وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کے بعد کینیڈا میں بھارتی شر انگیزی

پیر 25 ستمبر 2023 پاکستان کے بعد کینیڈا میں بھارتی شر انگیزی

ریاض احمدچودھری

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ماورائے عدالت قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا نیٹ ورک عالمی سطح پر پھیل گیا ہے۔ کینیڈا میں جو کچھ ہوا وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ‘را’ کا نیٹ ورک جنوبی ایشیا میں قتل اور اغوا کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے گذشتہ سال دسمبر میں لاہور میں جون 2021 میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک تفصیلی ڈوزیئر جاری کیا تھا۔ 2016 میں ایک حاضر سروس بھارتی افسر کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا تھا۔کینیڈا میں خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قتل بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے جو ایک پارٹنر کے طور پر ان کی (بھارت) کی ساکھ اور بھروسے پر سوال اٹھاتا ہے۔
ایوان کارکنان تحریک پاکستان کے زیر انتظام منعقدہ فکری نشست بعنوان ” بھارت کی دہشتگردی عالمی سطح پر بے نقاب”میں مقررین نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت سامنے آ گئے ہیں۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست ہے۔ بھارت بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے اور عنقریب بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا ۔مقبوضہ کشمیر میں آج بھی بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ عالمی برادری بھارتی دہشتگردی کا نوٹس لے اور اس پر سخت پابندیاں عائد کرے۔میاں فاروق الطاف سینئر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ،نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم وستم اور بھارت میں اقلیتوں سے انتہائی ناروا سلوک بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ناہید عمران گل نے کہا اس موضوع پرمنعقد ہونیوالی یہ اپنی نوعیت کی واحد اور منفرد نشست ہے۔ اس نشست کا مقصد ازلی دشمن بھارت کی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے لانا ہے کیونکہ پاکستان ہمیشہ عالمی برادری کو بھارت کی اس دہشتگردی سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے جو کہ اب کینیڈا میں ہونے والے واقعہ سے ثابت ہو گئی ہے۔ کرنل(ر) محمد سلیم ملک کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں قتل ہونیوالے سکھ اپنی قوم کے لیڈرز تھے اور مجھے پورا یقین ہے کہ سکھ قوم ان کے قتل کا بدلہ بھارت سے لے گی۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) لیاقت علی طور نے کہا دنیا بھارت کی عالمی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ بھارت کے عنقریب 20سے زائد ٹکڑے ہوجائیں گے ۔ماہر تعلیم اور دانشور پروفیسر محمد یوسف عرفان نے کہا کہ بھارت میں جی 20اجلاس کے فوری بعد کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کا قتل بڑا معنی خیز ہے ۔ یاد رکھیں یہودوہنود اور نصاریٰ سب ایک ملت ہیں۔ ہمیں ان کی سازشوں سے محتاط رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنا آپ اور اپنے دشمن کو پہچاننا چاہئے۔
سیکریٹری تحریک پاکستان محمد سیف اللہ چوہدری نے کہا کہ بھارت کا ”دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور انسانیت کے علمبردار ہونے کا نام نہاد چہرہ” بے نقاب ہو چکا ہے، اب عالمی برادری پر واضح ہو چکا ہے کہ اس دہشتگردی کا مرکز بھارت ہے تو یہ واضح بھی ہو جانا چاہئے کہ خطہ میں اس سے پہلے ہونیوالی دہشتگردی کی سیریز کا موجد بھی بھارت ہے۔ بھارت میں 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں سکھ اکثریتی شمالی ریاست پنجاب میں بھارتی حکومت اور سکھ علیحدگی پسندوں کے درمیان مسلح تصادم دیکھنے میں آیا تھا۔شورش کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران نجر کے بھائی کو انڈیا میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ 1995 میں نجر خود بھی گرفتار ہوئے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان ایک کینیڈین سکھ رہنما کے قتل کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اس قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے الزام کو نئی دہلی نے ‘مضحکہ خیز’ قرار دے کر اس کی تردید کر دی تھی۔اس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے اہم سفارتی اہلکاروں کو بھی ملک بدر کردیا تھا۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر حکومت کینیڈا کے شدید ردعمل کے بعد امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کے ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔تینوں ملکوں نے اس معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے علیحدہ علیحدہ بیانات میں حکومت کینیڈا کے ساتھ رابطے میں رہنے کا عزم ظاہر کیا اور تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے پر زور دیا ، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کے مطابق کینیڈا کو اس قتل کی تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے جبکہ آسٹریلیا نے حکومت کینیڈا کے لگائے گئے الزامات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔
کینیڈا میں جہاں بھارت کے بعد سب سے زیادہ سکھ آباد ہیں ۔ کینیڈا میں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد سکھ رہائش پذیر ہیں جواس واقعہ پر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے متذکرہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے نئی دلی میں کینیڈین سفارت کار کو طلب کرکے اس کی سخت سرزنش کی اور اسے ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔بھارت کا یہ کھلم کھلا غیرذمہ دارانہ رویہ اور دیدہ دلیری اس کے چہرے پر چڑھی سیکولرازم کی ملمع سازی کا تازہ ترین ثبوت ہے جو اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اپنے باشندوں پر روز اول سے عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بھارت کو عالمی سطح پر شدید ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے الزام نے جمہوریت کے علم بردار اور خود کو جمہوریت کی ماں کہنے والے بھارت کو بے نقاب کر دیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر