... loading ...
ریاض احمدچودھری
رحمت عالم محمد رسول اللہ ۖ کی حیاتِ طیبہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپۖ کی سیرت اور آپ کا مشن بین الاقوامی ہے اور یہ مشن قرآن کے دائمی اصولوں کی تعبیر و تفسیر ہے۔ آپ ۖکی تعلیمات پرعمل پیرا ہو نے میں ہی عالم انسانیت کی حقیقی فلاح و کامرانی اور نجات مضمرہے۔ آپۖ کی سیرت کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا۔ اسی وجہ سے آپ ۖ کی حیات مبارکہ کی ایک ایک کرن کو سیرت نگاروں نے مدون و محفوظ کیا ہے۔ بزم اقبال لاہور اور دائرہ معارف کے اشتراک سے سیرت النبی پرایک جامع کتاب” سیر ت محمد رسول اللہۖ ” شائع ہوئی ہے۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل سیرت طیبہ کے عنوان پر علمی و تحقیقی کاوش ہے۔
ممتازدانشور و محقق پروفیسر منیر ابن رزمی لکھتے ہیں کہعربی زبان و ادب کے مشہور استاد ، فاضل محقق اور اردو دائرہ المعارف اسلامیہ , پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ممتاز مدیر پروفیسر عبدالقیوم مرحوم (1909…1989)کی دلچسپی کا مرکزعلم حدیث تھا۔وہ آٹھویں ، نویں صدی ھجری کے سر آمدہ روزگار محدث حافظ ابنِ حجرپر سند کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کی بے نظیر تصنیف فتح الباری شرح صحیح البخاری کی منہ بھر کر تعریف کیا کرتے تھے۔ذات پاک رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے انھیں محبت ہی نہیں بلکہ عشق تھا۔ سیرت طیبہ کی جزئیات کا جیسا علم انھیں تھا ، ویسا کسی شیخ الحدیث کو بھی شاید ہی ہو گا۔صاحب بصیرت عالم پروفیسر عبد القیوم میں صبر و تحمل ، بردباری کی خصوصیات بدرجہ اتم موجود تھیں۔ وہ بحثا بحثی اور کٹ حجتوں سے کوسوں دور تھے۔ انھوں نے کسی کی عزت نفس کو کبھی مجروح نہیں کیا۔ انھوں نے اپنے علم و فضل پر کبھی غرور نہیں کیا اور نہ کسی کے سامنے اپنی علمی برتری جتائی۔ وہ عمر بھر طالب علم بنے رہے اور علم کے قافلے سے کبھی بھی بچھڑنے نہ پائے۔
پروفیسر عبدلقیوم مرحوم نے 1975-76 میں مبسوط سیرت نگاری کے لیے ایک مفصل خاکے کی تشکیل کی۔ یہ خاکہ اْن کی وفات کے بعد اورینٹل کالج میگزین میں 1992 میں شائع ہوا۔ وہ اس خاکے کے مطابق سیرت کا ایک بڑا تخلیقی کام انجام دینا چاہتے تھے لیکن انھیں اجل نے مہلت نہ دی اور اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔پروفیسر عبدالقیوم مرحوم کے خاکہ سیرت کے مطابق تالیف و ترتیب کے لیے2008ء میں ”دارالمعارف” قائم کیا گیا۔ پروفیسر مرحوم کے صاحبزادے بانی و صدر دارالمعارف میجر زبیر قیوم(ر) نے ادارے اور اس منصوبہ سیرت کی انتظامی و مالی ضروریات کو بحسن و خوبی پورا کیا۔ ادارے کے فاضل محققین نے چودہ سال کی کاوش کے بعد سیرت کی یہ کتاب ترتیب دی ۔سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج جہانیاں، منیر ابن رزمی رقم طراز ہیں کہ میجر زبیر قیوم نے تحقیق کے لوازم پورے کرنے کے لئے عربی و اسلامی علوم سے مزین ایک شاندار لائبریری موسوم بہ’ پروفیسر عبد القیوم لائبریری’ قائم کی گئی جو لاہور کی بہترین لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے۔ دائرہ معارف سیرت کے منصوبے کی نگہداشت ، علمی و فنی معیار اور تکمیل و طباعت کی جملہ زمہ داریوں کو بھی چودہ سال بخوبی نبھایا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کام ہو گا ، جسے ایک آرمڈ کور کے سابق فوجی آفیسر اور صنعت کار نے اللّٰہ کی توفیق سے خالص اس کی رضا اور محبت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے لئے سر انجام دیا ہے۔ممتاز ادیب و شاعر پروفیسر منیر ابن رزمی لکھتے ہیں کہ ریاض احمد چودھری سابق سیکرٹری و ڈائریکٹر بزمِ اقبال ، لاہور جیسے مؤقر ادارے کی طرف سے طبع و اشاعت کی بخوشی اجازت فرمائی۔ تحریک پاکستان کے بزرگ جوان ، نظریاتی پاسبان اور کہنہ مشق صحافی کے زریں دور کے کارہائے نمایاں کاموں میں سے ایک حیات طیبہ کے بابرکت عنوان سے منسلک اس دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی گیارہ جلدوں پر مشتمل صفحات کی تعداد سات ہزار سے زائد ہے۔ چودہ سالوں کی طویل علمی کدو کاوش میں آٹھ دس افراد کی معاونت سے مستقل ٹیم مسلسل محنت سے مکمل کیا گیا۔ممتاز ماہر تعلیم جناب منیر ابن رزمی دائرہ معارف سیرتِ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی چند اہم خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ دائرہ معارف سیرت محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو پروفیسر عبد القیوم کے مفصّل خاکہ سیرت پر استوار کیا گیا۔سیرت کا یہ خاکہ بڑا مستند ، علمی اور جامع ہے۔ اس میں بعض نئے اور اہم عنوانات بھی داخل کئے گئے ہیں۔اس خاکے میں سیرت کے مکی و مدنی دور کا قرآن مجید کی مکی و مدنی سورتوں سے ربط مضبوط کیا گیا ہے اور غزوات کے قرآنی مطالعہ پر الگ الگ باب مقرر کئے گئے ہیں۔ تدوین سیرت پر علمی اشکالات کو تدوین حدیث سے منسلک کیا گیا ہے اور دونوں علوم کی حفاظت کا علمی ،تحقیقی اور تاریخی جائزہ لیا گیا ہے۔ سیرت دارالمعارف کی تدوین محض پروفیسر صاحب کے خاکے ہی پر استوار نہیں بلکہ یہ علمی و تحقیقی اور معتدل فکر کا حامل پروجیکٹ’اردو معارف اسلامیہ کی روایت’کو جاری رکھنے کی ایک کوشش بھی ہے۔
دائرہ معارف سیرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم،قرآن و سنت اور فقہاء و محدثین کی علمی آراء کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے۔دین کے محکمات پر زور ضرور دیا گیا ہے اور اختلافی مسائل میں مختلف آراء کی صحیح اور مستند نمائیدگی کے بعد علمی اسلوب کے تحت وجہ ترجیح بیان کر دی گئی ہے۔ناروا مناظرانہ اسلوب اور ناشائستہ کلام سے سختی سے پرہیز کیا گیا ہے۔سیرت کا عمومی بیان مثبت اسلوب میں ہے۔دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّمکو زیادہ سے زیادہ جامع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ واقعات سیرت اور ان کی جزئیات کو قدیم اور بنیادی مصادر سے مدون کیا گیا ہے۔ جہاں روایات ، واقعات اور تعلیمات میں کوئی ابہام ، تعارض یا اشکال تھا ، اسے حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بعض ضروری جگہوں پر معاصر سیرت نگاروں کے سہو کی نشاندھی بھی کی گئی ہے۔سیرت کے جس باب میں مستشرقین یا دیگر معترضین کا کوئی اشکال تھا تو اسے علمی اسلوب میں حل کیا گیا ہے۔ بعض مباحث کی تسہیل کے لئے شجروں ،جداول اور نقشوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور مزید تفصیل کے خواہاں قارئین کے لئے دیگر متعلقہ مقامات کے حوالے دئیے گئے ہیں۔منیر ابن رزمی کا کہنا ہے کہ دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم میں مستشرقین اور متجدین کے مقابلے میں اصالت کے مکتب فکر کو ترجیح دی گئی ہے۔ناروا جمود اور سختی کا اسلوب اختیار نہیں کیا گیا۔اس میں قرآن مجید و حدیث کے ساتھ ساتھ عقلی آراء کو بھی درجہ بدرجہ اہمیّت دی گئی ہے۔ہر باب کے بعد خلاصة الباب بھی پیش کیا گیا ہے۔ہر باب کے آخر میں سیرت سے حاصل شدہ اسباق کے لئے ‘ فقہ السیرہ’ کا عنوان قائم کیا گیا ہے۔اس کی جمع و ترتیب میں شرعی دلائل اور علمی استدلال کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس ضمن میں عقیدہ و تربیت اور دعوت و سیاست کے تحت حتی الامکان مربوط و منظم مواد پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مسلمانوں کے مختلف معاشرے مختلف مشکلات کا شکار ہیں ، ان کے لئے حیات طیبہ کے کلیدی مراحل سے ٹھوس رہنمائی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
عربی اور اردو میں’مقدمہ سیرت’لکھنے کی روایت کے تحت 750 صفحات پر انتہائی علمی مقدمہ ہے جو فکری اعتبار سے علم سیرت کے جامع تعارف پر مشتمل ہے۔عام طور پر اردو ، انگریزی عربی میں اتنا مبسوط مقدمہ سیرت اس سے پہلے نظر نہیں آتا۔مقدمہ سیرت کے آخری حصے میں ان مباحث کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر مزید محنت کی ضرورت ہے اور جو معاصر اسلامی مسائل کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مقدمہ سیرت کے آخری باب میں ‘ دائرہ معارف سیرت محمد رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم’ کے آغاز ، تکمیل اور خصوصیات و امتیازات کا تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے۔