وجود

... loading ...

وجود

دلہن ۔ پراٹھا

اتوار 03 ستمبر 2023 دلہن ۔ پراٹھا

علی عمران جونیئر
دوستو،حیدرآباد کے ایک کیفے میں قیمے کے پراٹھوں کو منفرد انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ کیفے کے مالک فیصل محمد کا کہنا ہے کہ ان پراٹھوں پر اس انداز میں سجاوٹ کی جاتی ہے جیسے کوئی دلہن بیوٹی پارلر میں تیار ہو رہی ہو۔گرم ابلتے تیل میں چکن قیمہ بھرا پراٹھا فرائی کیا اورپھر اسے دلہن کی طرح سجانا شروع کیا۔سب سے پہلے انڈے کی باری اورپھر چقندرسے سجایا۔کاجو،اسٹرابیری، ادرک کے ٹکرے، منفرد مصالحے اور لیموں کاتڑکہ،آخر میں ایک چکن پیس رکھا اورمزیدار پراٹھا تیار ہوگیا۔شاہی بازار کے مشہوردلہن پراٹھا کھانے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔ایک دلہن پراٹھے کو چار ٹکڑوں میں تقسیم کرکے کسٹمر کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ لوگ یہاں سے دلہنوں کے لئے ناشتہ لینے آتے تھے،اسی وجہ سے اس کا نام دلہن پراٹھا رکھ دیا گیا۔ماوا پراٹھا،ڈھائی سو روپے ۔۔چکن پراٹھا ڈھائی سو روپے۔۔،چکن قیمہ پراٹھا دو سوروپے۔۔ بکرے کا گوشت کا پراٹھ تین سو روپے،چالیس سال سے بنارہے ہیں جو کھانے میں لذیذ ہوتا ہے۔اسی طرح اسلام آباد میں ان دنوں دلہن اور سہیلی پراٹھوں کی بڑی دھوم ہے، ان کے نام کی طرح ان کی ہر بات انوکھی ہے، یہ صرف صبح کے ناشتے میں ہی نہیں بلکہ دوپہر اور رات کو بھی شہری شوق سے کھاتے ہیں۔پراٹھوں کے نام سہیلی اور دلہن، ترکیب کچھ الگ سی، سج دھج بھی سب سے الگ، آٹے کی عام سی روٹی، مزے مزے کے چٹخارے دار لوازمات کی وجہ سے خاص ہوجاتی ہے، پراٹھا بنا کر اس کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔میلوڈی فوڈ پارک میں ان پراٹھوں کے شوقین افراد کا تانتا بندھا رہتا ہے، پراٹھے بنانے والی خاتون اور اس کے اسسٹنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک خصوصی ریسپی ہے جو بادشاہوں کے دور سے چلی آرہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ اس میں مایونیز، چکن قیمہ، کیچپ اور میکرونی استعمال ہوتی ہے، اس کی سجاوٹ مختلف طریقوں سے کرتے ہیں، اس کی سب سے اچھی چیز اس کی چٹنی ہے جو کہ پورے بازار میں کہیں اور نہیں ملے گی۔
دلہن پراٹھوں کے بعد اب اصلی لیکن چائنا کی دلہن کی بات بھی ہوجائے۔ایک صاحب کوجب ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ اسے شوگر لاحق ہوچکی ہے تو وہ تاسف بھرے انداز میں بڑبڑایا۔۔ چینی عورت سے شادی کرنے کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔۔باباجی ایک بار ہم سے پوچھ بیٹھے، یار یہ چینی عورتیں اپنے شوہروں کو پہچانتی کیسے ہوں گی، سارے مرد ایک ہی شکل کے لگتے ہیں۔۔چین نے دلہن کی عمر 25 سال سے کم ہونے پر نقد انعام دینے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین میں جلد شادی کا رجحان پیدا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے نقد انعام دینے کا اعلان کر دیا گیا، اگر دلہن کی عمر 25 سال سے کم ہوئی تو جوڑے کو ایک ہزار چینی یوآن انعام میں دیئے جائیں گے۔چین میں نقد انعام کا اعلان نوجوانوں کو شادی کی جانب راغب کرنے اور پیدائش کی شرح کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ چینی حکام کو 60 برسوں بعد پہلی مرتبہ آبادی کے کم ہونے پر تشویش ہو رہی ہے، جس کے بعد اُن کی جانب سے شرح پیدائش کو بڑھانے پر انعامات دینے اور بچوں کی فلاح وبہبود کی سہولیات کو بہتر کرنے کے پروگراموں کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے۔چین میں مَردوں کی شادی کرنے کی عمر کی قانونی حد 22 برس جبکہ خواتین کی عمر کی قانونی حد 20 برس ہے تاہم چینی نوجوانوں میں شادی کرنے کا رحجان تیزی سے کم ہو رہا ہے جس کے باعث بچوں کی پیدائش کی شرح بھی کم ہو رہی ہے، اس وقت چین کا شمار کم ترین شرح پیدائش والے ممالک میں ہوتا ہے۔جنوبی کوریاکی آبادی کے نصف سے زیادہ لوگ شادی کے بعد بچے پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ ایک سروے کے مطابق بظاہر ملک میں بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات کے خدشات کی وجہ سے کوریا کے شہری بچے پیدا کرنے کے خلاف ہیں۔ کوریا ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق 52.4 فیصد غیر شادی شدہ اور 20 سال تک کی عمر کے کورین شہری شادی کے بعد بچے پیدا کرنے کے خلاف ہیں۔ پانچ سال پہلے کیے گئے اسی طرح کے ایک سروے میں اِس تعداد میں 23.3 فیصد کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس سروے میں شامل 28.3 فیصد نے کہا کہ وہ شادی کے بعد بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو کہ پانچ سال پہلے کے مقابلے میں صرف 7 فیصد زیادہ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات اس کے ذمہ دار ہیں۔ امریکی سرمایہ کاری فنانشل گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں بچوں کی پرورش کی لاگت فی کس مجموعی گھریلو پیداوار کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ کوریا کم شرح پیدائش کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے کیونکہ بہت سے نوجوان طویل معاشی سست روی اور مکانات کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے شادی کرنے یا بچے پیدا کرنے میں تاخیر کرتے ہیں یا ارادہ ہی ترک کر دیتے ہیں۔جنوبی کوریا میں گزشتہ سال ریکارڈ کم بچے پیدا ہوئے۔ بچوں کی پیدائش میں کمی سے کام کرنے کی عمر کی آبادی میں ایک بڑی کمی کا خدشہ ہے۔
مشتاق احمد یوسفی صاحب لکھتے ہیں کہ۔۔جب انکی شادی ہوئی اور رخصتی کا وقت آیا تو دلہن کی ماں بہنیں رونے لگیں مگر ان کی بیگم خاموش تھیں۔ انہوں نے اپنی بیگم سے کہا کہ آپ بھی رو لیں کیونکہ دلہن رخصتی کے وقت گھروالوں سے جدا ہوتی ہیں تو روتی ہیں، مگر وہ نہ روئیں۔پھر گھر کا دروازہ آیا ہم نے کہا اب تو آپ دروازے پر آگیں ہیں اب رو لیں مگر وہ پھر بھی نہ روئیں۔پھر گاڑی کے قریب آکر ہم نے پھر کہا مگر وہ نہ روئیں اور گاڑی میں بیٹھ گیں اور پھر جب ہم اپنا سہرا اٹھاکر گاڑی میں بیٹھے اور انہوں نے ہمیں دیکھا تو وہ پھر خوب پھوٹ پھوٹ کر روئیں۔ساغر نظامی نے کسی مشاعرے میں ایک خوبصورت خاتُون کو دیکھا اور حَسبِ عادت اس پر ہزار جان سے فِدا ہو گئے۔ مشاعرے کے بعد موصُوف اُس خاتون کے پاس پہنچے اور کہنے لگے۔۔اے دُشمنِ ایمان و آگہی ،کیا آپ یہ گوارا کریں گی کہ میرے دِل کے مُرتعش جذبات آپ کے پاکیزہ عِطر بیز تنفس کی آمد ُشد سے ہم آہنگ ہو سکیں؟بے چاری حَسینہ اِس اَدبی اور ثقیل اندازِ بیان کو بالکل نہ سمجھ سکی اور حیرت سے بولیں۔۔آخر آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟۔۔اب ساغر نظامی صاحب نے صاف صاف کہا۔۔ کیا آپ میرے بچوں کی ماں بننا پسند کریں گی؟حسینہ نے چند لمحے سوچا اور حیرت سے دریافت کیا، کتنے بچے ہیں آپ کے؟
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔ملک کے حالات اگر دیکھیں تو اس وقت صرف ڈینسٹ کا کلینک ہی ایسی جگہ بچی ہے جہاں آپ اپنا منہ کھول سکتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر