... loading ...
سمیع اللہ ملک
ان دنوں بین الاقوامی میڈیاپربڑاچرچارہاکہ جلدہی چنداہم مسلم ممالک اسرائیل کوتسلیم کررہے ہیں جس میں سعودی ولی عہدکابیان بھی چلایاگیاکہ دن بدن اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت بہترہورہے ہیں اورپہلی مرتبہ اسرائیلی صدرکاپہلاریاض کااعلانیہ دورہ بھی اس کاثبوت ہے لیکن میرے لئے سعودی ولی عہدکایہ عمل متعجب نہیں کہ ٹرمپ کے دورحکومت میں اس کے دامادجیرالڈکی انتھک کوششوں میں سعودی ولی عہدکے درپردہ کردارنے2020کے ”ابراہام اکارڈ” کے عین مطابق یواے ای،بحرین،سوڈان اورمراکش نے اسرائیل کے ساتھ باہمی تعلقات نارمل بنالیے ہیں لیکن اہم خبریہ ہے کہ اب اسرائیل کوتسلیم کرنے کیلئے درپردہ پاکستانی میڈیا کے ذریعے زمین ہموار کرنے کی کوششیں جاری ہیں جس کیلئے ہمیں متوجہ کیاجارہاہے کہ اقوام متحدہ کے193میں سے165ممالک پہلے رسمی طورپراسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں جن میں قابل ذکرمصراوراردن ہیں،اب صرف5 ممالک جن میں بنگلہ دیش،برونائی ،ایران،عراق اورپاکستان کے پاسپورٹ ایسے ہیں جواسرائیل کے سفرکیلئے کارآمدنہیں ہیں۔اس کے ساتھ ہی اگلی سانس میں یہ دہرایا جاتاہے کہ خود فلسطین اوسلوون معاہدے کے تحت اسرائیل کوتسلیم کرچکاہے۔
پاکستانی عوام کودھوکہ دینے کیلئے مزیدیہ کہاجارہاہے کہ اس وقت اسرائیل زرعی،سائبرسیکورٹی اورواٹرمینجمنٹ کی ٹیکنالوجیز کی معراج پر ہے اورپاکستان ایک زرعی ملک ہونے کی وجہ سے زراعت میں جدیدٹیکنالوجی استعمال کرکے اپنے تمام ملکی قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے اوردوسری اہم دلیل دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دی جارہی ہے کہ اس شعبے میں اسرائیلی تعاون دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کوبڑھاوادے سکتاہے۔میں پہلے ان دونوں نکات کوجواب دے دوں کہ پاکستان کے پاس دنیاکی بہترین ایٹمی ٹیکنالوجی جس میںہمارے جدیدمیزائل بھی شامل ہیں،کیااس میں اسرائیل نے ہماری مددکی تھی یاہمارے قابل فخرپاکستانی سائنسدانوں کاکمال ہے اور جہاں تک پاکستان میں دہشت گردی کا تعلق ہے،کون نہیں جانتاکہ ہم نے اس دہشت گردی کے حوالے سے ٹرائیکا(انڈیا،اسرائیل اور امریکا) کے درجنوں ٹھوس آڈیواورویڈیوشواہدنہ صرف اقوام متحدہ بلکہ دنیاکے بڑے درجن ممالک کوفراہم کئے ہیں۔ پھرپاکستانی عوام کوکھلادھوکہ دیتے ہوئے یہ لالچ دی جارہی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات سے پاکستان براہ راست سفارتی سطح کے مذاکرات کرسکے گاجس سے وسیع ترعلاقائی استحکام اورتعاون حاصل ہوگا۔اسرائیل کوتسلیم کیے جانے سے ملکوں کے مابین پاکستان کاساتھ ان ممالک کے ساتھ بڑھ جائے گاجن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں جس سے امکانی طورپر ہمارے اتحادیوں کانیٹ ورک مضبوط ہو گا۔اسرائیل کوتسلیم کیاجاناخطے میں تعلقات کونارمل کیے جانے کی جانب ایک قدم کے طور پردیکھاجا ئے گاجوکہ تنازعات اورکشیدگی کا شکار ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل کوتسلیم کیاجانابین الاقوامی رویات کے ساتھ مطابقت رکھتاہے اوراس سے بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں پاکستان کی اسٹینڈنگ بڑھے گی۔توجناب!اس بودی دلیل کے جواب میں ہمارابڑا تلخ تجربہ ہے۔کیاآپ کویادنہیں کہ اس وقت پاکستان میں جاری دہشت گردی کااصل ذمہ دارکون ہے؟افغانستان میں سوویت یونین کی جارحیت کے موقع پرپاکستان نے جوقربانیاں دی ہیں، اس کے جواب میں سوویت یونین توٹوٹ کر7حصوں میں تقسیم ہوکرروس اور امریکا دنیاکی واحدسپرپاوربن گیالیکن جونہی امریکااوراس کے اتحادیوں نے اپنایہ عظیم مقصدحاصل کیاتوفوری طورپرپاکستان اور افغانستان کے ساتھ کئے گئے تمام وعدوں کوفراموش کرکے نہ صرف واپس بھاگ گیابلکہ ہمارے ازلی دشمن انڈیا کواپنی گودمیں بٹھاکرپاکستان کوغیرمستحکم کرنے کیلئے اسی دہشتگردی کے عفریت کی پشت پناہی کر رہاہے۔
اسرائیل کوتسلیم کرنے کیلئے ہمیں ایک مرتبہ پھرخوابوں کی دنیامیں لالچ کے پہاڑدکھائے جارہے ہیں کہ اسرائیل کے بحرروم میںبڑے پیمانے پرقدرتی گیس کے دریافت ذخائر نے کئی پرجوش امکانات کھول دیے ہیں۔توانائی کے شعبے میں مل کرکام کرنے سے پاکستان اپنی داخلی توانائی کی ضروریات بالخصوص تیل اورگیس کی تلاش کے شعبے میں اپنی ضروریات پوری کرسکتاہے۔
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
پاکستان کاایران کے ساتھ تیل کی پائب لائن پرباقاعدہ معاہدہ ہواجس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے اپنے اپنے حصے کاکام کرکے پائپ لائن کاکام مکمل کرلیاہے لیکن برسوں سے یہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری خاک میں ملتی جارہی ہے اورپڑوسی ایران نے توباقاعدہ معاہدہ کی شرائط میں یہ شامل کیاتھاکہ پاکستان اگرمقررہ وقت کے مطابق تاخیرکرے گاتواسے تاوان کے طور پرایک خطیررقم اداکرناہوگی لیکن عالمی دباؤکی بناپرہم ایران کے ساتھ اپنے معاہدے پرعمل کرنے کابہانہ کرتے چلے آرہے ہیں لیکن افغانستان باوجودکئی اختلافات کے ایران سے تیل کے علاوہ دیگرتجارت کررہاہے اورایسی پابندیاں تویوکرین کی جنگ کی بنا پرروس پربھی لگائی گئیں ہیں لیکن انڈیاتومسلسل اس سے تیل خریدرہاہے اور اس کی باقی ماندہ تجارت بھی چل رہی ہے۔ انڈیا کے چین کے ساتھ شدیدترین اختلافات ہیں لیکن ان کی باہمی تجارت ہرسال بڑھتی جارہی ہے۔اس لیے یہ بودی دلیل ہے کہ اسرائیل سے گیس کے معاملے پربہت تعاون مل سکتاہے بلکہ اپنے مفادات کیلئے پاکستان کوبلیک میل کیاجاسکتاہے۔
دوسری جانب پاکستان کی ایک معروف تاریخ ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مقاصد کی حمایت کرتارہاہے اورسرکاری طورپرفلسطین کو ریاست تسلیم کرتاہے۔اسرائیل کوتسلیم کیے جانے کے حوالے سے کوئی بھی اقدام یکجہتی کے اس عزم سے پھرنے کے مترادف تصور کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی اکثریتی آبادی روایتی طورپراسرائیل کوتسلیم کرنے کی مخالف رہی ہے اوراس قسم کے اقدام سے داخلی چیلنج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یقینا اسرائیلی صدرکے ریاض سعودی عرب کے دورہ پرجب دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے جائیں گے توسعودی ولی عہد جنہوں نے قرآن پرحلف لیاہے،وہ12لائنون پرمشتمل اسرائیلی قومی ترانے پرسرجھکاکرکیاسوچتے ہوں گے۔آپ بھی سن لیں اورفیصلہ کرلیں:
٭جب تک دل میں یہودی روح ہے٭یہ تمناکے ساتھ مشرق کی طرف بڑھتاہے٭ہماری امید ابھی پوری نہیں ہوئی ہیں٭اپنی زمین پر ایک ہزارسال کاخواب٭اپنے خوابوں کی دنیا یروشلم٭ہمارے دشمن یہ سن کے ٹھٹھرجائیں٭مصراورکنعان کے سب لوگ،لڑکھڑا
جائیں ٭ بیبولون(بغداد)کے لوگ ٹھٹھرجائیں٭ان کے آسمانوں پرہمارا خوف اوردہشت چھائی رہے٭جب ہم اپنے نیزے ان کی چھاتیوں میں گاڑدیں گے٭اورہم ان کاخون بہتے ہوئے اوران کے سرکٹے ہوئے دیکھیں٭تب ہم اللہ کے پسندیدہ بندے ہوں گے جوچاہتاہے۔