وجود

... loading ...

وجود

عباسی خلیفہ ہارون الرشید کا سنہری دور حکومت

جمعه 20 اکتوبر 2023 عباسی خلیفہ ہارون الرشید کا سنہری دور حکومت

میر افسر امان

عباسی خلیفہ ہارون الرشید 170ھ میں مسند خلافت پر بیٹھے۔خلیفہ ہارون نے چھٹے خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز کی سنت پر عمل کرتے ہوئے علویوںسے نہایت اچھا سلوک کیا۔ قید و بند کی پابندیاں اُٹھا دیں۔ بغداد میں جوقید تھے ان کو رہا کر دیا۔ ان کو مدینہ جانے کی اجازت دی۔ ان کی ضبط شدہ املاک واپس کر دیں ۔ مگر اس حسن سلوک کے باوجود علویوں نے چند مقامات پر شورشیں برپا کر کے خلافت کو اپنے خاندان میں منتقل کرنے کی ناکام کوشش کی۔176ھ میں نفس زکیہ کے بھائی عیسیٰ بن عبداللہ نے ویلم میں علم بغاوت بلند کیا۔ہارون الرشید نے ان کی سرکوبی کے لیے فضل بن یحییٰ بر مکی کو پچاس ہزار سپاہ کے ساتھ روانہ کیا۔ اس نے باغیوں کو صلح پر راضی کر کے خلیفہ کے پاس پیش کیا۔ ہارون نے ان کی آئو بھگت کی انعام اکرام سے نوازا۔ آخر میں ان کو قید کیا وہ اس قید میں ہی وفات پا گئے۔عیسیٰ کا اور بھائی، ادریس ہادی کے زمانہ میں بھاگ کر افریقہ چلا گیا تھا۔ علاقہ فاس کے باشندوں نے اس کی بیعت کر کے اپنا امام تسلیم کر لیا۔172ھ میں مراکش میں ادریسی حکومت ڈالی۔ ادریس کو منصور نے مروا ڈالا۔ ادریس کے پیروں کاروں نے اس کے نابالغ بچے کو امام مان کر مشیروں نے حکومت چلائی۔ اس طرح افریقہ کا حصہ بنی عباس کی سلطنت سے نکل گیا۔ اس پر ہارون الرشید نے اہل بیعت پر کڑی نگرانی شروع کی ۔ ان کے حامیوں پر سختیاںکیں۔ حفظ ما تقدم کے طور پر امام موسیٰ کو بغداد میں نظر بند کر دیا۔افریقہ میں بغاوت ہوئی اور افریقہ کا یہ حصہ عباسی سلطنت سے نکل گیا۔ہارون نے افریقہ کی بغاوت کو ختم کرنے کے لیے ہرثمہ بن اعین اور عیسیٰ بن موسیٰ کو مامور کیا۔ کئی معرکوں کے بعد افریقہ کی بغاوت پر قابو پالیا گیا۔ چھوٹے چھوٹے سرداروں نے بغاوت جاری رکھی تو ان کی سرکوبی کے لیے ہارون الرشیدنے مقاتل کو قیروان کا گورنر مقرر کیا۔ اس نے ہمت ہار دی۔ پھر ابراہیم بن اغلب والی زاب نے باغیوں شکست دے کر امن امان قائم کیا۔ اس کی بہادری پر ہارون الرشید نے اسے افریقہ کی مستقل امارت دے دی۔ یہ عباسی خلیفہ کو چالیس ہزار درہم سالانہ خراج دیتا تھا۔184ھ میں وہ خود مختیار حکمران بن بیٹھا اور اغلبی خاندان کا بانی ٹھہرا۔ ہارون الرشید نے خارجیوں کی بغاوت کو بھی کچل دیا۔شام و سندھ اور موصل کی بغاوتوں کو موسیٰ بن عیسیٰ شدید لڑائی کے بعد ختم کیا۔سندھ میں مضری اور یمنی قبائل نے جنگ چھیڑ دی۔ ہارون الرشیدنے دائود بن حتم کو ایک کثیر فوج کے ساتھ روانہ کیا جس نے اس شورش کو ختم کیا اور مقبوضہ علاقوں سے انہیں مار بگایا۔ موصل میں ایک سردار نے بغاوت کی ۔ اس کے خلاف ہارون الرشید نے خود لشکر کشی اور شکست دی۔خراسان میں رافع بن لیث نے بغاوت کی۔ ہارون الرشیدنے خود اس کے خلاف لشکر کشی کی مگر راستے میں طوس کے مقام پروفات پا گئے۔ ہارون الرشیدکے زمانے میں رومیوں کے ساتھ کئی لڑائیاں ہوئیں۔ رومیوں کی سلطنت کا پیشتر حصہ مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا۔ ہارون الرشیدنے رومیو ں سے لڑنے کے لیے ایک خاص فوج بنائی تھی۔ اس فوج کی کمان ان کے بیٹے قاسم کے ذمہ تھی۔ قاسم نے بری بحری راستوں سے یلغار کر کے رومیوں کے قرہ اور سنان کے قلعوں کامحاصرہ کیا۔ رومیوں نے مسلمان اسیروں کو رہا کر کے صلح کی۔ قسطنطنیہ پر اُس زمانے میں ملکہ ایرینی حکمران تھی۔ اس نے مسلمانوں کے مسلسل حملوں کی وجہ سے صلح کر کے خراج دینامنظور کیا ہوا تھا۔ رومیوں نے ملکہ ایرینی کو برطرف کر دیا۔ اورہارون الرشیدکو خط لکھا کہ خراج کی رقم واپس کرو ورنہ ہم بزور وصول کر لیں گے۔ اس پر ہارون الرشید غضب ناک ہو گیا۔ اس نے حملہ کر کے ایشیائے کوچک پر حملہ کر کے کئی علاقے فتح کر لئے۔ رومیوں نے اس پر دوبارہ خراج دینے پر صلح کی پھر بد عہدی کی۔ ہارون الرشید نے پھر رومیوں کو شکست دی اور ان کے قلعوں پر قبضہ کر لیا رومیوں نے پھر زیر ہو کر پچاس ہزار دینار بطور جرمانہ دے کر صلح کی۔ ہارون چاہتا تو قسطنطنیہ پر قبضہ کرنے کا بہترین موقع تھا مگر شایدکسی مصلحت کی بنا پر رکا رہا۔ یہ کام پھر صدیوں بعد بآلاخر خلافت عثمانیہ کے ترکوں کے ہاتھوں ہوا۔ہارون کا دور حکومت مسلمانوں کا ایک زرین دور ہے۔ اس دور میں اسلامی حکومت معاشرتی، علمی اور سیاسی اعتبار سے اتناہی عروج کو پہنچ چکی تھی۔ قوت و ثروت اور شان و شوکت کے لحاظ سے دنیا کی کوئی اور قوم مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی۔ بلکہ نیو ولڈ آڈر مسلمانوںکے ہاتھوں میں تھا۔ہارون ایک بیدار مغز حکمران تھا۔ طرز جہان بانی میں اسے خاص مہارت حاصل تھی۔ اس نے سلطنت کے مروجہ نظم و نسق میں بہت اصلاحات کیں اور تمام شعبوں میں کو ازسرِ نو ترتیب دیا۔ بہت سے نئے شعبے قائم کیے۔ اس اصلاحات کی وجہ سے سلطنت نہایت مضبوط، ملک خوش حال، رعایا فارغ البال اور خزانہ دولت سے بھر گیا۔ ہارون کو رعایا کی اتنی فکر تھی کہ رات کے وقت بغداد کی گلیوں کوچوں میں چکر لگا کر لوگوں کے حال سے باخبر رہتا۔ محتاجوں اور ناداروں کے وظیفے مقرر کرتا تھا۔اس نے حکمران بننے پر شریعت پر مکمل عمل کیا۔بدطینت عمال کو معزول کر کے ایماندار اور پرہیزگار افسروں کو مقرر کیا۔غیر شرعی ٹیکس ختم کئے۔ اس کے دور میں دریائے دجلہ کے دونوں کناروں پر باغات تھے۔ بحری بری راستوں سے تجارت ہوتی تھی۔ ہندوستان، چین افریقہ، شام، غرضیکہ مشرق مغرب کے تمام ممالک سے تجارتی قافلے بغداد آتے تھے۔ دربار خلافت کی طرف سے ان کو مکمل حفاظ کی ضمانت تھی۔چوری ڈاکہ زنی کا نام و نشان نہیں تھا۔شاہراہوں اور قافلوں کی گزر گاہوں پر ہر منزل پر سرائیں بنائی گئیں تھیں۔ پانی کے جا بجا کنویں کھدوائے گئے تھے۔حوض بنوائے گئے۔
خلیفہ ہارون الرشید تجارت کے فروغ کے لئے خود کوشاں رہتے تھے۔مشہور عالم اور فقیہہ قاضی ابو یوسف سے خراج کے قوانین کے متعلق ایک کتاب تحریر کرائی جو ”کتاب الخراج” کے نام مشہور ہوئی۔ہارون اپنے دادا خلیفہ جعفر منصور کی طرح علم و فن کے بڑا دلدادہ تھے۔ علم پر بے دریغ پیسا خرچ کرتا۔ ایشیا اور یورپ کے اکثر عالم اور اہل فن بغداد میں جمع ہو گئے تھے۔ بغداد کی مساجد عوام کا مرکز تھیں۔دینی علوم کے علاوہ نجوم، فلسفہ، طب، ریاضی اور منطق کی تعلیم کاخاطر خواہ انتظام تھا۔ اس زمانے میں عالم اسلام میں کوئی شخص اس وقت تک کسی فن کا ماہر کامل تصور نہیں کیاجاتا تھا جب تک اس نے بغداد سے سند حاصل نہ کی ہو۔ جیسے ہمارے زمانے میں مغرب سے تعلیم یافتہ لوگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ہارون نہایت دیندار اور احکام شریعت کا بڑے پابند تھے۔ انہوں نے نوحج کیے۔ ایک سال جہاد کرتے ایک سال حج کیا کرتے تھے۔ اعلیٰ پائے کے حکمران، شجاعت و بہادری میں ممتاز تھے۔ متعدد معرکوں میں فوج کی کمان کی۔ بہت فیاض تھے۔ شعراء اور فن کاروں کو بیش بہا انعامات دیتے تھے۔ان کے دور میں ان کی بیگم زبیدہ نے ایک دفعہ حج کے موقع پر محسوس کیا کہ مکہ میں پانی کی بہت قلت ہے اور حاجی اس کی وجہ پریشان ہوتے ہیں۔ اس نے دریائے دجلہ سے مکہ تک ہزاروں میل لمبی نہر زبیدہ تعمیر کروا کر پانی مکہ تک پہنچایا تھا۔ اس نہر زبیدہ کے آثار اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہارون کا دور مسلمانوں کا سنہری دور حکومت تھا۔ عباسیوں کے دور میں نیو ورلڈ آڈر، مسلمان حکمران ہارون الرشید کے ہاتھوں میں تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر