وجود

... loading ...

وجود

یہ دردناک مناظر

اتوار 05 نومبر 2023 یہ دردناک مناظر

سمیع اللہ ملک

اسرائیل نے غزہ پٹی جو سات میل چوڑی اور26میل لمبی ہے،ویاں روزانہ کی بنیادپر60فضائی حملوں میں ہزاروں ٹن بارودکی برسات کررہاہے۔حماس کے ٹی وی چینل،ریڈیو اور دیگرعمارتوں کو نشانہ بناکرکھنڈرات میں تبدیل کردیاگیا ہے۔فلسطینی حکام کے مطابق حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں آٹھ ہزارسے زائدفلسطینی مردوزن اوربچے شہیدکردیے گئے۔اب تک غزہ کی تمام عمارتیں ملبے کاڈھیربن چکی ہیں گویاغزہ کاملبہ لاشیں اگل رہاہے اورایک اندازے کے مطابق دوہزارسے زائد افرادان ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
ان قیامت خیزمناظرمیں ہرآنے والادن سب سے زیادہ خونریزدن ثابت ہورہاہے،جب وحشیانہ فضائی حملوں،گولہ باری اورفائرنگ سے بلاتمیزبے گناہ بچے،مردوزن کے پرخچے اڑادیئے گئے ہیں۔اسرائیلی خونی درندے فوجیوں کے روپ میں معصوم بچوں، خواتین، جوانوں اوربوڑھوں کو بلاتفریق خون میں نہلارہے ہیں اوراب تواجتماعی قبروں کے گڑھے کھودکراندرزندہ انسانوں کو دھکادیکر گولیوں کانشانہ بنایا جارہاہے لیکن انسانی حقوق کے علمبرداروں کوگویاسانپ سونگھ گیااورزبانیں گنگ ہوگئیں اور انتہائی بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی کواسرائیل کوتنبیہ کرنابھی مناسب نہیں سمجھا۔وسطی غزہ میں اسپتال پربھی گولہ باری کرنے سے گریز نہیں کیا گیا۔جیٹ طیارے شہری آبادیوں کوملبے کے ڈھیرمیں تبدیل کر رہے ہیں،رہی سہی کسر صہیونی اسنائپرزنے پوری کردی جوراہ چلتے ہرشہری پرگولیاں برساکرموت بانٹ رہے ہیں۔کئی گھروں میں لاشوں پرماتم کرنے والے خود خون میں نہاگئے اورکوئی رونے والابھی نہیں بچا۔غزہ کے ہسپتالوں میں گنجائش اورادویات ختم ہونے سے زخمیوں نے تڑپ تڑپ کی جان دے دی ہے اورآنے والے دنوں میں باقی ماندہ زخمی بھی شایداللہ کی طرف لوٹ جائیں۔
اسرائیلی بمبارطیاروں نے وسطی غزہ میں واقع اقصی ہسپتال کونشانہ بنایاجس میں مریضوں سمیت107افرادشہیداور183زخمی ہوگئے۔خان یونس میں گھرپربمباری سے بیس افرادموقع پر شہیدہوگئے اوربعد ازاں15شدیدزخمی بھی اپنے پیاروں سے جاملے۔اسرائیلی درندگی کے سب سے ہولناک مناظرغزہ کے علاقے شجائیہ میں نظرآئے جہاں کی تاریک گلیوں کے ہرگھرمیں جابجاخون بکھراہواہے اورابھی تک سیاہ دھواں کے نشانات بھی موجوہیں۔ درخت گرے پڑے اورہرقسم کے کھمبے ٹیڑھے میڑھے ہوکراپنی تباہ حالی کی داستاں اپنی زباں میں پیش کررہے ہیں۔سڑکوں پر ملبے کے ڈھیراوراسرائیلی بمباری سے سڑکوں پرجگہ جگہ گڑھے اسرائیل کے ظلم وستم کاماتم کررہے ہیں۔
گولہ باری میں ذراساوقفہ ہوتے ہی ایک کے بعددوسری،تیسری اورپھرلگاتارخون میں لت پت لاشیں نکالی جارہی ہیں۔ایک گلی میں لاشیں ہی لاشیں ہیں لیکن ان کے اعضا بکھرے پڑے ہیں اوربعض لاشیں توناقابل شناخت ہیں،تاہم ان کے ہاتھوں کی مہندی سے شناخت کیاگیا کہ یہ کسی خاتون یابچی کالاشہ ہے۔اگلی نکڑپرمیاں بیوی بھاگتے ہوئے جارہے تھے،باپ نے شیرخوار بچے کوسینے سے لگارکھاتھااورلاشوں پرسے گزرتے ہوئے ان کے قدم تھم جاتے تھے،زردچہروں کوکان پڑی آوازسنائی نہ دیتی تھی،انہی ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں زندگی محفوظ ہو۔جونہی باپ ایک دوکان کے شیلٹرکے نیچے پہنچ کراپنی بیوی کو آوازدیتاہے کہ اچانک ایک گولہ اس کی آنکھوں کے سامنے پھٹتاہے جواس کی بیوی اور تین سال کی بچی کوہوامیں پرزے پرزے کرکے اڑادیتاہے ۔یہ مناظردیکھ کرمیرے ہوش وحواس جواب دے جاتے ہیں اورمجھ میں اتنی تاب نہیں کہ مزیددیکھ سکوں اورکچھ لکھ سکوں ۔مجھے یادہے کہ جنگ کے دنوں میں ٹی وی پرایساہی مناظردکھائے جارہے تھے کہ بمباری ہورہی تھی اورایمبولنس کاپہنچنا ناممکن ہورہاتھا۔لوگوں کے پاس دوہی راستے تھے،گھروں میں رہ کراپنی زندگی کی باقی ماندہ سانسیں اورگھڑیاں گنیں یاجان بچانے کیلئے بھاگنے کاخطرہ مول لیاجائے۔بھاگنے والے اپنے روتے بلکتے بچوں کااٹھائے ننگے پاں کسی محفوظ مقام کی تلاش میں ایسی جگہ پہنچ جاتے ہیں کہ جہاں سے واپسی کاکوئی راستہ نہیں ۔تین افراداپنی بوڑھی ماں کواٹھائے جا رہے تھے، جب ان سے پوچھا: کیا دیکھا ہے؟ان کامختصرجواب تھا ”خوف اورموت”۔
اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم ممالک سمیت عالمی قیادت تومجرمانہ خاموشی اختیارکئے ہوئے ہے تاہم اہل غزہ کے حق میں دنیا بھرکے عوام کے سراپااحتجاج نے اسرائیل کی بربریت اورمغربی طاقتوں کی بے حسی اورجانبدارانہ رویے کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔فرانس میں نکالی جانے والی ایک ریلی کاپولیس سے بھی تصادم ہوا۔مشتعل مظاہرین نے احتجاج کے دوران میں توڑپھوڑبھی کی۔حکومت فرانس بھی اسرائیل کے خلاف عوام کاغم وغصے سے معمور احتجاج کچل نہیں سکی۔یورپ کے دیگرشہروں لندن،برمنگھم،مانچسٹر،
گلاسگو، ویانا، ایمسٹرڈیم اورسٹاک ہوم اورخودامریکاکے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلیاں احتجاج کررہی ہیںلیکن صدافسوس کہ بعض عرب ممالک سے میرے رب نے یہ توفیق ہی سلب کرلی ہے۔امریکی صدرکی اسرائیل کے حق دفاع کی بودی دلیل نے اقوام عالم کوایک مرتبہ پھربہت مایوس کیا۔ادھروائٹ ہائوس کے ترجمان نے حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا:اسرائیل اورفلسطین کے درمیان کشیدہ صورتحال کی اصل ذمہ داری حماس پرعائدہوتی ہے اس لئے اسرائیل کوحق ہے کہ وہ اپنے دفاع میں حماس کوبالکل ختم کردے۔
یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہونے ایک مرتبہ پھردہمکی دی ہے کہ ہلاکتوں کے باوجود آپریشن جاری رہے گااوراس آپریشن کیلئے انہیں عالمی طاقتوں کی مضبوط حمایت حاصل ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پہلی مرتبہ حماس کی راکٹوں کی بارش نے نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے تمام حمایتیوں کوششدرکرکے رکھ دیاہے۔یہ سب تگ ودوفلسطینیوں کی مسلسل پامالی روکنے کی مساعی ہیں۔نہتے فلسطینیوں کاقصوریہ ہے کہ وہ اپنی ہی سرزمین کے ایک حصے میں آبادہونے کی جدوجہدکررہے ہیں اوراپنے لئے آزادی کاحق مانگتے ہیں،وہ حق جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کیاجاچکاہے لیکن اس جدوجہدآزادی کے دوران میں اگرکبھی کبھار عدم تشدد کاکوئی واقعہ پیش آجائے تواسرائیل کواپنے دفاع کے نام پرقتل عام کی کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے حالانکہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں محکوم قوموں کایہ حق تسلیم کیاگیاہے
کہ اگران پرپرامن جدو جہدکے تمام دروازے بند کر دیئے جائیں تووہ اپنے تسلیم شدہ حقوق کی خاطرہتھیاراٹھاسکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر