وجود

... loading ...

وجود

440 کا جھٹکا دینے والوں پر302 کا مقدمہ تو بنتا ہے ؟

اتوار 03 ستمبر 2023 440 کا جھٹکا دینے والوں پر302 کا مقدمہ تو بنتا ہے ؟

عطااللہ ذکی ابڑو

کیپسٹی چارجزعوام کی کیپسٹی سے باہر ہوچکے ہیں لوگ سوشل میڈیا پرفیس بک اور ٹویٹرکے ٹرینڈ سے باہرنکل کرسڑکوں پرآچکے ہیں۔ آئے روز احتجاج، مظاہرے اورسڑکیں بلاک کرکے دھرنے دے رہے ہیں۔ سیکڑوں لوگ ایسے ہیں جو اپنی بیٹیوں کا زیوراورجہیز بیچ کر اپنا پیٹ کاٹ کربجلی کے بل بھرنے پرمجبور ہیں۔ بجلی کے بل دیکھ کرخونی رشتے مرنے مارنے پر تلے ہیں، لوگ شیرخوار بھوک سے بلکتے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں۔ لوگوں کے پاس دوائی کے لیے 2 سو روپے نہیں ہیں مگر ہاتھوں میں دو، دو یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کے 20 ، 20 ہزار روپے کے ،کے الیکٹرک کے بل موجود ہیں؟ ایک ایک یونٹ کے فرق سے بل کا ٹیرف 50 سے 80 ہزارروپے اور25 ہزار تنخواہ لینے والے مزدوراورٹھیلہ فروش کا بل 25 سے 30 ہزارآرہا ہے۔ ایک طرف بااثرشخصیات کی فیکٹریوں ، شوگر ملوں سے لاکھوں ٹن چینی ، گندم اور آٹا خفیہ گوداموں میں ذخیرہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف لوگ پیٹ کی بھوک مٹانے کو روٹی اورآٹا چوری کر رہے ہیں۔ اس قدر مہنگائی اور روز بجلی کے بدلتے ٹیرف دیکھ کر لوگوں کے اوسان جواب دے چکے ہیں، کرنسی ریٹ کے طرح بجلی کا بڑھتا ہوا ٹیرف 55 روپے فی یونٹ کردیا گیا ہے مگر 34 کروڑیونٹ کی بجلی چوری کرنے والوں کا کنڈا کسی کو نظر نہیں آتا ؟ چھ سو 62 ارب روپے کی نادہندہ کے الیکٹرک شہریوں کو نادہندہ قرار دے کران کے میٹر اور پی ایم ٹیز اٹھا کرلے جاتی ہے اورکوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے ؟
سوال یہ ہے کہ اگر غریب مزدور بجلی کا بل اپنی جیب سے دے رہا ہے ؟ تو ہمارے ٹیکسز سے کسی کو بھی بجلی مفت کیوں مل رہی ہے ؟ 20 لاکھ تنخواہ لینے والے کو گھر، گاڑی،بجلی سب فری مل جاتی ہے ؟ لیکن 20 ہزار کمانے والا یہ سب کچھ اپنی تنخواہ سے لینے پر مجبور ہے ؟آخر سرکاری افسران ایسا کون سا کام کرتے ہیں کہ انہیں بجٹ کا پیٹ کاٹ کریہ تمام سہولیات دی جاتی ہیں؟ اوران کے خلاف کوئی روڈ میپ بنانے کے بجائے سارا بوجھ عوام پرڈال دیا جاتا ہے کسی کا 10ہزارروپے بل ہے توبجلی کی کھپت2 ہزاراورٹیکس 3 ہزارروپے ہے اس 10 ہزارمیں سے 5 ہزارروپے حکومت کی نااہلی کے ہیں ہمارے یہ کرپٹ افسراورحکمران؟ نگراں حکومت کو نظرکیوں نہیں آتے ؟ نگراں وزیراعظم صاحب نے پہلے بجلی کے بلوں پرایکشن کے لیے پھرتیاں دکھائیں پھر آئی ایم ایف کے دروازے سے آگے نہ جاسکے ؟ تین روز کابینہ کے ساتھ سرجوڑنے کے بعد عوام کو بجلی کے بلوں میں 400 یونٹ تک ریلیف دینے اور بل قسطوں میں لینے کی نوید سنائی پھر اس کی منظوری کو آئی ایم ایف سے نتھی کردیا ؟ کیا جب تک آئی ایم ایف سے کوئی فیصلہ نہیں آجاتا بجلی کے بل دیکھ عوام یونہی ہی بلبلاتے رہیں گے؟ چور،لٹیروں کی آشیرباد سے بننے والی اس نگراں حکومت نے ہر پندرہ روزبعد پیٹرول اور ڈالرکے ریٹ کی طرح بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرکے عوام سے جبری ٹیکس کو جگا ٹیکس کی طرح وصول کرنے کی ٹھان رکھی ہے ، قوم کو 440 کا جھٹکا دینے والی سیاسی پارٹیاں بھی مہنگائی اور اضافی بلوں پر خاموش ہیں، قوم کو آئی ایف ایف کی دلدل میں جھونکنے والی سرکار لندن اور کے الیکٹرک کے شیئر ہولڈرز سیاسی پنڈت دبئی میں بیٹھ کر پاکستان کے مسائل حل کرنے کا راگ الاپ رہے ہیں ، مہنگی ترین بجلی کا پہلا آئی پی پیز منصوبہ 1994 میں پیپلزپارٹی دور میں طے پایا تھا تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کی شروعات اوربجلی ٹیرف میں اضافہ بھی اسی دورحکومت 2008 اور 2013 میں ہوا۔ ہمارے حکمراں قرض کی مے پی پی کر اتنے مدہوش ہوچکے ہیں کہ مہنگائی، پیٹرول اور بجلی کے مسائل پرعوام کی آواز بننے کے بجائے ملک سے بھاگ کر الیکشن 90 روز میں کرانے کے لیے ایک پیج پر ہیں ۔ نگراں وزیراعظم نے مفت بجلی استعمال کرنے والے اداروں اور افسران کی فہرست طلب کرلی ہے اور اپنے کمرے کا اے سی بند کرنے کا فرمان بھی جاری کردیا ہے ؟ سوال یہ ہے کہ بجلی اصلاحات کے لیے مزید 48 گھنٹے کیوں چاہئیں ؟ فیصلہ صادر کیوں نہیں کیا جاتا ؟ وزیراعظم صاحب آپ کی دانشوارانہ باتوں سے غریب کے بچے کا پیٹ نہیں بھرتا اور نہ کسی کا بجلی بل جمع ہوسکتا ہے اورنہ مہنگائی کم ہوسکتی ہے ؟ آپ سے گزارش ہے کہ الیکشن کرانے پرفوکس کرنے کے بجائے بس اتنا کرلیجیے کہ نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست گزشتہ دونوں سپریم کورٹ میں پیش کی جا چکی ہے۔ اس لسٹ کے مطابق ان کے خلاف گھیرا تنگ کردیں، 90ہزارسرکاری گاڑیوں میں 220 ارب کے مفت پیٹرول اور 550 ارب روپے کی مفت بجلی استعمال کرنے والوں اوراربوں ڈالر کی کرپشن میں ملوث سیاستدانوں اور آئی ایم ایف سے قرض لے کر ہڑپ کرنے والی ان اشرافیہ سے وصولیاں شروع کردیں۔ مختلف ٹیکسز کے نام پر قوم کا خون چوسنے والے ان درندوں کو 90 روز میں الیکشن کے نام پر اقتدار کی راہداری دینے کے بجائے عوام کو زندہ درگور کرنے پر اور قومی خزانہ ٹھکانے لگانے اور قوم کو چارسو چالیس کا جھٹکا دینے پر انگنت بے گناہوں کے قتل کے جرم میں 302 کا مقدمہ بناکر الٹا لٹکا دیں۔ بس یہی ایک راستہ ہے جس سے قوم کوآئی ایم ایف کے قرض سے چھٹکارا مل سکتا ہے وگرنہ ڈریں اس وقت سے کہ مہنگائی کی چکی میں پسنے والا یہ طبقہ اپنے اپنے حصے کا قرض اتارنے کے لیے مراعات یافتہ طبقے کی دہلیز پھلانگ کر کہیں دنیا کو سرخ انقلاب کی نوید نہ سنادے ؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر