وجود

... loading ...

وجود

کون جیتا،کون ہارا؟

جمعرات 05 اکتوبر 2023 کون جیتا،کون ہارا؟

سمیع اللہ ملک
سقراط نے جب زہرکاپیالہ پیاتوایتھنزکے حکمرانوں نے سکھ کاسانس لیاکہ اُن کے نوجوانوں کوگمراہ کرنے والاجہنم رسید ہوا،یونان کی اشرافیہ جیت گئی،سقراط کی دانش ہارگئی۔وقت گزرگیا۔اسکاٹ لینڈکی جنگ آزادی لڑنے والے ولیم والس کوجب انگلینڈ کے بادشاہ ایڈورڈ اوّل نے گرفتارکیاتواُس پرغداری کامقدمہ قائم کیا،اسے برہنہ کرکے گھوڑوں کے سموں کے ساتھ باندھ کرلندن کی گلیوں میں گھسیٹا گیا اور پھرناقابل بیان تشدد کے بعد اُسے پھانسی دے کرلاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے ۔اُس وقت کابادشاہ جیت جیت گیا، ولیم والس ہار گیا۔ وقت گزرگیا۔گلیلیونے ثابت کیاکہ زمین اوردیگرسیارے سورج کے گردگھومتے ہیں تو1633ء میں کیتھولک عقائدکی خلاف ورزی پرگلیلیوپر کفرکافتویٰ لگاکراسے غیر معینہ مدت تک کیلئے گھرہی میں قید 1642میں دنیاسے رخصت ہوگیا،پادری جیت گئے ، سائنس ہار گئی۔ وقت گزرگیا۔برونوپربھی چرچ کے عقائدسے انحراف کامقدمہ بنا۔اس نے ثابت توکیاکہ اس کی تحقیق عیسائیت کے عقیدہ خدا اور اُس کی تخلیق سے متصادم نہیں مگراُس کی بات نہیں سنی گئی اوراسے اپنے نظریات سے مکمل طورپر تائب ہونے کاحکم ملامگربرونوکے انکار پر پوپ نے 8فروری1600کوبرونوکی زبان کاٹ کرزندہ جلادیا گیا ، جس پربظاہر پوپ جیت گیا،مگر برونوکاتاریخ سازفقرہ آج بھی زندہ ہے میں یہ فیصلہ سنتے ہوئے اتناخوفزدہ نہیں جتناتم یہ فیصلہ سناتے ہوئے خوفزدہ ہو۔
حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پرآگ کے گولے پھینک رہاتھاتواُس وقت ابن زبیرنے جوانمردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے مگرآپ نے انکار کردیا،اپنی والدہ حضرت اسماسے مشورہ کیا،انہوں نے کہاکہ اہل حق اس بات کی فکرنہیں کیاکرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگاراورساتھی ہیں،جاؤتنہالڑواوراطاعت کاتصوربھی ذہن میں نہ لانا، ابن زبیر نے سفاک حجاج بن یوسف کے مقابلہ میں شہادت نوش فرمائی،حجاج نے آپ کا سرکاٹ کرخلیفہ عبدالمالک کوبھجوادیااورلاش لٹکادی،خودحضرت اسماکے پاس پہنچا اورکہاتم نے بیٹے کاانجام دیکھ لیا،آپ نے جواب دیاہاں تونے اس کی دنیاخراب کردی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑدی۔حجاج جیت گیا، ابن زبیرہارگئے ۔وقت گزرگیا۔
ابوجعفرمنصورنے کئی مرتبہ امام ابوحنیفہ کوقاضی القضاة بننے کی پیشکش کی مگرآپ نے ہرمرتبہ انکارکیا،ایک موقع پردونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصورکھلم کھلاظلم کرنے پراترآیا، اُس نے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اوراینٹیں گننے پر مامور کر دیا، مقصداُن کی ہتک کرناتھا،بعدازاں منصورنے امام ابوحنیفہ کوسرعام کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا،بالآخر قیدمیں ہی انہیں زہر دے کرمروادیاگیا،سجدے کی حالت میں آپ کاانتقال ہوا،نماز جنازہ میں لاکھوں لوگ امڈ آئے ، چھ مرتبہ نمازجنازہ پڑھی گئی۔منصورجیت گیا، امام ابوحنیفہ ہارگئے ۔وقت گزرگیا۔
تاریخ میں ہارجیت کافیصلہ طاقت کی بنیادپرنہیں ہوتا،یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتورتھی مگرتاریخ نے سقراط کے سچ کو امر کر دیا۔ ولیم والس کی دردناک موت کے بعداس کا نام لیوابھی نہیں ہوناچاہئے تھامگرآج ابرڈین سے لے کرایڈنبراتک ولیم والس کے پھولوں سے سجے مجسمے اوریادگاریں اس کے امرہونے کی گواہی دے رہی ہیں۔350سال کے بعدکفرکے فتوے لگانے والے کیتھولک چرچ نے گلیلو کودرست قراردیتے ہوئے اپنے تمام فتوے واپس لیتے ہوئے ندامت کااظہارکیاہے ۔برونو کوزندہ جلانے والے بھی آج تاریخ سے شرمندہ ہیں کہ برونوکاعلم اورنظریہ درست تھااوراسے اذیت ناک موت دینے والے ظالم اورتاریخ کے غلط دوراہے پرکھڑے تھے ۔تاریخ میں حجاج بن یوسف کوآج ایک ظالم اورجابرحکمران کے طورپریاد کیاجاتاہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کاخون ہے جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیر شجاعت اوردلیری کااستعارہ ہیں،حجاج کوشکست خوردہ اور ابن زبیر فاتح ہیں۔جس ابوجعفر منصور نے ابوحنیفہ کو قیدمیں زہردے کرمروا دیا،اس کے مرنے کے بعدایک جیسی سوقبریں کھودکر کسی ایک قبر میں اسے دفن کردیاگیاتاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبرمیں دفن ہے ،یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیاگیاکہ کہیں لوگ اُس کی قبرکی بے حرمتی نہ کریں،گویاتاریخ کا فیصلہ بہت جلدآگیا۔
آج سے ایک سوسال بعدہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا،تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی،آج یہ فیصلہ کرنامشکل ہے کہ ہم میں سے کون تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑا ہے اورکون تاریخ کے غلط دوراہے پرہے ۔کون حق کاساتھی ہے اورکون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے ،کون سچائی کاعلمبردارہے اورکون جھوٹ کی ترویج کررہاہے ۔کون دیانتدار ہے کون بے ایمان،کون ظالم اورکون مظلوم ہے ۔ہم میں سے ہرکوئی خودکوحق سچ کاراہی کہتاہے مگرہم سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیاکاسب سے بڑاجھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کاعلم تھام لیاہے توپھراس دھرتی سے ظلم اورناانصافی کواپنے آپ ختم ہوجاناچاہئے لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دوربھٹک رہے ہیں۔آج سے سوبرس بعد البتہ جب کوئی مورخ ہمارااحوال لکھے گاتووہ ایک ہی کسوٹی پرہم سب کوپرکھے گا،مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کابے رحم فیصلہ سننے کیلئے ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہوگا۔
سوآج ہم جس دورسے گزررہے ہیں کیوں نہ خودکوہم ایک بے رحم کسوٹی پرپرکھ کرفیصلہ کریں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تونہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کوزہرکاپیالہ تھمادیاتھا،کہیں ہم برونوکوزندہ جلانے والے پادریوں کے ساتھ تونہیں کھڑے ، کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تونہیں کھڑے ،کہیں ہم امام ابوحنیفہ،امام مالک اورامام حنبل پرکوڑے برسانے والوں کے ساتھ تونہیں کھڑے ، کہیں ہم ابن رشدکے خلاف فتویٰ دینے والوں کے ساتھ تونہیں کھڑے ۔کہیں ہم تاریخ کی غلط سمت میں تونہیں کھڑے ؟اس سوال کا جواب تلاش کرکے خودکوغلط تسلیم کرنابڑے ظرف کاکام ہے جس کی آج کل شدید کمی ہے۔وقت توگزرہی جاتاہے ،دیکھناصرف یہ ہے کہ کس باضمیرنے وہ وقت کیسے گزارا؟اللہ تعالیٰ ہمیں حق کی پیروی کی توفیق عطافرمائے اورباطل سے بچنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین یا رب العالمین


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر