وجود

... loading ...

وجود

جدید تحقیق

بدھ 25 اکتوبر 2023 جدید تحقیق

علی عمران جونیئر
دوستو،دنیا بھر میں نت نئی تحقیقات ہوتی رہتی ہیں، پڑوسی ملک کا سیارچہ چاند پر پہنچ چکا ہے، لیکن ہم ابھی تک ان باتوں میں الجھے ہوئے ہیں کہ بابر اعظم کی فارم واپس کیوں نہیں آرہی، پاکستان کی بالنگ کیوں نہیں چل پارہی؟ کیا ہم ورلڈ کپ جیت سکیں گے یا نہیں؟ اس دنیا میں صرف کرکٹ ہی باقی نہیں رہ گئی، اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا۔۔ بطور قوم ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ رہا ہے کہ ہم نے اب تک اپنی ترجیحات کا تعین نہیں کیا ہے۔پیٹرول تیس روپے لیٹر مہنگا ہوجاتا ہے تو ہم سیاپا ڈالنا شروع کردیتے ہیں (وہ بھی صرف سوشل میڈیا پر) میدان عمل میں کچھ نہیں کرتے، پیٹرول اگر دو روپے سستا ہوجائے تو خوش ہوجاتے ہیں۔ بجلی کی دن میں چار بار لوڈشیڈنگ ہو، آدھے دن گھر میں لائٹ نہ ہوتو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جیسے ہی لائٹ آتی ہے، ہمارے چہرے کھل اٹھتے ہیں۔اپنے آس پاس اگر آپ دیکھیں تو ایسی لاتعداد باتیں پتہ لگیں گی کہ ہم ابھی تک ایک لاابالی، لاپرواہ اور غیرسنجیدہ قوم ہیں۔بات تحقیقات کی ہورہی ہے۔ دنیا بھر میں ایسی انوکھی تحقیق ہورہی ہے، ہرشعبے پر نظر رکھی جارہی ہے کہ آپ جب ان تحقیقات کے حوالے سے پڑھیں گے تواحساس ہوگا کہ ہم اب تک لاعلمی کا شکار کیوں رہے؟ ہم گاہے بگاہے ایسی انوکھی اور دلچسپ قسم کی تحقیقات سامنے لاتے رہتے ہیں۔آج بھی کچھ دلچسپ چیزیں آپ لوگوں کی خدمت میں حاضر ہے۔
ماہرین کی ایک ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ کرائے کے گھروں میں رہنے والے لوگ ذاتی گھروں میں رہنے والے لوگوں کے مقابلے جلد بڑھاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ برطانیہ میں کرائے کے گھروں میں رہنے والوں پر تحقیق کی گئی تو منفرد انکشافات ہوئے کہ کرائے پر رہنا انسان کو اتنا نقصان پہنچاتا ہے جتنا سگریٹ نوشی بھی نہیں پہنچاتی۔ بے روز گار رہنے والے بھی اتنی جلدی بوڑھے نہیں ہوتے جتنی جلدی کرائے کے مکانوں میں رہنے والے ہوجاتے ہیں۔ماہرین نے تحقیق کیلئے 46 سال سے زائد عمر کے کرائے پر رہنے والے لوگوں کا موازنہ 46 سال کے ہی ان افراد سے کیا جو ذاتی مکانوں کے مالک تھے۔ اس دوران سائنس دانوں نے بلڈ ٹیسٹ کیے، صفائی ستھرائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کا بھی جائزہ لیا۔ ڈیٹا کے جائزے کے بعد یہ نتائج بھی ملے کہ کرائے کے گھروں میں رہنے والے ذہنی مسائل کا بھی سامنا کرتے ہیں۔۔ بات بڑھاپے کی ہورہی ہے تو پاکستان میں ہونے والے ایک تازہ سروے کے متعلق بھی بتاتے چلیں۔۔پاکستان کی ریسرج اور کنسلٹینسی فرم ‘گیلپ’ کے ایک تازہ سروے کے مطابق ہر 10 میں سے 3 پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بالوں کو رنگنے کے لیے ‘ہیئر ڈائی’ کا استعمال کرتے ہیں۔سروے کے لیے منتخب مردوں اور خواتین سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ ‘کیا آپ اپنے بالوں کو رنگتے ہیں؟اس سوال کے جواب میں 32 فیصد مردوں اور خواتین کا کہنا تھا کہ ‘ہاں، ہم اپنے بالوں کو رنگ کرتے ہیں’ جبکہ 68 فیصد کے مطابق وہ اپنے بالوں کو رنگ نہیں کرتے۔یہ سروے پاکستان کے چاروں صوبوں کی دیہی اور شہری آبادی کے 853 مردوں اور خواتین سے 24 سے 28 اگست 2023 کے دوران کیا گیا تھا۔گیلپ’ کا کہنا ہے کہ ‘اس سروے میں غلطی کا تخمینہ 2 سے 3 فیصد تک ہو سکتا ہے، سروے میں ان مردوں اور خواتین کی رائے ٹیلی فون کال کے ذریعے معلوم کی گئی تھی۔۔
برطانیہ میں نکمے نوجوانوں کی فہرست جاری کردی گئی، جس میں پاکستانیوں نے میدان مار لیا، نوجوانوں کی اکثریت نہ تو ملازمت پر ہے اور نہ ہی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ برطانوی حکومت نے نکمے نوجوانوں کے اعداد وشمار جاری کردیے، جن میں پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان نہ تو تعلیم اور نہ ہی نوکری کرنے والے میں سرفہرست ہیں۔برطانوی حکومت کے سالانہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں 16 سے 24 سال کے پاکستانی نژاد نوجوانوں کی اکثریت نہ تو ملازمت پر ہے اور نہ ہی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں اوسطاً ساڑھے گیارہ فیصد نوجوان نہ تو کسی تعلیم و تربیتی پروگرام کا حصہ ہیں اور نہ ہی کسی روزگار سے منسلک ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان نوجوانوں میں سب سے زیادہ شرح پاکستانی نژاد نوجوانوں کی ہے، جو 14.3 فیصد ہے، جس کے بعد بارہ فیصد بنگلہ دیشی نژاد نوجوان ہے۔سروے رپورٹ میں 11.7 فیصد برطانوی سفید فام، 11.5 فیصد سیاہ فام، جبکہ 11.3 فیصد دیگر ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے برطانوی نوجوان تعلیم اور تربیت سمیت کسی ملازمت کا حصہ نہیں۔اعداد و شمار کے مطابق 16 سے 24 سال کی عمر کے بھارتی اور چینی نوجوان برطانیہ میں مقیم دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے مقابلے میں تعلیم، تربیت اور ملازمت میں آگے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی نژاد 7.3 فیصد اور چینی نژاد 4.5 فیصد نوجوان تعلیم اور ملازمت سے دور ہیں۔
پاکستان میں 48 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں 79 فیصد افرادی قوت کا حصہ نہیں ہیں اور خواتین کی مجموعی آبادی سے صرف 10 فیصد عورتیں اپنی صحت کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہیں، ڈاکٹر علی میر نے ایک میٹنگ میں بتایاکہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2 202 کے درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں صنفی مساوات کی شرح بہت کم ہے،پاکستان میں صنفی عدم مساوات اس لئے بھی زیادہ گہری ہے کہ ملک میں صرف 21فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹوں کی شرح بھی کم ہے، ڈاکٹر میر نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ بیک وقت تعلیم، صحت بشمول خاندانی منصوبہ بندی اور قومی سطح پر خواتین کی افرادی قوت میں موثر شمولیت پر توجہ دے کر ترقی کے اہداف کے حصول میں اپنا فعال کردار ادا کریں پاپولیشن کونسل کی سینئر پراجیکٹ آفیسر ام ِکلثوم نے خواتین کی تعلیم، صحت اور لیبر فورس کی شرکت کے اعداد و شمار کا علاقائی سطح پر موازنہ پیش کرتے ہوئے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی خبروں کے ذریعے ان مسائل پر شعوری آگاہی کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 37 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں جن کے اسکولوں میں داخلے اور ثانوی سطح تک مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی خوراک، تعلیم اور صحت کی ضروریات کو پورا کرنے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا پاکستانی خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرکے اور ان کی تولیدی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لا یاجا سکے اور آبادی اوروسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ڈرو اس وقت سے ، جب قومی کرکٹ ٹیم سے سیاست ختم ہوجائے گی، جیسے اس ملک سے ختم ہوگئی۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر