وجود

... loading ...

وجود

لوگ کیک کیوں نہیں کھاتے ؟

منگل 05 ستمبر 2023 لوگ کیک کیوں نہیں کھاتے ؟

عطا محمد تبسم

ملک میں کامیاب ہڑتال پر جماعت اسلامی خوش ہے اور اسے ایک بڑی کامیابی خیال کیا جارہا ہے ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے امارت کی دوسری ٹرم پوری کرنے سے پہلے ملکی سیاست میں پہلی بار بھرپور احتجاج کیا ہے ۔ گو اس احتجاج میں جماعت اسلامی سے زیادہ مہنگائی سے تنگ آئے عوام اور بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے کے خلاف عوامی غم و غصہ کا زیادہ دخل نظر آتا ہے ۔بجلی پیٹرول کے نرخوں میں اضافے اور مہنگائی کی خلاف ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال اور مظاہرے پورے ملک میں ہوئے اور بیشتر شہروں میں بازار اور تجارتی مراکز بند رہے ۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بجلی کے بل کو موت کا پروانہ قرار دیتے ہوئے ، کہا کہ “حکمرانوں نے ہمیں آئی ایم ایف کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے “۔ ہڑتال کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کے اکثر علاقوں میں چائے کے ہوٹل اور ٹھیلے و پتھارے بھی بند تھے ۔لیکن جماعت اسلامی کی اس ہڑتال میں دل و جان سے حصہ لینے والے عوام کی اکثریت کے ووٹ اب بھی ان ہی سیاست جماعتوں کی جھولی میں جائیں گے ، جو ان کے تباہی کا باعث ہیں۔
پاکستان کی معیشت اب ایسے جادوگروں کے ہاتھ میں ہے ، جنہیں معیشت کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتہ ، اور وہ محض اندازوں اور قرضوں اور وعدوں پر انحصار کر رہے ہیں۔ لیکن عوام پر جوں جوں مہنگائی کا دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ جادوگروں کی افسوں گری اور شعبدہ بازی کی قلعی بھی کھلتی جارہی ہے ۔ یہ جادو گر جس جادوئی چھڑی کے بل بوتے پر ملک پر قابض ہیں، اس کے خلاف بھی عوامی غم وغصہ بلند تر ہورہا ہے۔
بجلی کی گرانی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ اپنی جگہ لیکن اس اضافے کی ایک و جہ ‘غیر منصفانہ تقسیم’، بااثر طبقے کو اربوں روپے کی مفت بجلی کی فراہمی، بجلی چوری بھی ہے ۔ پچھلے دو سال میں جس میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم اے حکومت کرتا رہا ہے ۔ دو دفعہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ کیا گیا ہے اور ایک مرتبہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ آئندہ چند ہفتوں بعد کواٹرلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے ضمن میں بجلی کی قیمتوں میں تقریبا پانچ روپے فی یونٹ اضافہ ہونے والا ہے ۔ ملک کی اشرافیہ نہ ٹیکس دیتی ہے اور نہ ہی اپنی مراعات سے دستبردار ہونا چاہتی ہے ۔حکومت نے بہت سارے ٹیکسوں کا بوجھ بھی بجلی کے بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا ہے ۔ جس سے بلوں میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ کراچی میں بجلی کا ایک کمرشل یونٹ ٹیکسوں سمیت 77 روپے کا پڑتا ہے اور بغیر ٹیکسوں میں 53روپے کا ہوتا ہے ۔ 120 گز کے گھر کا اوسط بل 20 ہزار روپے سے تجاوز کرتا جارہا ہے ۔
سولر انرجی کے متبادل ذریعے سے کچھ امید بندھی تھی کہ عوام کو کچھ ریلیف ملے گا ۔ لیکن ڈالر کی قیمت میں اضافے سے اس پر بھی اوس پڑ گئی ہے کہ ایک سولر پینل کی فکس پرائس جو آج سے دو ہفتے پہلے تک 37 ہزار روپے تھی اب 46 ہزار روپے ہو گئی ہے ۔تاجر طبقہ یوں بھی پریشان ہے کہ ایل سی کھولنا بہت مشکل ہوگیا ہے ، ڈالر کا انتظام بھی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر کرنا پڑتا ہے ۔ دوسری جانب پورے ملک میں اسمگلنگ عروج پر ہے ، اربوں کھربوں روپے کی اسمگلنگ ، افغانستان ، ایران سے کی جارہی ہے ، اور اس میں بھی بڑے حصے دار وہی “جادوگر”ہیں۔ جو ملک کو سنوارنے اور اس کے ہر مسئلہ کو حل کرنے کا جادوائی فارمولہ رکھتے ہیں۔ ملک کی برآمدات مسلسل کم ہورہی ہیں۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) نے پچھلے ہفتے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ٹیکسٹائل برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ ملک کے کارخانے بجلی کی مہنگائی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، اس لیے سوتی دھاگے کی برآمدات میں 35.96 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے ۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بھی بگڑتی جارہی ہے ، کراچی میں چوری لوٹ مار ڈکیتی کے وارداتیں دن دھاڑے ہورہی ہیں،نگران حکومت کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں، اور وہ کوئی بھی فیصلہ اپنے طور پر نہیں کرسکتے ، وہ ہر کام کرنے سے پہلے ہدایات کا انتظار کرتے ہیں۔ کابینہ کے بیشتر ارکان اجلاس میں منہ بند رکھتے ہیں، اور اپنی 60 دن یا اس سے زیادہ کی نوکری کو محفوظ اور کارآمد بنانے میں لگے رہتے ہیں۔ چند دن پہلے کراچی میں ایف بی آر نے اپنے بڑے افسران کی ایک میٹنگ طلب کی اور اس میں انھیں ٹیکس وصولی کے ٹارگٹ دیئے ہیں، اور کہا گیا ہے کہ یہ ٹارگٹ ہر حال میں پورے کرنے ہیں۔ ظاہر ہے اس کا نزلہ بھی کراچی کے تاجروں پر گرے گا۔ اندرون سندھ بھی عوام میں بڑی بے چینی ہے ، لوگ امن و امان کے مسائل سے دوچار ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ سندھ میں پنجاب اور سرحد سے نئے افسران لاکر ایک بڑا آپریشن شروع کیا جائے گا۔آپریشن کچے اور پکے میں سب جگہ ہو گا، ایک بچی کے سفانہ قتل پر بھی عوامی اضطراب بڑھا ہے ۔
یوں عوام میں مسلسل احساس محرومی بڑھ رہا ہے ، سب کا غم وغصہ ان مراعات یافتہ حکمرانوں، سیاست دانوں، ججوں، اعلیٰ بیوروکریسی اور ان جادوگروں کی طرف بڑھ رہا ہے ، جو بیرون ملک جائیدادیں رکھتے اور کاروبار کر رہے ہیں ، پاکستان کے وسائل کو لوٹ رہے ہیں اور بھوکے ننگے عوام سے کہتے ہیں کہ یہ بھوک لگنے پر کیک کیوں نہیں کھاتے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر