وجود

... loading ...

وجود

اللہ کے غضب کوآوازنہ دو

بدھ 30 اگست 2023 اللہ کے غضب کوآوازنہ دو

سمیع اللہ ملک
انسان جب زمین پربڑا بن کربیٹھ جاتاہے توپھرتاریخ اس کے تکبرپرگواہی دینے لگتی ہے۔ اپنے اس زعم اور جاہ وجلال پرخود شہادت دیتا ہے۔ اس کائنات میں جس کسی نے اپنے بڑے ہونے،مالک ہونے،فرمانرواہونے اورسیاہ وسفیدپرحکمران ہونے کادعویٰ کیا اس نے کبھی بھی اپنے آپ کومعبود،پیداکرنے والا،زندگی اور موت دینے والانہیں کہا۔ بیماریوں اورآفتوں کونازل کرنے والانہیں گردانابلکہ ہمیشہ اس کا دعویٰ ایک ہی رہتاہے اور وہ یہ کہ لوگ مجھ سے روٹی کپڑااورمکان مانگتے ہیں اورمیں روٹی کپڑااور مکان دینے والا ہوں۔حیرت کی بات ہے کہ ان سب چیزوں کاذمہ اس مالک کائنات نے اپنے ذمے لے لیااورانسانوں کواس زمین پرعدل کرنے،حقدارکو حق لوٹانے کی ذمہ داری سونپ دی۔ قرآن فرعون کے دعوے کوبیان کرتے ہوئے اس کاایک تصور بتاتاہے کہ وہ تخت وتاج کا وارث بن کر،وسائل کامالک ہو کر،بس ایک دعوی کربیٹھ”اناربکم الاعلیٰ”میں بہترین پالنے والاہوں۔ یعنی میں بہترین روٹی کپڑااورمکان دینے والاہوں۔یہی نہیں بلکہ اللہ ایسے سب انسانوں،جواپنی ضروریات کی طلب ایسے انسانوں سے کرتے ہیں،ان کے سامنے اپنے مطالب لے کرجاتے ہیں، انہیں کے بارے میں یہ تصور بنالیتے ہیں کہ وہ انہیں یہ سب ضروریات فراہم کریں گے،ا ن سے بے پرواہ ہوجاتاہے،منہ پھیر لیتا ہے۔ اس کی ذمہ داریوں کی تقسیم بڑی واضح ہے۔وہ جسے دولت سے نوازتاہے،اسے بتادیتاہے کہ میں نے تمہیں اپنے حصے کے ساتھ بہت سے دوسرے مسکینوں،یتیموںاورکمزوروں کابھی حصہ رکھ دیاہے۔اس لیے دیکھوانصاف کرنا،ان کاحق نہ مارنا،ان کاحصہ نہ کھانا، تمہارا سارا امتحان اس بات پرہے کہ تم اس نعمت کے ساتھ کتناعدل کرتے ہو۔ جن کوحکمرانی عطاکرتاہے انہیں کہیں یہ نہیں کہتاکہ تم کومیں نے اس ملک میں روٹی ،کپڑااورمکان کاٹھیکیداربناکربھیج دیاہے۔ بلکہ قرآن با بارانہیں صرف ایک چیز کی تلقین کرتاہے، دیکھو زمین پرعدل قائم کرو۔انصاف کے ساتھ فیصلے کرو۔حق دارکوحق دلا۔
سیدالانبیاۖنے اپنے ایک فرمان میں ان سات لوگوں کے بارے میں بتایا کہ روزقیامت جب زمین سورج کی تپش سے کھول رہی ہوگی کسی جانب کوئی سایہ نہ ہوگاتواللہ جن سات لوگوں کواپنے تخت کے سائے کے نیچے پناہ دے گا ان میں سب سے پہلے عادل حکمران کا نام آتاہے ۔ کسی مولوی،کسی پیر،کسی عالم کاتذکرہ نہیں بلکہ صفات کی بنیادپراس تخت الہٰی کاسایہ نصیب ہوگا۔ان میں وہ شخص بھی شامل ہے جو اللہ کیلئے دوستی اور اللہ کیلئے دشمنی کرے۔وہ نوجوان جسے کوئی عورت گناہ کی طرف راغب کرے اوروہ کہے میں اللہ سے ڈرتاہوں۔وہ شخص جس کادل مسجد میں اٹکارہے۔یہاں کسی ایسے حکمران کا،لیڈرکا،رہنماکاذکرتک نہیں جویہ دعویٰ کرے کہ میں لوگوں کورزق فراہم کرتا ہوں اورایسے لوگوں کیلئے توٹھکانہ ہی اورہے جواپنی ضروریات،حاجتیں اللہ کے دروازے سے طلب کرنے کی بجائے مطالبات انسانوں کی چوکھٹ پرلے جاتے ہیں۔مذاہب کی تاریخ ایک طرف دنیامیں جہاں کسی مقبول اوربہترین حکمران کاتذکرہ ملتاہے،وہاں بات یوں شروع ہوتی ہے۔ایک تھا بادشاہ ،بہت انصاف پسند،لوگوں کے درمیان عدل کرتاتھا۔اس کے دور میں شیراوربکری ایک گھاٹ پرپانی پیتے تھے۔لیکن جہاں کسی ظالم ،جابر،آمر،فرعون کاذکر ہوتاہے،وہاں پہلی صفت بے انصافی،ظلم،بربریت ہوتی ہے۔
بڑے بڑے لوگ حق غصب کرکے ،لوگوں کامال لوٹ کر،انہیں قتل کرکے عدالتوں سے بچ نکلتے ہیں۔ اس لئے کہ عدالتیں ان کی محکوم ہوتی ہیں۔سرکاردوعالمۖنے فرمایاتم سے پہلے قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ”جب کوئی عام آدمی جرم کرتاتوسزاپاتااورجب کوئی بڑاجرم کرتا تواسے معاف کردیاجاتا”۔یہ معافی خاندانی وجاہت کی وجہ سے بھی ہوتی اوراس کی سیاسی حیثیت کی وجہ سے بھی یاپھر اس سے مفاہمت اورمصالحت کے طورپربھی۔ اللہ کاغضب اورقہرانہی قوموں اورانہی حکمرانوں پرنازل ہوا۔ جنہوں نے رب یعنی پالنے والا ہونے کادعویٰ کیایاپھرعدل کی بجائے ناانصافی اورظلم کی بنیادپرحکمرانی کی اورعذاب کی وعیدسنائی۔ان لوگوں کیلئے جو اس کائنات میں اپنے مطالبات رزق انسانوں کی چوکھٹ پر لے گئے۔یہ دعویداراورایسے مطالبے اللہ کے غضب کیلئے کافی ہواکرتے ہیں۔ وہ عدل نہ کرنے پر تو حکمران کا گریبان پکڑنے کیلئے کہتاہے لیکن روٹی ،کپڑااورمکان نہ دینے پر نہیں ۔کیونکہ اللہ خوب جانتاہے اور فرماتاہے: اے انسانوں تم سب اللہ کے آگے فقیرہواورخدا بے پروا سزاوار(حمد وثنا) ہے ”۔اسے معلوم ہے کہ یہ ایک فقیرسے سب کچھ طلب کر رہے ہیں۔ ہمیں اللہ نے حکمرانی عطاکی کہ ہم اس زمین پرعدل وانصاف نافذکریں اورپھر رزق کی،خوشحالی کی اور بہترزندگی کی امید اس سے لگادیں۔لیکن ہم امیدیں بھی انہی سے لگاتے ہیں جودعویٰ کرتے ہیں کہ اس زمین کوعدل نہیں چاہئے،روٹی،کپڑااورمکان چاہئے۔ انہیں علم ہی نہیں اور یقینا نہیں،ورنہ آثارقدیمہ کے جابجابکھرے ہوئے کھنڈرات دیکھ لیں ۔ جن زمینوں پر،جن علاقوں اورحکومتوں میں عدل وانصاف نہیں وہاں بڑے بڑے محل نما مکان بس ایک آن کی آن میں زمین بوس کردئیے گئے۔آندھیاں چلیں اورسب خس و خاشاک ہوگیا۔انہیں سمندروں کے طوفان نگل گئے یازلزلوں کے لاوے۔ اس دھرتی پرہرجگہ عبرت گاہیں موجودہیں لیکن ہم پھربھی دعوے کرتے ہیں اورامیدیں بھی لگاتے ہیں ۔ آلِ فرعون نے مان لیاتھا کہ فرعون بہترین پالنے والاہے اورفرعون نے دعویٰ کرلیاتھاکہ میں ہی ہوں جولوگوں کے اس مطالبے کوپوراکرسکتاہوں۔ ہماراکام توکھول کھول کر بتاناہے کہ اللہ کاغضب کیوں نازل ہوتاہے اوراس کے غضب سے بچاکیسے جا سکتا ہے۔مدتوں سے اہل نظرجس غیض وغضب سے ڈرارہے تھے ہم دعویٰ کرکے اسے قریب لا رہے ہیں اورہم بھی کس بلاکے لوگ ہیں۔ غیض وغضب ہماری جانب لپک رہاہے اور ہم پکارپکار کرنہیں کہتے کہ اس زمین کوعدل سے بھر دو،میرااللہ رزق کے دروازے کھول دے گا ورنہ اللہ کے غضب کوآوازتوہم دے ہی رہے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

محتاط جواب وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
محتاط جواب

بھارتی مسلمانوں کے گھر مسمار وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر مسمار

آئینی ترامیم پر عالمی اداروں کی شدید تنقید وجود منگل 29 اکتوبر 2024
آئینی ترامیم پر عالمی اداروں کی شدید تنقید

پاک بھارت خوشگوار تعلقات کشمیر کے حل سے مشروط وجود منگل 29 اکتوبر 2024
پاک بھارت خوشگوار تعلقات کشمیر کے حل سے مشروط

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر