وجود

... loading ...

وجود

بوڑھوں کا ملک

جمعه 22 ستمبر 2023 بوڑھوں کا ملک

علی عمران جونیئر
دوستو،جاپان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں 80 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ جاپان کے سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ایک کروڑ 25 لاکھ افراد کی عمر 80 یا اس سے زیادہ ہے جب کہ 2 کروڑ سے زیادہ افراد کی عمریں 75 سال یا اس سے زائد ہے۔۔ بارہ کروڑ44 لاکھ کی مجموعی آبادی والے جاپان میں 65 سال سے زائد عمر والوں کا تناسب 29.1 فیصد ہے۔ اس طرح جاپان 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کی کل آبادی کے تناسب سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔عمر رسیدہ آبادی والے ممالک کی اس دوڑ میں دوسرے نمبر پر اٹلی دوسرے اور فن لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔جاپان بزرگ لیبر فورس کے اعتبار سے بھی پہلے نمبر پر ہے جہاں 90 لاکھ بزرگ افراد کام کرتے ہیں۔ یہ تعداد جاپان کی مجموعی افرادی قوت کا 13.6 فیصد بنتی ہے۔جس کا مطلب ہے کہ ہر 7 صاحبان روزگار میں سے ایک کام کرنے والا فرد ‘عمر رسیدہ’ ہے۔جاپان میں نوجوانوں کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہونے اور بزرگوں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ تاخیر سے شادی اور بچے پیدا نہ کرنا ہے۔
سوال پوچھا جائے کہ بڑھاپا کیا ہے؟ تو پہلی سوچ یہی آتی ہے اور جواب ملتا ہے کہ عمر کا بڑھنا۔۔لیکن سائنس بتاتی ہے کہ عمررسیدگی کوئی مسلسل عمل نہیں بلکہ حیاتیاتی طور پر اس کے تین ادوار ہیں جنہیں آپ بڑھاپے کو بڑھانے والے ‘گیئر’ کہہ سکتے ہیں۔ 2019 میں کی گئی ایک طویل تحقیق میں خون کے 4000 مختلف ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن سے معلومات ہوا ہے کہ حیاتیاتی بڑھاپے (بایولاجیکل ایجنگ) کا ظہور 34، 60 اور 78 سال کی عمر میں یک لخت ایک نیا روپ لیتا ہے۔ اس طرح بڑھاپے کی رفتار پوری عمر یکساں نہیں رہتی بلکہ اس میں تیزی اور تبدیلی رونما ہوتی ہے۔اس تحقیق سے بڑھاپے کے جسمانی اثرات، اعضا کے متاثر ہونے اور الزائیمر یا امراضِ قلب کو سمجھنے اور علاج میں مدد بھی حاصل ہوگی۔ اس مطالعے میں پروٹیومکس کا علم استعمال کیا گیا ہے جس کے تحت خون میں پروٹین کی مقدار اور معیار دیکھے جاتے ہیں۔معلوم ہوا کہ خون میں مختلف پروٹین کی مقدار سے حیاتیاتی عمررسیدگی کا بہتر اندازہ ممکن ہے۔ اس عمل میں خون میں پروٹین کی مقدار یا پروٹیوم کو دیکھا جاسکتا ہے جو بدلتے رہتے ہیں۔ کبھی یہ گچھوں کی صورت اختیار کرلیتے ہیں تو کبھی خاص شکل میں ڈھل جاتے ہیں، لیکن یہ عمر کے تین مختلف حصوں میں زیادہ ہوتا ہے جنہیں بڑھاپے کی تین لہریں کہا جاسکتا ہے۔اس عمل میں 18 سے 95 برس کے 4263 افراد کے خون کا پلازمہ لیا گیا اور ان میں 3000 مختلف قسم کے پروٹین دیکھے گئے۔ ان میں سے 1379 پروٹین عمر کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں جو بڑھاپے کی ایک بہتر تصویر پیش کرتے ہیں۔ اس طرح 34، 60 اور 78 برس کی عمر میں سب سے زیادہ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔اگرچہ ماہرین اس کی وجہ بتانے سے قاصر ہیں لیکن اس سے یہ ضرور معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آخر بعض مریضوں کے اندرونی اعضا مثلاً جگر وغیرہ دیگر اعضا کے مقابلے میں تیزی سے بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد و خواتین میں بڑھاپے کی رفتار یکساں نہیں ہوتی۔
بڑھاپے کو زحمت نہ سمجھئے،پرتگالی اور امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بڑھاپے میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کچھ دماغی صلاحیتیں بہتر بھی ہوتی ہیں۔یہ تحقیق 58 سے 98 سال کے 700 تائیوانی نژاد امریکیوں پر کی گئی جس سے معلوم ہوا کہ دماغ کی تین اہم صلاحیتیں نوجوانی اور جوانی کی نسبت بڑھاپے میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔۔چوکنا پن (Alerting)، یعنی موصول شدہ اطلاعات/ معلومات کی طرف زیادہ دھیان اور توجہ کا ہونا۔۔رُخ بندی (Orientation)، یعنی دماغی وسائل (ارتکازِ توجہ) کو کسی خاص مقام یا ماحول کی طرف منتقل کرنے کی صلاحیت اور۔۔اختیاری ممانعت (Executive inhibition)، یعنی توجہ بٹانے والی غیر ضروری چیزوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف ضروری چیز/ کام پر توجہ مرکوز رکھنا۔۔مثلاً اگر آپ کار ڈرائیو کرتے ہوئے سڑک پر جارہے ہیں تو دوسری گاڑیوں کے ساتھ ساتھ آپ پیدل چلنے والوں سے بھی ہوشیار رہتے ہیں، اور جب آپ کسی چوراہے یا ٹریفک سگنل کے قریب پہنچتے ہیں تو آپ اور بھی زیادہ چوکنے ہوجاتے ہیں۔اب اسی دوران اگر کوئی شخص اچانک ہی سڑک پر آجائے تو آپ کی توجہ فوراً اس پر منتقل ہوجاتی ہے اور آپ اپنی کار کی رفتار کم کرکے یا بریک لگا کر کوشش کرتے ہیں کہ اس سے نہ ٹکرائیں۔اسی طرح کار ڈرائیونگ کے دوران آپ اِدھر اُدھر اُڑتے ہوئے پرندوں اور سائن بورڈز/ بل بورڈز کو نظرانداز بھی کررہے ہوتے ہیں کیونکہ ڈرائیونگ کے نقطہ نگاہ سے یہ غیر ضروری طور پر توجہ بٹانے والی چیزیں ہیں۔ان تمام بزرگوں کی مختلف ذہنی آزمائشوں کے بعد معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمری سے بڑھاپے تک صرف چوکنے پن کی صلاحیت کم ہوئی جبکہ 58 سے 78 سال کے بیشتر افراد میں رُخ بندی اور اختیاری ممانعت والی صلاحیتیں بہتر ہوتی دیکھی گئیں۔ البتہ تقریباً 80 سال کی عمر سے ان میں یہ دونوں صلاحیتیں بھی بتدریج کمزور پڑنے لگیں۔یہ تاثر عام ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ تمام ذہنی و جسمانی صلاحیتیں کم ہونے لگتی ہیں لیکن ریسرچ جرنل ”نیچر ہیومن بیہیویئر” کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ بعض معاملات میں ہمارا دماغ بہتر ہوتا ہے۔البتہ، عمر زیادہ بڑھنے پر یہ ذہنی صلاحیتیں بھی بالآخر زوال کا شکار ہوجاتی ہیں۔
اب ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ خواتین و حضرات خود کو کب بوڑھا سمجھیں؟؟ باباجی فرماتے ہیں مرد خود کو بوڑھا محسوس کرنے لگے تو سمجھ لے کہ وہ بوڑھا ہوگیا، خواتین کو جب دوسرے لوگ دیکھ کر بوڑھا سمجھنے لگے تو یہی وقت ہے ان کے ”آنٹی” ہونے کا۔۔ جب بچے آپ کو نانا، دادا کہہ کر اور حسین لڑکیاں انکل کہہ کر پکارنے لگیں تو تردد سے کام نہ لیں۔۔تنہائی پاتے ہی غم بھلانے کے لئے سیٹی بجائیں، کیونکہ آپ سیٹی ہی کے قابل رہ گئے ہیں۔ بڑھاپے میں اگر اولاد آپ کی خدمت کرتی ہے تو اس سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں، یاتو آپ نے اپنے بچوں کی تربیت پر کافی دھیان دیا ہے یا پھر اپنی لائف انشورنس پر۔۔مردکبھی بوڑھا نہیں ہوتا، یہ کسی ایک بوڑھے کانہیں بلکہ جب سے یہ کائنات بنی ہے تب سے لے کر آج تک ہربوڑھے کا قول ہے۔۔ بوڑھا ہونا الگ چیز ہے، بوڑھا دکھائی دینا الگ۔۔ بوڑھا ہونا آسان کام نہیں، اس کے لئے برسوں کی ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔۔ بڑھاپے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بوڑھے کو دیکھ کر سب سیٹ چھوڑ دیتے ہیں،سوائے سیاست دان کے،کیوں کہ وہ کبھی سیٹ نہیں چھوڑتا۔۔اچھا خاندان ہو یا اچھی حکومت، ہمیشہ اپنے بوڑھوں کا خیال رکھتی ہے۔۔ بوڑھے نہ ہوتے تو چشموں اور دانتوں کا دھندا بالکل مندا ہوتا۔ بوڑھوں کو بندی اورخاندانی منصوبہ بندی دونوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔مگر نیت اور نظر پھر بھی خراب رہتی ہے۔۔عورتیں بھی بوڑھی ہوتی ہیں، مگر وہ اپنی عمر پر لگام ڈالے رکھتی ہیں، اسی لئے انہیں کہاجاتا ہے۔۔بوڑھی گھوڑی لال لگام۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا میں سب سے آسان کام نانا، نانی یا دادا، دادی بننا ہے،اس میں آپ کو کوئی کوشش نہیں کرنی پڑتی۔۔جو کچھ کرنا ہو، آپ کے بچوں کو کرنا پڑتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر