وجود

... loading ...

وجود

ماحولیاتی و ہیلتھ ایمرجنسی

جمعه 10 نومبر 2023 ماحولیاتی و ہیلتھ ایمرجنسی

ڈاکٹر جمشید نظر

پنجاب کی نگران حکومت نے ا سموگ کی بڑھتی ہوئی خطرناک صورتحال کے پیش نظر لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، حافظ آباد میں 4روز کے لئے ماحولیاتی اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذکر دی ہے جس کے تحت9نومبر کوسرکاری چھٹی کے علاوہ جمعہ کو بھی تعطیل کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ہفتہ اور اتوارکو پہلے ہی چھٹی ہوتی ہے۔ ماحولیاتی اور ہیلتھ ایمرجنسی کے دوران تعلیمی ادارے، سرکاری و نجی دفاتر، سینما، پارکس اورریسٹورنٹ بند رہیں گے جبکہ مارکیٹیں ہفتے کو بند رکھی جائیں گی۔نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شادی ہال، بیکریاں،فارمیسی، پبلک ٹرانسپورٹ اور کنسٹرکشن اورفیکٹریاں بند نہیں ہوں گی تاکہ مزدور کا چولہا جلتا رہے۔ انھوں نے بتایا کہ سموگ کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو سانس اور آنکھوں کے امراض لاحق ہو رہے ہیں اس لئے کابینہ کمیٹی برائے ماحولیات و ا سموگ میں ماہرین ماحولیات اور صحت کی سفارشات کی روزشنی میں یہ فیصلے کیے گئے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق چند سال قبل جب انڈیا کے کسانوں نے اپنی فصلوں کی بڑی تعداد میں باقیات کو جلانا شروع کیا تو اس کے نتیجہ میں ا سموگ نے صحیح معنوں میں جنم لیا اس سے قبل ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں کو ماحولیاتی آلودگی کے نام سے جانا جاتا تھا۔اگرچہ انڈیا روایتی ہٹ دھرمی کو برقرار رکھتے ہوئے اس بات کو ماننے سے انکار کردیتا ہے کہ انڈین کسان ہر سال فصلوں کی باقیات کو جلا دیتے ہیں جس سے فضاء میں بے حد دھواں پیدا ہو چکا ہے جو اب تحلیل نہیں ہورہا بلکہ مزید بڑھ رہا ہے۔پاکستان میں ا سموگ کا سب سے بڑا حملہ لاہور شہر پر ہوا ہے جہاں ایئر کوالٹی جان لیوا حد تک آلودہ ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی آف شکاگو نے سن2021میں دنیا بھر کے ممالک میں پائی جانے والی فضائی آلودگی پر ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے آلودہ ترین شہر لاہور سے اگر فضائی آلودگی کا خاتمہ کردیا جائے تو یہاں رہنے والے افراد کی اوسط عمر میں مزید چار سال تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔تحقیقی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی تھی کہ پاکستان میںبڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے باعث شہریوں کی اوسط عمر میں نو ماہ کی کمی ہورہی ہے ۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق اسموگ اس وقت سب سے بڑی فضائی آلودگی ثابت ہوچکی ہے کیونکہ سموگ زدہ ماحول میں سانس لینے والے افرادمختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سن2021میںانڈیا کے شہر دہلی میں جب تین سال سے چودہ سال تک کی عمر کے بچوں پرا سموگ کے اثرات پر ریسرچ کی گئی تواس کے خطرناک نتائج برآمد ہوئے،ماہرین کو ریسرچ کے آخر میںیہ جان کر حیرت ہوئی کہ اسموگ میں زیادہ عرصہ رہنے والے 45فیصد بچوں کے پھیپھڑے کالے ہوچکے تھے ۔امریکہ،یورپ اور ایشیائی ممالک میں سموگ کی وجہ سے قبل از وقت موت کی شرح بڑھ رہی ہے کیونکہ اسموگ کی وجہ سے لوگوں کو ابتدائی طور پر کھانسی،الرجی ، آنکھوں اورگلے میں جلن ہونے لگتی ہے اس کے بعد سانس لینے میں دشواری بڑھنے لگتی ہے اور پھربروقت علاج اور احتیاط نہ کرنے پر پھیپھڑے خراب ہوجاتے ہیں جبکہ ا سموگ کا شکار ہونے والے حاملہ خواتین کے ہاں پیدائشی نقائص اور کم وزن والے بچے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
انسانوں کی طرح جانوروں اور مویشیوں کو بھی اسموگ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔صوبائی محکمہ لائیوا سٹاک کی ایک رپورٹ کے مطابق اسموگ کی وجہ سے جانور، مویشی اورمرغیاںہلاک ہورہی ہیں جس کی وجہ سے مرغبانی اور ڈیری فارم سے وابستہ افراد کے کاروبارکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ان دنوںایک طرف ہسپتالوں اور کلینکس میں سموگ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے تودوسری جانب ویٹرنری ہسپتالوں اورکلینکس میں اسموگ سے متاثرہ جانور، مویشی اور مرغیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔مویشی پالنے والے زیادہ تر مالکان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنے مویشیوں کو سموگ سے بچانے کے لئے بند کمرے یاہال تعمیر کرواسکیں اسی لئے بڑی تعداد میں مویشی ا سموگ زدہ ماحول میںبندھے ہوئے ہیںاور دم گھٹنے کی وجہ سے ایک ایک کرکے ہلاک ہوتے جارہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے متعین کردہ چارٹ کے مطابق اس قدر آلودہ فضاء انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ پنجاب میں تمام بھٹے ابھی تک مکمل طور پر زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں کیا جاسکے اس کے علاوہ فیکٹریوں اور کارخانوں میں صنعتی دھوئیںکو ا سموگ پالیسی کے تحت خارج کرنے کا نظام اور وسائل مہیا نہیں کئے گئے جبکہ سڑکوں پر ابھی بھی دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں کمی لانا ممکن نہیں۔نگران حکومت کی جانب سے ماحولیاتی اور ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ا سموگ میں کمی کی توقع کی جارہی ہے تاہم اسموگ کے مکمل خاتمہ کے لئے چین کی طرز پر اقدامات کرنا ہوں گے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر