وجود

... loading ...

وجود

حب رسول ۖ اقبال کی زندگی کا لازمی جزو

اتوار 10 ستمبر 2023 حب رسول ۖ اقبال کی زندگی کا لازمی جزو

ریاض احمدچودھری

علامہ اقبال نے اطاعت و فرمانبرداری کو دین کا جز و لازم سمجھ کر اس یقین کے ساتھ کہ اللہ کو پانے کے لیے حْب رسولۖ شرطِ اوّل ہے اپنی زندگی کا یہی مقصد بنالیا۔ اور ان کے اشعار میں جابجا سپردگی کی وہ کیفیت درآئی جس سے ان کے راسخ العقیدہ اور غلام مصطفی ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
عالمی مجلس بیداری فکر اقبال کی ادبی علمی نشست میں”یہ جہاں چیزہے کیالوح و قلم تیرے ہیں” کے عنوان پر محترمہ افشین شہریارنے کہاکہ یہ مصرعہ علامہ کی نظمیں “شکوہ”کاجواب اور “جواب شکوہ”کالب لباب ہے۔ “ہم”سے مراد اللہ تعالی ہے اور محسن انسانیتۖسے وفاکامطلب کامطلب اطاعت رسولۖہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں قلم کی قسم کھائی ہے اورپہلی وحی بھی پڑھنے کے حکم کے ساتھ نازل ہوئی۔لوح کے بارے میں انہوں نے متعددروایات بیان کرتے ہوئے بتایاکہ اس سے مرادتختی ہے جوعصری زمانے میں کاغذاور موبائل وغیرہ کی سکرین کی شکل اختیارکرچکی ہے اورلوح و قلم سے مراد تقدیرہے اور وفائے رسولۖسے ہم اپنی تقدیرکے خودمالک بن سکتے ہیں۔لوح و قلم سے مراداللہ تعالی کے فیصلے ہیں اوروفاسے مراد نظام نبویۖکا نفاذہے۔ ہماری تباہی کاذمہ داروہ طبقہ ہے جو نسل درنسل ہماری گردنوں پرمسلط ہے۔ خودی میں ڈوب کرانسان روحانیت کی اعلی منازل طے کرتا چلاجاتاہے۔ علامہ نے کم ازکم امت کو مایوسیوں کے اندھیرے سے نکال کرامیدکی روشنیوں سے آشکارکیاہے۔ کسی بھی پیش رفت کے لیے ہمیں بحیثیت قوم خودکوتبدیل کرنے کاارادہ کرناہوگا۔
کلام اقبال کلام اللہ سے ماخوذہے۔ لوح و قلم بہت قیمتی متاع ہے جووفائے رسولۖسے حاصل ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں امت مسلمہ اس زندگی کی تقدیراپنی مرضی کے مطابق لکھ سکتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انسان تو برابرترقی کررہاہے لیکن مسلمان کااس ترقی میں کتناحصہ ہے؟
علامہ اقبال عشق رسول میں اس قدر ڈوبے تھے جس کا انکشاف ان کی موت کے بعد لوگوں کو ہوا۔ وہ سادہ زندگی گزارتے تھے ان کے بارے میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے مولانا مودودی رقم طراز ہیں۔”پنجاب کے ایک دولت مند رئیس نے ایک قانونی مشورہ کے لیے اقبال، سر فضل حسین مرحوم اور ایک دو اور مشہور قانون دان اصحاب کو اپنے ہاں بلایا اور اپنی شان دار کوٹھی میں ان کے قیام کا انتظام کیا۔ رات کو جس وقت اقبال اپنے کمرے میں آرام کرنے کے لیے گئے تو ہر طرف عیش و تنعم کے سامان دیکھ کر اور اپنے نیچے نرم اور قیمتی بستر پا کر معاً ان کے دل میں خیال آیا کہ جس رسول پاکۖ کی جوتیوں کے صدقے میں آج ہم کو یہ مرتبے نصیب ہوئے ہیں۔ اس نے بوریے پر سو سو کر زندگی گزاری تھی۔ یہ خیال آنا تھا کہ آنسوؤں کی جھڑی بندھ گئی اور بستر پر لیٹنا ان کے لیے ناممکن ہوگیا۔ اْٹھے ایک کرسی پر بیٹھ گئے اور مسلسل رونا شروع کردیا۔ جب ذرا دل کو قرار ہوا تو اپنے ملازم کو بلا کر اپنا بستر کھلوادیا اور ایک چار پائی اس غسل خانے میں بچھوائی اور جب تک وہاں مقیم رہے غسل خانے میں سوتے رہے”۔یہ وفات سے کچھ برس پہلے کا واقعہ ہے جب باہر کی دنیا اس کو سوٹ بوٹ میں دیکھا کرتی تھی کسی کو خبر نہ تھی کہ اس سوٹ کے اندر جو شخص چھپا ہے اس کی اصلی حیثیت کیا ہے۔
علامہ اقبال نے مغربی تہذیب و تمدن کو محض ساحل پر کھڑے ہو کر نہیں دیکھا بلکہ وہ غوطہ زن ہو کر تہہ تک گئے اور اس کے بعد ان میں جو استحکام بیدار ہوا وہ ان کے پختہ العقیدہ ہونے کا بین ثبوت ہے۔ بلکہ بقول سید ابوالاعلیٰ مودودی اس شخص کا یہ حال تھا کہ ”مغربی تعلیم و تہذیب کے سمندر میں قدم رکھتے وقت وہ جتنا مسلمان تھا اس کے منجدھار میں پہنچ کر اس سے زیادہ مسلمان پایا گیا جتنا اس کی گہرائیوں میں اْترتا گیا اتنا ہی زیادہ مسلمان ہوتا گیا یہاں تک کہ اس کی تہہ میں جب پہنچا تو دْنیا نے دیکھا کہ وہ قرآن میں گم ہوچکا ہے اور قرآن سے الگ اس کا کوئی فکری وجود باقی نہیں رہا۔”
حْب رسول کے حوالے سے ان کی شیفتگی کا یہ عالم تھا کہ ذکر رسولۖ ہوتا اور ان کی طبیعت میں سوز و گداز درآتا اور اکثر تو وہ آبدیدہ ہو جاتے کیوں کہ عشقِ رسولۖ سے انہوں نے وہ سرمدی روشنی حاصل کی تھی جو انہیں اور ان کے کلام کو لازوال بنا گئی۔ اس کے لیے انہوں نے کامل سپردگی کی وہ منزل حاصل کی جو اپنی خواہشات اور ذات کی نفی کے بعد پیدا ہوتی ہے اور جسے حاصل کیے بغیر عشق رسولۖ کا دعویٰ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ اقبال کا حضور اکرمۖ سے محبت و عقیدت کا والہانہ انداز اپنی جگہ لیکن غلامی رسول کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حضورۖ کا نام نامی لیا جانا یا ان کے واقعات کا اظہار ان کی شخصیت پر اس قدر اثر انداز ہوتا تھا کہ وہ ملول و افسردہ سر جھکائے نمدیدہ ہو جایا کرتے تھے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر