جائے تو بھارت کی تباہی زیادہ دور نہیں جیساکہ جیریڈ ڈائمنڈ نے ثابت کیا ہے کہ کسی بھی قوم یا ریاست کے کامیاب ہونے کے لیے اس کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے لازم ہیں اور دوم سپر پاورز کے ساتھ بھید بھاؤ نہ ہو۔ یہ بھارت کے لیے خوفناک صورتحال ہے کہ مودی انتظامیہ ایک طرف چین پاکستان دشمنی پہ تلی ہوئی ہے تو دوسری طرف چین و روس دو سپر طاقتیں بھارتی کردار سے سخت ناخوش ہیں۔ خوف و جبر کے استعمال نے داخلی صورتحال کو بھی آتش فشاں کے دہانے پہ پہنچا دیا ہے جو کسی بھی وقت لاوا اگل سکتا ہے۔ بھارتی دفاعی پالیسی سازوں نے داخلی معاملات کو ہاف فرنٹ قرار دے رکھا ہے جوکہ صرف مذہبی انتہاپسندی پہ مبنی ہے اور اقلیت دشمن عمل نے اسے حقیقت میں بدل دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوتوا گروہ ایک جانب پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کرکے فخر کرتا ہے تو دوسرے ہاتھ افواج پاکستان کے خلاف زہرافشانی پہ مبنی پروپیگنڈہ چلا رہا ہے اور امریکی شہ پر کشمیر کا محاذ کھولنے کی پلاننگ کررہا ہے جس کا نتیجہ بھارت کے لیے انتہائی خوفناک ثابت ہوسکتا ہے۔ 1965 کی جنگ کے بعد بھارت کو سرکاری سطح پر فاقہ پالیسی کا اجراء کرنا پڑا تھا اور قوی امکان ہیں کہ ایک بار پھر بھارتی سرکار اپنے شہریوں کو ہوا کھا کر گزارہ کرنے کا اعلان کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر