وجود

... loading ...

وجود

بدبخت اولاد کا جائیداد کی خاطر والدین پر تشدد

اتوار 03 ستمبر 2023 بدبخت اولاد کا جائیداد کی خاطر والدین پر تشدد

ڈاکٹر جمشید نظر

پاکپتن کے علاقہ گلشن فرید کالونی میں ایک بدبخت بیٹے نے جائیداد کی خاطر اپنے بوڑھے والد کولاتوں ،مکوں اور جوتوں سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تو کسی نے اس تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی ۔سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو میں بوڑھے باپ پر تشدد دیکھ کرشدید الفاظ میںمذمت کی اور بدبخت بیٹے کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔آخرکار ویڈیو متعلقہ پولیس تک پہنچ گئی اورپاکپتن تھانہ فرید نگر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بدبخت بیٹے اور اس کے ساتھی کو گرفتار کرلیا۔جائیداد کی خاطر بوڑھے والدین پر تشدد کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا ۔اس سے قبل بھی بدبخت اولاد کے ہاتھوں بوڑھے ماں باپ تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں بلکہ پاکپتن میں ہی مارچ کے مہینہ میں ایک بدبخت بیٹے نے جائیداد کے تنازع کی خاطر بوڑھی ماں،بھابھی اور بھائیوں سمیت گھر کے سات افراد کو قتل کردیا تھا۔اسلامی معاشرے میںوالدین اپنی زندگی اولاد کی خاطر وقف کردیتے ہیں،خود بھوکے رہ کر اپنی اولاد کا پیٹ پالتے ہیں اور پھرجب وہی اولاد ناخلف ہوجاتی ہے ،والدین کو برا بھلا کہے یا ان پر تشدد کرتی ہے تو والدین سوچتے ہیں کہ اس سے بہتر تھا کہ وہ بے اولاد ہی رہتے۔معاشرے کا المیہ ہے کہ اکثر بدبخت اولاد اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کو ترجیح دینے کے بجائے اسی آڑ میں رہتے ہیں کہ کب ان کو جائیداد کا حصہ ملے گا حالانکہ جس جائیداد کو وہ پانا چاہتے ہیں ایک دن وہی جائیداد ان کے لئے بھی اسی طرح کی بدسلوکی کا سبب بن جاتی ہے ۔بدبخت اولادبوڑھے والدین پر تشدد کرتے وقت یہ بات بھول جاتی ہے کہ ایک دن اس نے بھی بڑھاپے میں قدم رکھنا ہے تب اس کی اولاد یہی سلوک کرے گی تو اس پر کیا بیتے گی؟
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میںہر 6میں سے ایک ساٹھ سال کی عمر کے بزرگ کو کسی نہ کسی طرح بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے خواہ وہ بدسلوکی اہل خانہ کی طرف سے ہو یا معاشرے کی طرف سے۔المیہ یہ ہے کہ عمررسیدہ افراد اس بدسلوکی پر احتجاج بھی نہیں کرپاتے۔پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق کل آبادی کا چار اعشاریہ دو فیصد حصہ بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔ 2050تک یہ تناسب 15 اعشاریہ آٹھ فیصد تک پہنچ جاہے گا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اوسط عمر ساڑھے 66 برس ہے اورپاکستانی خواتین کی اوسط عمر تقریباً 67 سال جبکہ مردوں کی اوسط عمر لگ بھگ 65 برس کے برابر ہے۔
اسلام میں بزرگوں کو اہمیت اور خاص مقام دیا گیا ہے۔گھر میں بزرگوں کی موجودگی برکت کا باعث ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیروبرکت ہے،پس وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی بے ادبی کرے یا ان سے گستاخی سے پیش آئے”۔ اسی طرح نبی کریمۖ نے ارشاد فرمایا”بڑوں کی تعظیم دتوقیرکرو اور چھوٹوں پر شفقت کروگے تو تم جنت میں میری رفاقت پالوگے”۔ ماںکی خدمت گزاری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حضرت اویس قرنی کو خاص عنایت اور مقام عطا فرمایا ۔نبی اکرم ۖ نے فرمایا”جب لوگ جنت میں جارہے ہونگے تو جنت کے دروزے کے قریب اویس کواللہ کے حکم پر روک لیا جائے گا،اویس گھبرا جائیں گے ،کہیں گے یااللہ ،مجھے کیوں روک لیا ہے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے،پیچھے دیکھو ، اویس پیچھے دیکھیں گے توکڑوروں،اربوں کی تعداد میں جہنمی کھڑے ہونگے ،اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اویس تیری ایک نیکی (ماں کی خدمت)نے مجھے بہت خوش کیا ہے ،تو انگلی کا اشارہ کر جدھر جدھر تیری انگلی پھرتی جائے گی میں تیرے طفیل ان کو جنت میں داخل کردوں گا”۔ ماں کی خدمت کرنے والے عا شقِ رسولۖحضرت اویس قر نی کو خیرالتابعین کا لقب حضور اکرمۖکی زبان مبارک سے عطا ہواہے۔
اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کو جھڑکنے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کو سخت نا پسندیدہ عمل قرار دیا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرواور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو۔اگر تمہارے سامنے دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں اف تک نہ کہو، انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ نرم دلی وعجزو انکساری سے پیش آنا”۔اسلامی معاشرے میں آج بھی بزرگوں کا ادب و احترام پایا جاتا ہے جسے مزید فروغ دینے کے لئے نوجوان نسل کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ اگر آج ہم بزرگوں کا احترام کریں گے تو کل ہم بھی اسی عزت و احترام کے حقدار بن سکیں گے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر