وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

بدھ 20 ستمبر 2023 نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں
٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیجا اب آپ ہمیں ضمانت دے دیں
٭سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی پٹیشنز خارج ہوجاتی ہیں توتب بھی نواز شریف کے لیے قانونی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی، فل کورٹ میں سماعت جاری ہے
٭اشتہاری کے لیے قانون یہ ہے کہ ایک تو وہ واپس آئے اور گرفتاری دے دے۔ دوسری صورت میں وہ بیرون ملک سے ایک وکیل کے ذریعے یہ کہے کہ میں عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتا ہوں
٭الیکشن ایکٹ 2107 میں ایک شق کے اضافے کے بعد اگرنوازشریف بری ہوجاتے ہیں وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ ان کی نااہلی کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے
٭نواز شریف کے خلاف جس طریقے سے مقدمات کو چلایا گیا، سزا دی گئی وہ غلط تھا تو اس وقت انہیں مبینہ طور پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریلیف دینا بھی غلط ہوگا(قانونی ماہرین)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں نواز شریف نومبر، 2019 میں علاج کے لیے برطانیہ گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ تاحال پاکستان نہیں آئے۔ انہیں بدعنوانی سمیت مختلف مقدمات کا سامنا ہے جن میں انہیں سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ اب جب کہ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی وطن واپسی کا اعلان کیا ہے تو یہ جماعت دو محاذوں پر تیاری کر رہی ہے ایک ان کے استقبال کے لیے سیاسی طور پر کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوششیں تو دوسری طرف عدالتوں سے ممکنہ ریلیف کے حصول کے لیے حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے وکلا تو پر امید ہیں کہ ان کی جماعت کے قائد کوعدالتی مقدمات کا سامنا کرنے میں مشکلات پیش نہیں آئیں گی کیوں کہ ان کے بقول نواز شریف کے خلاف قائم مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں لیکن بعض دیگر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو عدالت سے ریلیف ملنے سے قبل وطن واپسی پر جیل میں بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ان کی واپسی کے اعلان کے بعد پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پارٹی کی مختلف ذیلی تنظیموں جن میں خواتین، یوتھ، اقلیتی، کسان، وکلا، پروفیشنل ونگز، علما و مشائخ ونگ، اساتذہ اور ٹریڈرز ونگز کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے سب سے اہم نکتہ ان کی سزا اور دیگر کیسز ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اس حوالے سے 15 ستمبر کو میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں۔21 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان پارٹی صدر شہباز شریف نے کیا ہے اور نواز شریف ایک آزاد شہری کے طور پر وطن واپس لوٹیں گے اور حفاظتی ضمانت حاصل کریں گے۔ان کے بقول ’نواز شریف کی قانونی مشکلات دور کرنے کے لیے ایک قانونی ٹیم کام کر رہی ہے کیوں کہ وہ عدالت اور اس وقت کی حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے۔انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر طنز کرتے ہوئے کہا، نواز شریف سر پر بالٹی نہیں رکھیں گے، وہ مسکراتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہوں گے اور ان کے خلاف مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا کیونکہ ان کے خلاف بنائے گئے جھوٹے مقدمات کی کوئی حقیقت نہیں۔نواز شریف کو نیب کورٹ نے العزیزیہ سٹیل مل اور لندن اپارٹمنٹ کیسسز میں بالترتیب سات اور 10 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔سپریم کورٹ نے انہیں اقامہ کیس میں جولائی 2017 میں نااہل قرار دیتے ہوئے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے اور ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر کو بھی 10 سال کی قید سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں کو بری کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ سیف الملوک نے مریم نواز کی کرپشن کیسز میں سزا کے بعد بریت اور اس کے نواز شریف کی سزا پر اثرات پر کہا کہ‘مریم نواز کی کرپشن کیسز میں سزا کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے بریت کا قانونی طور پر نواز شریف کو سنائی گئی سزا پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ دونوں کیسز کی نوعیت مختلف ہے۔مریم نواز کے خلاف کیس یہ تھا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی دستاویز میں وہ مستفید مالکہ دکھائی گئیں اور ان پر الزام لگا کہ وہ دستاویز جعلی ہے۔وہ (دستاویز) جعلی ثابت ہونے پر انہیں سزا ملی۔ کیپٹن صفدر کو اس دستاویز کا گواہ ہونے کی سزا ملی جبکہ نواز شریف پر اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اثاثہ جات بنانے کے الزامات تھے۔ مریم نواز کو کرپشن پر سزا تو ملی ہی نہیں کیونکہ وہ اس وقت تک پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، اس لیے اس کا اثر نواز شریف کے کیسز پر نہیں ہوگا۔ جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی۔ قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں‘۔
سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں جیل سے باہر رہ کر ایک سزا یافتہ شخص اپیل دائر نہیں کر سکتا جبکہ نواز شریف کی ایک اپیل پہلے ہی خارج ہو چکی ہے۔ ایک فیصلے میں ججوں نے لکھا کہ نواز شریف وطن واپس آ کر اپیل کا حق بحال کروا سکتے ہیں‘جس کی مثال کم ملتی ہے۔ممکنہ طور پر نواز شریف کے وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیجا اور وہ عدالت کی اجازت سے گئے اب آپ ہمیں ضمانت دے دیں۔ نواز شریف کی قانونی ٹیم یہ نقطہ اٹھا سکتی ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق وہ علاج کے لیے باہر گئے اور چونکہ جیل سے باہر رہ کر سزا کی معطلی کے خلاف درخواست نہیں دی جا سکتی اس لیے نواز شریف کو باہر رہ کر سزا کی معطلی کے خلاف درخواست دینے کا حق دیا جائے کیونکہ وہ عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے۔
ایڈوکیٹ سیف الملوک کی رائے میں نواز شریف وطن واپسی کے بعد مختصر مدت کے لیے جیل جا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے وکلا ان کی سزا کی معطلی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔ نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اُن پٹیشنز کو سننے کے لیے فل کورٹ بنایا ہے جو
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔‘اگر یہ پٹیشنز خارج ہو جاتی ہیں اور سابقہ قومی اسمبلی کی طرف سے کی گئی ترامیم کو جائز قرار دیا جاتا ہے تب بھی نواز شریف کے لیے قانونی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔ماہرین قانون کے مطابق دو طرح کے ٹرائل ہوتے ہیں۔ ایک میں کوئی شخص انڈر ٹرائل تھا اور وہ ملک سے چلا جائے اور واپس نہ آئے تو اسے اشتہاری ملزم قرار دے دیا جاتا ہے۔ ایسے اشتہاری کا جو مقدمہ چلتا ہے اس کو وقتی طور پر داخل دفتر کر دیتے ہیں اس مشاہدے کے ساتھ کہ جب وہ ملک میں واپس آئے گا اور جب اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا گرفتاری کی صورت میں، پھر اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی ہو گی۔جو اشتہاری ہو جاتا ہے اس کے دائمی وارنٹ گرفتاری نکل آتے ہیں۔ ایسی صورت میں اگر وہ اشتہاری ملک میں واپس آنا چاہتا ہے تو وہ آسکتا ہے اور اس کی بھی دو صورتیں ہیں۔‘ایک تو وہ واپس آئے اور گرفتاری دے دے۔ دوسری صورت میں وہ بیرون ملک سے ایک وکیل کے ذریعے یہ کہے کہ میں عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتا ہوں، مجھے ضمانت قبل از گرفتاری کی اجازت دی جائے یا حفاظتی ضمانت دی جائے یا راہداری ضمانت دی جائے کہ میں جب واپس ایئر پورٹ پر آؤں تو مجھے اس وقت گرفتار نہ کیا جائے اور مجھے کچھ دن دیے جائیں تاکہ میں باقاعدہ عدالت میں جا کر اپنی قبل از گرفتاری کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر کر دوں۔اس طرح عمومی طور پر لوگوں کو حفاظتی ضمانت مل جاتی ہے۔‘نواز شریف کے کیس میں وہ سزا یافتہ تھے۔ ان کی اپیلیں ہائی کورٹ میں التوا میں تھیں اس دوران ان کا بیماری کا معاملہ پیش آیا اور وہ ملک سے باہر چلے گئے اور اب اس وقت بھی ان کی ہائی کورٹ میں جو اپیلیں ہیں ان پر انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر بھی تھے لیکن ان کی حد تک عدالت نے کہا کہ چونکہ یہ ملک میں موجود ہیں اس لیے ان کی اپیل ہم سنتے ہیں جبکہ نواز شریف کو ہم اشتہاری قرار دے کر ان کا کیس داخل دفتر کرتے ہیں اور جب وہ پیش ہوں گے تو پھر ان کی اپیل دوبارہ میرٹ پر سنی جائے گی۔ 199 کا جو ہائی کورٹ کا اختیار ہے اس میں ایک کام کر سکتے ہیں کہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ یہاں آکر فلاں دن عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے اور انہیں عدالت میں آ کر ہتھیار ڈالنے کی اجازت دی جائے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ ہم درخواست دے دیں گے کہ انہیں کچھ دن دیے جائیں تو وہ آجائیں گے۔ ایسی کوئی گنجائش آئین و قانون یا ضابطہ فوجداری میں نہیں۔ہر صورت میں انہیں گرفتاری ہی دینی پڑے گی۔ وہ گرفتار ہو کر اپنی پوزیشن پر واپس جائیں گے۔ پھر ان کی اپیل کے لیے درخواست دی جائے گی کہ وہ آ گئے ہیں ان کی اپیل کو کھولا جائے اور سنا جائے اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اسے اپنی سہولت کے مطابق سننے کے لیے فکس کر دیں گے، اس پر بحث ہو گی اور اگر اس میں وہ بری ہو گئے تو وہ جیل سے باہر آجائیں گے۔یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر نواز شریف بری ہو جاتے ہیں تو کیا وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں؟ کیونکہ سپریم کورٹ انہیں آرٹیکل 62 ون ایف میں تاحیات نا اہل قرار دے چکی ہے۔ اس کا تدارک یہ ہوا ہے کہ موجودہ الیکشن ایکٹ 2017 میں پارلیمنٹ نے ایک ترمیم کر کے ایک شق کا اضافہ کر دیا ہے کہ جو لوگ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیے جائیں گے تو وہ نااہلی اس نااہلی کے اعلان سے پانچ سال تک رہ سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں اور یہ شق ابھی برقرار ہے۔اس لحاظ سے اگر نواز شریف بری ہو جاتے ہیں تو وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ ان کی نااہلی کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔اگرچہ نواز شریف کے خلاف جس طریقے سے مقدمات کو چلایا گیا اور ان کو سزا دی گئی وہ غلط تھا تو
اس وقت انہیں مبینہ طور پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریلیف دینا بھی غلط ہوگا۔ نواز شریف کو وطن واپس آ کر عدالتوں کا سامنا کرنا چاہیے اور عدالتیں بغیر کیس دباؤ کے جو بھی فیصلہ کریں وہ قبول کرنا چاہیے۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں سیاسی بنیادوں پر مخالفین پر کیس بنائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں کبھی ایک سیاست دان جیل میں اور دوسرا باہر تو کبھی دوسرا جیل میں اور پہلا باہر ہوتا ہے۔ جہاں تک نواز شریف کے مقدمات کا تعلق ہے، اس کو بغیر کسی مداخلت کے قانونی طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر