... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔
چارلی چیپلن کو خاموش فلموں کے دور کا سب سے بڑاکامیڈی ہیرو مانا جاتا ہے۔چیپلن کی فلموں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اشاروں کے ذریعے ایسی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا تھا کہ دیکھنے والوں کا ہنس ہنس کر برا حال ہوجاتا اور جب چیپلن اشاروں کے ذریعے کوئی ٹریجڈی سین کرتا تو شائقین دھاڑیں مار کررو بھی دیتے تھے۔چیپلن کا یہ کیسا عجیب اور انوکھا ٹیلنٹ تھا کہ وہ ڈائیلاگ بولے بغیرلوگوں کو ہنسا بھی دیتا تھا اور رُلا بھی دیتا تھا دراصل اس کے اشارے ہی اس کی زبان تھے اورانہی اشاروں کی بدولت چارلی چیپلن کو اتنی عزت ملی کہ جب وہ سن1972میں آسکر ایوارڈ لینے اسٹیج پر پہنچا تو ہال میں موجود تمام افراد کھڑے ہوگئے اور چارلی چیپلن کی باکمال اداکاری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مسلسل بارہ منٹ تک تالیا ں مارتے رہے جبکہ یہ منظر دیکھ کر مسکراہٹیں بکھیرنے والاچیپلن آبدیدہ ہوگیا، اس سے قبل کسی نے چارلی کو یوں آنسو بہاتے نہیں دیکھا تھا۔
ایک مرتبہ اپنے ایک انٹرویو میں چارلی نے کہا تھا کہ ”مجھے بارش میں چلنا بہت پسند ہے کیونکہ کوئی میرے آنسو نہیں دیکھ سکتا ۔”آسکر ایوارڈ تقریب میں کسی اداکار کے لئے سامعین کا یوں کھڑے ہوکر مسلسل بارہ منٹ تک تالیاں بجانانہ صرف ایک بڑے اعزاز کی بات تھی بلکہ یہ ایک ریکارڈ بھی مانا جاتا ہے شائد اسی لئے چارلی اپنے آنسو ضبط نہ کرسکا۔چارلی چیپلن کی وفات کو45 سال سے زائد کا عرصہ بیت جانے کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں بہت سے لوگ چارلی کے اشاروں کا ٹیلنٹ کاپی کرکے اپنی روزی روٹی کمارہے ہیںاس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اشاروں کی زبان کس قدر اہمیت کی حامل ہے ۔اشاروں کی زبان فطری زبان کہلاتی ہے جو ساختی طور پر بولی جانے زبان سے بلکل الگ ہے۔قوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد اشاروں کی زبان کاہی سہارا لیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام سماعت و گویائی سے محروم افرادکے لئے اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے ہر سال 23 ستمبر کو اشاروں کی زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ورلڈ فیڈریشن آف ڈیف کے زیراہتمام گذشتہ تین برسوں سے ”گلوبل لیڈر ز چیلنج” نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس میں عالمی سربراہان ممالک کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے متحد ہوکر کوششیں کریں۔اسی فیڈریشن کی جانب سے دنیا بھر کی تمام عوامی اور سرکاری عمارات کو نیلی روشنیوں سے جگمگانے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ اشاروں کی زبان کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا جاسکے۔سماعت سے محروم افراد کی عالمی فیڈریشن کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں70 ملین سے زائدافراد سننے کی صلاحیت سے محروم ہیں ان میں سے 80فیصد سے زیادہ ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیرہیں۔دنیا بھر میں سات ہزار سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ سماعت سے محروم افراد بھی مجموعی طور پر 300 سے زیادہ اشاروں کی مختلف زبانیںاستعمال کرتے ہیں۔اشاروں کی زبان سیکھنا اور سکھانا ایک مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ایک طرف اشاروں کی زبان سیکھانے والے پروفیشنل ٹیچرز بہت کم ہیں تو دوسری جانب سماعت سے محروم افراد کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ باقاعدہ کسی ادارے سے اشاروں کی زبان کو سیکھ سکیںان محرومیوں کی وجہ سے سماعت سے محروم افرادکو معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے اوروہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
پاکستان میں قوت سماعت اور گویائی سے محروم افرادکو صحت، تعلیم اور روزگار کو مواقع مہیا کئے جارہے ہیں۔صدر عارف علوی نے پچھلے سال بہرے افراد کو میڈیا تک رسائی دینے کے ایکٹ2022کی منظوری دی تھی جس کے تحت کسی بھی سرکاری و نجی الیکٹرانک میڈیا،ٹی وی چینل یا کیبل ٹی وی پر سائن لینگویج ترجمان کے بغیر کوئی بھی پروگرام ،انٹرٹینمنٹ،اشتہار،ٹاک شو،ڈرامہ ،فلم یا کسی قسم کا تصویری پروگرام ٹیلی کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کے ساتھ ہر شہری کو بنیادی اشاروں کی زبان کا جاننا بہت ضروری ہے تاکہ ان کے ساتھ روزمرہ بات چیت میں آسانی ہوسکے ۔