وجود

... loading ...

وجود

کشمیر تمہار ا نہیں ہمارا ہے !!

جمعه 08 ستمبر 2023 کشمیر تمہار ا نہیں ہمارا ہے !!

میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کو آج 77سال ہوچکے ہیں۔ ایک نسل کے بعد دوسری اور اب تیسری نسل بندوقوں کے سائے تلے اپنی زندگی گزار رہی ہے۔ یہ علاقہ دنیا کا حسین ترین خطہ ہے اور وہاں کے لوگ خوبصورت ترین لوگ ہیں1820 میں رنجیت سنگھ کے ماتحت سکھ سلطنت نے کشمیر پر قبضہ کر لیاتھااور پھر 1846 میں پہلی اینگلو سکھ جنگ میں سکھوں کی شکست کے بعد اور معاہدہ امرتسر کے تحت انگریزوں سے اس علاقے کی خریداری کے بعد جموں کا راجہ گلاب سنگھ کشمیر کا نیا حکمران بنااور پھر اسکی اولاد کی حکمرانی برطانوی ولی عہد کی بالادستی یا سرپرستی 1947 میں تقسیم ہند تک جاری رہی۔ تقسیم ہندوستان کے بعد بھارت نے اس پر زبردستی قبضہ کرلیااس طرح یہ شاہی ریاست ایک متنازع علاقہ بن گئی۔ مقبوضہ کشمیر کو تین ممالک پاکستان چین اوربھارت کی سرحدیں لگتی ہیںتب سے لیکر آج تک حکومت پاکستان نے بھارتی سفاکیت کا پردہ چاک کرنے کے سلسلہ میں دنیا بھر میں مظلوم اور محصور کشمیریوں کے حق میں اپنی آواز کو دنیا بھر کے ایوانوں کے کو نے کونے میں پہنچانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ اقوام عالم نے بھارت کا اصل چہرہ دیکھ کر مظلوم اور محصور کشمیری عوام کے حق میں بھارتی حکومت پرزور دینا شروع کر دیا ہے کہ وہ اپنی بر بریت اور ظلم و ستم کے بازار کو گرم کرنے سمیت وحشت انگیز اقدامات کو فوری طور پر بند کرے۔ گزشتہ روز بھی حکومتی سرپرستی میں یوم استحصال کشمیر منانے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرواناتھی اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ کشمیری بھائیوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم کل بھی آپ کے ساتھ تھے ہم آج بھی آپ کے ساتھ ہیں اورہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔ اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے مکینوں کو ہرقسم کی پابندی کا سامنا ہے ایسی پابندیاں جن کا تصور بھی محال ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور ہم اپنے قائد کے فرمان کے مطابق کشمیر او رکشمیریوں کی حفاظت کیلئے پرامن جدوجہد اور پاکستان کشمیریوں کے حقوق کے لئے بھرپور سفارتی جنگ لڑتا رہے گا۔ اب آزادی کی منزل قریب آرہی ہے، بہت جلد بہادر کشمیریوں کی جدوجہد رنگ لائے گی اور مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کے تسلط سے آزاد ہوگا۔ معروف کشمیری رہنما فاروق آزاد بھی اس دن کافی متحرک رہے۔ خاص کر میڈیا کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ یوم استحصال کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے بھارتی سفاکیت بارے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں ہونے والے جلسے، جلوسوں،ریلیوں اور عوامی احتجاج کی وسیع پیمانے پر تشہیرکرنی چاہیے تاکہ دنیاکو بھارت کا گھناؤنا چہرہ نظر آ سکے۔ کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنی آزادی اور بقاکی معاون جنگ لڑ رہے ہیں۔ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیری عوام نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبروتشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی ہے۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار دراصل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی رویوں میں خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ خطے میں پائیدار امن کے لئے کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ حق خودارادیت کے حصول کیلئے کشمیری عوام کی دلیرانہ کوششیں جلد نتیجہ آور ثابت ہونگی۔ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کو بھارتی مظالم بند کرانے کیلئے اپناموثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی ضمیر کو بیدار ہونا پڑے گااور نہ ہی کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم رکھا جاسکتاہے ۔جبکہ خطے میں پیائیدار امن اور عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کشمیری بھائی خود کو اپنی جدوجہد میں تنہا نہ سمجھیں ۔حکومت اور عوا م ہر فورم پرکشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی داستان سناتے ہوئے کشمیری رہنمائوںآفتاب نازکی، شہزاد نازکی،صادق جرال اورکاشف کشمیری کا بھی کہنا تھا کہ ہندوستان عالمی امن سے کھیلنا چاہتا ہے۔ ہندوستانی جارحیت کا نتیجہ ڈیڑھ ارب انسانوں کے لئے ہی نہ صرف خطرات پیدا کررہاہے بلکہ دنیا کے امن کو بھی سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میںکیمیکلز او رکلیسٹربموں کا استعمال بھارتی شکست او رسفاکیت کی علامت ہے۔ مودی ظلم و بربریت سے مقبوضہ کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کررہاہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ ہندوستانی جارحیت میں مسلسل اضافہ کے ساتھ ظلم و ستم کا سلسلہ بڑھ رہاہے ۔ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ انسانو ں پر کیمیکلز اورکلیسٹر بموں کا استعمال عالمی برادری سے فوری مداخلت کرنے کا تقاضا کررہاہے۔ ہندوستان کو عالمی برادری کی بات کو سننا ہوگا قومی اور انسانی وسائل سے بھرپور استفادہ کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیری عوام نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار دراصل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی رویوں میں خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار نے خطے میں امن کو داؤ پر لگا یا ہوا ہے اور بھارتی اقدام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید خوف و ہراس کی فضا پیدا کی ہوئی ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ سیکولر بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے فوجی جارحیت کے ذریعے مقبوضہ و جموں کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیاہوا ہے۔ مودی سرکار نے گھناؤنے اقدامات کر کے جنت نظیر وادی کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے اور بھارتی فوج نے کشمیری عوام کو آزادی کے اپنے پیدائشی حق سے باز رکھنے کیلئے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں۔ بھارت نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے لیکن بھارت کا ہر حربہ کشمیری عوام کی آواز کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور مودی سرکار کا یہ فیصلہ انسانی حقوق پر کھلم کھلا حملہ ہے۔ مودی سرکار کا یہ متنازع اقدام پاگل پن ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ بھارت نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت سے انحراف کیا ہے۔ مودی سرکار کو نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کا حساب دینا ہوگا اور دنیا کو بھی یہ احساس دلانا ہے کہ آج اگر کشمیریوں کے دکھ پر آپ چپ ہیں تو کل یہ وقت آپ پر بھی آ سکتا ہے اور بھارت کو بھی یہ بتاناہے کہ اب کشمیر تمہار ا نہیں ہمارا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر