... loading ...
ڈاکٹرجمشید نظر
دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ ستمبر1965 ء میںپاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس جنگ میں بھارت نے اپنے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ہمراہ پاکستان کے شہرسیالکوٹ پر حملہ کیا تاکہ پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹائی جاسکے لیکن پاک فوج کے بہادرجوان اپنے جسموں پر بم باندھ کربھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور خود شہادت کا مرتبہ حاصل کرتے ہوئے بھارتی ٹینکوں کوتباہ کرکے انھیں راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔
ضلع سیا لکوٹ سے تیس کلومیٹر دورپاکستان کا تاریخی قصبہ چونڈہ اس لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس قصبہ میں پاکستان نے بھارت کا600ٹینکوں کا غرور خاک میں ملایاتھا۔1965ء کی جنگ کئی محاذپر لڑی گئی لیکن بھارت کا سب سے بڑا اور خطرناک حملہ چونڈہ پر ہوا یہ مقام بھارت کی فوج کے لئے بڑا اہم تھا کیونکہ اس محاذ پر جنگ کرنے کا ایک مقصد لاہور،گوجرانوالہ کی شارع کو کاٹنا تھا اور دوسرا مقصد لاہور محاذپر سے توجہ ہٹانا تھا۔اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ جب بھارت نے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ کی سرزمین پرچارواہ،باجرہ گڑھی اورنکھنال کے مقام پر پر حملہ کیا تواسے سوائے ناکامی اور رسوائی کے کچھ نہ ملا۔چونڈہ کے محاذ پر بڑی تعداد میںبھارتی ٹینکوں کی تباہی کی وجہ سے اسے تاریخ دان”بھارتی ٹینکوں کا قبرستان”بھی کہتے ہے۔
سن 1965ء کی جنگ کے دوران جب بھارت نے چھ سو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا تو اس وقت مقابلے میں پاکستان کے پاس ا س قدر ٹینک بھی نہیں تھے لیکن پاک فوج کے جوانوں نے اپنے خاکی جسموں کو دشمن کے ٹینکوں کے سامنے ایک سیسہ پلائی دیوار بنا دیا۔ اس جنگ میںپاکستان کی افواج اور عوام نے جو اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیںدنیاانھیں کبھی نہیں بھلا سکتی۔یہ کارنامے اقوام عالم کی عسکری تاریخ میںایک مثال بن چکے ہیں۔ 1965کی جنگ میںبھارت کوپاکستان سے کئی گنا زیادہ فوج ،لاتعدادٹینکوں اور جنگی جہازوں پر بڑا گھمنڈ تھا ۔جنگی وسائل زیادہ ہونے کے باوجود بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اورجنگ کے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بغیر اعلان کئے اچانک رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کردیا۔بھارتی جرنیلوں کا گمان تھا کہ ان کے پاس پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فوج اور ٹینک ہیں اس لئے وہ بڑی آسانی سے پاکستانی افواج کو پسپا کرسکتے ہیں لیکن بھارتی جرنیل یہ بات بھول گئے کہ پاکستان کا ہرشہری پاک فوج کا سپاہی ہے جو جذبہ شہادت سے سرشار ہے۔
سن 1965 کی جنگ راوی اور پنجاب کے درمیانی علاقہ میں لڑی گئی۔8 ستمبر کو صبح چھ بجے بھارتی فوج نے کنڑول لائن عبور کرتے ہوئے تین کالم بناتے ہوئے پاکستانی سر زمین پر حملہ کر دیا ۔باجرہ گڑھی نخنال اور چاروہ ا کے مقامات سے بھارتی فوج نے ایک آرمڈ اور تین انفنٹری ڈویژن کی مدد سے حملہ شروع کیا۔بھارتی فوج نے 12 ستمبر 1965ء سے لیکر 18 ستمبر 1965ء تک چونڈہ کے اردگرد لگا تار حملے کئے لیکن پاکستان کے 6 آرمڈ ڈویژن نے نفری اور ٹینکوں کی کمی کے باوجود بھرپور مقابلہ کیا اور ہندوستانی فرسٹ آرمڈ ڈویژن کو چونڈہ سے آگے پیش قدمی سے روکے رکھا۔ اسی لئے یہ جنگ دنیا میں مشہور اور منفرد ٹینکوں کی جنگوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کے بے شمار مجاہدوں نے اعلیٰ کارکردگی کے نمونے پیش کئے۔ ہندوستان کے آرمڈ ڈویژن کا اتنا نقصان ہوا کہ ہندوستانی کور کمانڈر نے ٹینکوں کی تباہی کے بعد اپنی فوج کو آگے بڑھایا تاکہ چونڈہ قلعہ پر حملہ کر کے قبضہ کیا جاسکے ۔بھارتی فوج آٹھ دن کی شدید جنگ کے باوجود چونڈہ کے مقام کو فتح نہ کر سکی۔ اس جنگ کے دوران بھارت کے تقریبا ڈیڑھ سو سے زائد ٹینک لوہے کا ملبہ بن گئے ، ہزاروں فوجی جہنم واصل ہوگئے اوربہت سے کمانڈر میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تب بھارتی فوج کو احساس ہوا کہ600 ٹینکوں اور بڑی فوج کا غرور لئے پاکستان پرحملہ کرنا ان کی سب سے بڑی بھول تھی۔چونڈہ محاذ کے دوران بھارت سے چھینا گیا ٹینک ،آبدوز اور توپیں اب بھی پاکستان کے قبضہ میں ہیں جودنیا کو بھارتی فوج کی بزدلی اور پاک فوج کے تاریخی معرکے کی یاد دلاتی ہے۔
بھارتی فوج کاغرور جب خاک میں مل گیا تو اس نے جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کے دروازے کھٹکھٹاناشروع کردیے، یوںرات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کرنے والی بھارتی فوج دن کے اجالے میں ناکامی کے تمغہ لیے اپنے منہ چھپانے لگی۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بھارت کے لئے ایک عبرت کا مقام بن چکا ہے اوراس قبرستان میںبھارتی فوج کی بھٹکتی روحیںآج بھی چیختی چلاتی ہیں اور اپنے وارثان کو تنبیہ کرتی ہیں کہ جنگی وسائل کا غرور لے کر کبھی بھی پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کا سوچنا نہیں وگرنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیے جاؤگے۔