... loading ...
انتخاب
۔۔۔۔۔۔۔
سائمنز: کیا آپ کو اپنی کوئی ایسی صحافتی تحریر یاد ہے جس سے آپ کو خاص لگا ؤمحسوس ہوتا ہو؟
مارکیز:ہاں ’جب میں ایل ایسپکیٹڈر نامی اخبار میں کام کرتا تھا اس وقت کی ایک چھوٹی سی تحریر ہے:”دی سمٹری آف لاسٹ لیٹرز“۔میں بگوٹا میں ٹرام میں جا رہا تھا، یکایک میری نظر ایک بورڈ پر پڑی جس پر ”ہاؤس آف لاسٹ لیٹرز“ تحریر تھا۔ میں نے گھنٹی بجائی۔ مجھے بتایا گیا کہ ایسے تمام خطوط جو غلط پتوں یا کسی اور وجہ سے تقسیم نہ ہو سکتے ہوں اس مکان میں بھیج دیے جاتے ہیں۔ اس مکان میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا جس نے اپنی ساری زندگی ان خطوں کی درست ترسیل کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ بعض اوقات اسے کئی کئی دن لگ جاتے تھے۔ اگر درست پتہ تلاش نہیں ہو سکتا تھا تو خط جلا دیا جاتا تھا لیکن کھولا کبھی نہیں جاتا تھا۔ ایک خط پر یہ پتہ درج تھا:اس عورت کے لیے جو ہر بدھ کو شام پانچ بجے ڈی لاس ارماس چرچ جاتی ہے“۔سو وہ مردِ ضعیف وہاں گیا۔ اسے سات عورتیں ملیں۔ اس نے باری باری ہر ایک سے استفسار کیا اور جب مطلوبہ عورت مل گئی تو کسی امکانی غلطی سے بچنے کے لیے اس نے عدالت سے حکم لے کر وہ خط کھولا بہرحال اس کا اندازہ درست نکلا۔ میں یہ تحریر کبھی نہیں بھولوں گا کہ اس میں صحافت اور ادب دونوں کا امتزاج ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ میں آج تک دونوں کو مکمل طور سے الگ نہیں کر پایا ہوں۔