وجود

... loading ...

وجود

اسرائیلی جارحیت کا تیسرا ہفتہ

جمعه 27 اکتوبر 2023 اسرائیلی جارحیت کا تیسرا ہفتہ

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو اب تیسرا ہفتہ شروع ہوچکاہے اور امریکہ اور برطانیہ کی لامحدود امداد اور غیر مشروط حمایت سے اسرائیلی فوج تاریخ کی بدترین بربریت میں مشغول ہے اور وہ ہر قیمت پر غزہ کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم بہادر حماس کی فدائی ابھی تک اس کی ہر کوشش کو ناکام بنائے ہوئے ہیں، غزہ کے بارے میں ملنے والی خبروں کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 700 سے زائد ہوگئی جس کے باعث غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 5800 کے قریب پہنچ گئی جب کہ 16 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ روز غزہ کے علاقے الجبالیہ کے پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اس علاقے میں ایک ہسپتال اور ایک تاریخی مسجد بھی بمباری میں مسمار ہوچکی ہے۔الجبالیہ میں اسرائیلی بمباری کو بلا تعطل 24 گھنٹے ہوگئے جس کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 706 ہوگئی جب کہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔ القدس اور الشفا اسپتال تباہ ہوگئے۔7/ اکتوبر سے اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 791 ہوگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ نئے حملے میں مزید 55فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اطلاعات کے مطابق فلسطینی شہدامیں 2 ہزار سے زائد بچے اور 1100 خواتین شامل ہیں جبکہ اسرائیلی حملوں میں زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ظالم اسرائیلی افواج اس جنگ میں تمام اخلاقیات اور روایات کی حدود عبور کرتے ہوئے بچوں، خواتین پر بھی اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ذرائع کے مطابق ہسپتال، اسکول اور وہ تمام جگہیں جہاں نہتے فلسطینی پناہ لیئے ہوئے ہیں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان خان یونس کے سرحدی علاقے میں ہونے والے ایک زمینی جھڑپ میں مجاہدین نے اسرائیلی کے دو بلڈوزر اور ایک ٹینک کو تباہ کردیا ہے جبکہ اسرائیلی افواج نے 42فلسطینی مجاہدین کو گرفتا کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے، حماس کے عسکری ونگ القاسم کے مطابق اس کے جانبازوں نے غزہ پر اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کردیا اسرائیلی فوج غزہ اور اسرائیل کے درمیان آہنی باڑھ کی مرمت کے لیے جانا چاہتی تھی کہ اسرائیلی فوج کا ٹینک فلسطینیوں کے نرغے میں آگیا اور اسرائیلی فوج فائرنگ کی زد میں آکر ٹینک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئی۔ اس حملے کیلئے اسرائیلی فوج 15 دن سے طاقت جمع کر رہی تھی۔ حماس کی مزاحمت کے بعد اسرائیلی فوجی تباہ ہونے والا ٹینک اور دو بلڈوزر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اس حملے میں ناکامی کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے جس سے درجنوں عمارتیں تباہ اور24گھنٹوں کے دوران مزید 266 فلسطینی شہید ہوئے۔ اس حماس کے القاسم ونگ کے ہاتھوں ہزیمت کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے دیوانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زبردست بمباری کی اور شہری علاقوں کو اندھا دھند نشانہ بنایا ہے جس میں 400سے زیادہ فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیل کو زمینی حملے کرنے کی جلدی کیوں ہے اور امریکی صدر جوبائیڈن بار بار اسرائیل کو دو محاذوں پر الجھنے سے روک کیوں رہے ہیں اور زمینی کارروائی سے منع کیوں کررہے ہیں؟ یہ ایک مشکل سوال ہے لیکن ایسی جنگوں میں طاقت فوجی تعداد اور اسلحہ کی فراوانی زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ عراق میں امریکیوں کی پٹائی، ویتنام میں امریکیوں کی پٹائی اور افغانستان میں ان کی پٹائی یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ فضا سے بمباری کرنا تو بڑا آسان ہوتا ہے لیکن زمینی حملوں میں پتھر سے لے کر میزائل تک کا جواب آنے کا امکان ہوتا ہے۔ فوجی قوت کے اعتبار سے تو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ حماس یا فلسطینی اسرائیل کو شکست دے سکتے ہیں لیکن اللہ کی سنت اپنی جگہ ہے کہ بارہا ایسا ہوا ہے کہ قلیل گروہ اللہ کے حکم سے کثیر گروہ پر غالب آگئے۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ یہ بات دنیادار، مغرب پرست دو اور دو چار کا حساب کرنے والے تو ہرگز نہیں سمجھ سکتے لیکن حقائق اور تاریخ نے تو بار بار یہ سبق دیا ہے۔ اللہ فلسطینیوں کو مزید آزمائش سے بچائے اور امت مسلمہ کو مزید عزم و ہمت دے کہ اس کے رہنما اور طاقتور ممالک فلسطینیوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ یہ پیغام تو ان ممالک کے عوام نے بھی انہیں دے دیا ہے کہ ان کی اپنی قیادت اور سیادت بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔ادھر مغربی کنارے میں مسلح یہودی آبادکار بھی فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ امریکہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیک وقت دو محاذوں پر لڑنے کی غلطی نہ کرے۔ صدر جو بائیڈن نے انتباہ کیا ہے کہ ایسا کرنے سے مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ بحران کا شکار ہوسکتا اور اسرائیلی فوج کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اسرائیل اور غزہ کے معاملے پر امریکہ، اسرائیل، چین اور ایران کے درمیان لفظی جنگ تیز اور خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ غزہ پر صہیونی فوج کے فضائی حملوں سے تباہ شہری خدوخال اور شہید و زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ والدین شہادت کی صورت میں شناخت ممکن بنانے کیلئے بچوں کے پیروں اور پنڈلیوں پر ان کے نام لکھ رہے ہیں۔جوں جوں وقت گزرتا چلا جارہا ہے یہ جنگ پھیلتی چلی جارہی ہے اور اس کے لپیٹ میں اب جنوبی لبنان بھی آچکا ہے کیونکہ اسرائلی فضائیہ اسے بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنارہی ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، او آئی سی اور علاقے کے ممالک ابھی تک کوئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کرسکے، پوپ فرانسس نے بھی اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن شاید ان کی بھی پوری طور پر نہیں سنی جارہی، دنیا کی کوئی طاقت اس جنگ کی اصل وجہ بیان نہیں کرسکی، اسرائیل کا کردار ایک قابض ملک کا ہے جس نے مسلمانوں کی مقدس سرزمین پر طاقت کے زور پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہاں کے اصل مالک فلسطینی اس قبضے کے خلاف ہیں اور اقوام عالم سے اپنا حق طلب کررہے ہیں مگر اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ طور پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف دنیا کے کسی طاقتور ادارے نے آج تک نہ توکوئی فیصلہ دیا اور نہ ہی اس حوالے سے اسرائیل کی مذمت کی، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے پرتشدد کارروائیاں جاری رکھنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فتح حاصل ہونے تک لڑائی جاری رکھیں گے، جتنے اسرائیلی حماس نے یرغمالی بنائے ہیں انہیں واپس لے کر آئیں گے۔اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ پہلے حماس کے انفرا اسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کریں گے اس کے بعد بچے کھچے ٹھکانے ختم کرنے کیلئے فوجی آپریشن کیا جائے گا، حماس کی شکست کے بعد اسرائیل غزہ کی پٹی کے تحفظ کا ذمہ دار نہیں رہے گا۔ اسرائیل نے 24 فلسطینی ہسپتالوں کو خالی کرنے کی وارننگ بھی دی ہے، فلسطینی ہلال احمر نے غزہ کے ہسپتالوں کو خالی کرنے کی اسرائیلی وارننگ کو مریضوں کے لیے سزائے موت جیسا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے، انہیں بحفاظت کہیں اور منتقل نہیں کرسکتے۔حماس کا کہنا ہے کہ غزہ پر رات گئے ہونے والی اسرائیلی بمباری میں 55 افراد شہید اور 30 سے زائدگھر تباہ ہوگئے۔اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو جنوب کی طرف جانے کی دھمکی دی ہے۔مشرق وسطی میں تنازع پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے، اسرائیل نے جنوبی لبنان کے اند5کلو میٹر تک فاصلے پر شدید گولہ باری شروع کر دی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیلی فوج میں فائرنگ اور راکٹوں کا تبادلہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ اسرائیل نے شام میں دمشق اور حلب کے انٹرنیشنل ائیرپورٹس پر میزائل حملے کیے جس میں 2 ملازمین جاں بحق ہوگئے۔فلسطین میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بدترین بمباری کے بعد انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں اب صرف 3 دن کا ایندھن باقی رہ گیا ہے اور حال ہی میں پہنچنے والے امداد کے 17 ٹرکوں میں بھی ایندھن موجود نہیں ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں 3 دن کے اندر ایندھن ختم ہو جائے گا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ کوئی ایندھن نہ ہونے سے غزہ کے بچوں، خواتین اور لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے تمام فریقین اور اثر و رسوخ رکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر فلسطینی علاقوں تک ایندھن کی سپلائی کی اجازت دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ایندھن کا سختی کے ساتھ صرف ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ادھر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لگاتار دوسرے دن سامان سے لدے ٹرک مصر سے رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں داخل ہو گئے ہیں اور اس مرتبہ 17ٹرک جنگ زدہ علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔ہفتے کے روز بھی خوراک، ادویہ اور یندھن سے لدے 20 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے تھے لیکن اب تک غزہ پہنچنے والے امدادی ٹرکوں کے ذریعے جتنی امدادغزہ پہنچائی گئی ہے وہ غزہ کے محصور اور مجبور فلسطینیوں کی ضرورت سے بہت کم ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ پوری سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلے کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھائے اور امریکہ اور برطانیہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس مسئلے کو انسانی بنیادوں پر حل کرنے پر توجہ دیں۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر