وجود

... loading ...

وجود

انوکھی خبریں

بدھ 01 نومبر 2023 انوکھی خبریں

علی عمران جونیئر

دوستو، آج آپ کو چند انوکھی مگر سچی خبریں سناتے ہیں۔پہلی خبر کچھ اس طرح سے ہے کہ ۔۔ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گھروں کی کمی پوری کرنے کے لیے 1کروڑ نئے گھروں کی ضرورت ہے۔اور اس میں سے آدھے گھروں کی شہری علاقوں میں ضرورت ہے۔عالمی بینک کی طرف سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے شہری علاقوں میں 47فیصد گھرانے انتہائی گنجان کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں انفرانسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ 25فیصد گھرانے کھانے پینے سمیت دیگر بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ ملک میں غریب طبقے کو شدید مہنگائی کے سبب ایک بحرانی کیفیت کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اخراجات اور آمدنی کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے 44فیصد گھرانوں کے لیے ہاؤسنگ کا خرچ ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ 60فیصد گھرانے اپنی آمدنی کا 30فیصد سے زائد صرف ہاؤسنگ پر خرچ کر رہے ہیں۔
آپ نے بینکوںکے بارے میں تو سنا ہی ہوگا، ان کی کئی برانچز ہوتی ہیں،جگہ جگہ اے ٹی ایمز لگے ہوتے ہیں۔لیکن دنیا میں ایک ایسا انوکھا بینک بھی ہے جسے دنیا کا سب سے چھوٹا بینک کہاجاتا ہے، یہ امریکا میں واقع ہے اور اس کے صرف دو ملازم ہیں۔ اس کا کوئی اے ٹی ایم نہیں اور نہ ہی رقم ٹرانزیکشن کی کوئی فیس لی جاتی ہے۔کیٹ لینڈ فیڈرل سیونگز اینڈ لون کی تاریخ 100 سال پرانی ہے اور اس کے ذخائر 3 کروڑ ڈالر ہیں۔ تاہم اس بینک کی کوئی ویب سائٹ بھی نہیں اور نہ ہی کوئی خاص تشہیر کی جاتی ہے۔اگرچہ امریکا میں دنیا کے بڑے اور طاقتور بینک ہیں لیکن اس صورتحال میں بھی کیٹ لینڈ بینک نے نہ صرف خود کو برقرار رکھا ہے بلکہ ترقی کرتے ہوئے ایک صدی پوری کرلی ہے۔ اس کے باوجود کیٹ لینڈ بینک نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر کا سب سے چھوٹا بینک ہے۔کیٹ لینڈ بینک 1920 میں قائم کیا گیا تھا اور موجودہ مالک کے پڑدادا نے اسے شروع کیا تھا۔ انڈیانا کے چھوٹے سے شہر کیٹ لینڈ میں واقع ہے اور صرف تین سہولیات ہی فراہم کرتا ہے۔ اس کی ایک ہی شاخ ہے جو بچت اکاؤنٹ کھولنے، گھر کا قرض (مورگیج) اور ڈپازٹ کا سرٹیفکیٹ فراہم کرتی ہے۔حیرت انگیز طور پر امریکا میں 1920 میں حصص بازار کے بحران میں بھی یہ بینک بند نہیں ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بینک میں موجود نظام پر جدید ٹیکنالوجی کا شائبہ بھی نہیں اور کئی آلات عشروں پرانے ہیں۔ یہاں تک کہ چیک لکھنے کے لیے روایتی آلے استعمال ہورہے ہیں۔ لیکن 55 سالہ مالک جیمز سیمنز کہتے ہیں کہ اب ہم پر دباؤ ہے کہ ہم نئے طریقے اختیار کریں اور انہیں اپنانے کا وقت آگیا ہے۔
سوئیڈن کو ایک پرامن ملک سمجھا جاتا ہے ، جہاں جرائم بالکل نہیں ہوتے، لیکن یہ آپ کی غلط فہمی ہے، ایسا ہرگز نہیں۔سویڈن کی کاؤنٹی ورم لینڈ میں پولیس نے شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاؤنٹی کے شہر کارلسٹاد میں ڈکیتیوں کے گینگ کی پرتشدد کارروائیوں کے پیشِ نظر برانڈڈ لباس یا زیور نہیں پہنیں بلکہ خراب کپڑوں میں ملبوس ہوں۔ سویڈش پولیس نے شہر میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ سے شہریوں کو باہر جاتے وقت برانڈڈ کپڑے یا مہنگے زیورات نہ پہننے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ سیکورٹی ادارے نے یہ بھی اپیل کی ہے کہ شہری باہر جاتے وقت خراب لباس پہنیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے ساتھ لوٹ مار نہ کی جائے۔ مقامی حکام نے اندرون شہر اور مضافاتی علاقوں کی نشاندہی کی ہے جن سے گریز کیا جانا چاہیے۔دوسری جانب نیشنل پولیس چیف اینڈرس تھورنبرگ نے خبردار کیا کہ سویڈش گینگ ایک سال میں 1,000 نئی بھرتیاں کررہا ہے اور یہ حالات مزید خراب ہونے والے ہیں اور حکام کے پاس ملک بھر میں گینگ وار کے تیزی سے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔
چائے ہمارے معاشرے میں قومی مشروب کی حیثیت رکھتی ہے،طبی ماہرین نے چائے یا کافی کے زیادہ استعمال کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔عام طور پر جب ہمیں نیند کو دور کرنا ہو یا تھکاوٹ کا شکار ہوں تو فوراً چائے یا کافی پی لیتے ہیں جس سے ہمارا دماغ فوراً فعال ہوجاتا ہے، جسم میں توانائی آجاتی اور ہم اپنے کاموں کو اچھی طرح سے انجام دیتے ہیں، بعض لوگوں کو چائے یا کافی کی اتنی عادت ہوتی ہے کہ انہیںہر ایک یا 2 گھنٹے بعد چائے یا کافی کی طلب ہوتی ہے تاہم طبی ماہرین کے مطابق دن میں 4 سے زیادہ کپ چائے یا کافی پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔کیوں کہ ایسا کرنا آپ کو نہ صرف بے چینی، اضطراب اور تھکاوٹ میں مبتلا کردے گا بلکہ آپ نیند نہ آنے اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا شکار بھی ہوجائیں گے۔طبی ماہرین کے مطابق چائے یا کافی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے آپ صرف گرین ٹی کا استعمال کرسکتے ہیں کیوں اس میں شامل اینٹی آکسیڈنت بیکٹیریا کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاہ ادرک والی چائے بھی کافی کا بہترین متبادل ہے۔ہلدی ملا دودھ بھی کافی یا چائے کی طلب کو پورا کرنے کا بہترین طریقہ ہے، اس میں شامل اجزا سے نہ صرف قوت مدافعت بڑھتی ہے بلکہ دیگر لحاظ سے بھی صحت کے لیے کارآمد ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق لیموں پانی پینے سے بھی چائے کی طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے، اس میں شامل وٹامن سی نہ صرف جلد بلکہ قوت مدافعت کے لیے بھی صحت بخش ہے۔
اور آخر میں ایک دلچسپ خبر کہ۔۔ سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ نر زرافے بھی مردوں کی طرح دل پھینک ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنی نسل کے دوسرے جانوروں، بالخصوص مادہ زرافوں کی بڑی تعداد کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں۔اگرچہ زرافوں کی مادائیں بھی خاصے بڑے گروپ بنا کر رہتی ہیں لیکن یہ گروپ بالعموم ‘زنانہ’ ہوتے ہیں جن میں نر زرافوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔ان گروپوں میں بھی زرافوں کی مادائیں زیادہ تر دوسری ماداؤں ہی سے میل جول رکھتی ہیں جبکہ دوسرے گروپوں میں بھی نر اور مادہ زرافوں سے بہت محدود تعلقات رکھتی ہیں۔مادہ زرافوں کے برعکس نوجوان نر زرافے زیادہ بڑے گروپوں میں رہنا پسند کرتے ہیں جبکہ ایک گروپ کے نر زرافے، دوسرے کئی گروپوں کے زرافوں، بالخصوص مادہ زرافوں سے خوب میل جول رکھتے ہیں۔البتہ، بوڑھے نر زرافے اپنے سماجی تعلقات بڑھانے کے معاملے میں کچھ خاص دلچسپی نہیں لیتے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود کو محدود کرلیتے ہیں۔ریسرچ جرنل ”اینیمل بی ہیویئر” کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ نوجوان نر زرافوں میں زیادہ میل جول کا رجحان غالباً ملاپ کیلیے بہتر سے بہتر مادہ زرافے کی تلاش کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔نشہ، نائی، محبت اور پولیس کسی کا بھی حلیہ بگاڑ سکتے ہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر