وجود

... loading ...

وجود

بجلی بلوں کے خلاف عوام کے ملک گیر مظاہرے

پیر 28 اگست 2023 بجلی بلوں کے خلاف عوام کے ملک گیر مظاہرے

ریاض احمدچودھری

بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالا اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہریوں نے احتجاجا بل جلائے اور دھرنا دیا۔ لاہورمیں بھی شہری زائد بلوں کیخلاف سڑکوں پر آ گئے اور بجلی کے بل اٹھا کر واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بلوں کو آگ لگا دی۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل عوام کی برداشت سے باہر ہو گئے۔ غریب عوام دو وقت کی روٹی پوری کریں یا بجلی کے بھاری بل جمع کرائے۔بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے خواتین زیورات بیچ رہی ہیں۔ سود پہ پیسے پکڑے جا رہے ہیں قرض لیا جا رہا ہے۔ حکومتیں ہمیں کہاں لے کے جا رہی ہے کس کے پاس جائیں گے کس سے فریاد کریں کون ہماری سنے گا۔ بجلی پیٹرول گیس اور پانی کے نرخوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا۔ مہنگائی کا ایک بہت بڑا سونامی آ چکا ہے۔بعض شہریوںکا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ ماضی میں کئے گئے ناقص اور مہنگے سودوں کی وجہ سے ہے ۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے تسلیم کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کو بجلی کے بلوں کے حوالے سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے مشاورت کی جائے گی کیونکہ بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ تاجروں سمیت عوام حکومت سے بجلی کے نرخوں میںکمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکومت نے گریڈ 17 اور اوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے کہ اِن ملازمین کو مفت بجلی کی جگہ پیسے دیئے جائیں گے اور اس حوالے سے سمری جلد کابینہ کو بھجوا دی جائے گی۔ واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی۔ اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے حکومت نہیں، نیپرا نے قیمت کے تعین کیلئے تین معیارات مقرر کر رکھے ہیں۔ ایندھن کی قیمت، زرمبادلہ کی شرح اور قرضوں پر شرح سود شامل ہیں اور ان تینوں چیزوں میں اضافہ ٹیرف بڑھنے کا لازمی سبب بنتا ہے۔ اگر کھپت زیادہ ہو تو کیپسٹی چارجز میں کمی سے ٹیرف کم ہوتا ہے۔
جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے مہنگائی، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی کہ اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاؤں چاند پر اور ہمارے حکمرانوں کے عوام کی گردنوں پر ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں تین حکومتیں بدلیں، پالیسیاں آئی ایم ایف کی ہی چل رہی ہیں۔ بجلی کے بل میں 16 اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں، فی یونٹ قیمت56 روپے تک چلی گئی، غریب بل ادا کرتا ہے حکمران طبقہ اربوں کی بجلی مفت استعمال کرتا ہے۔ مزدور کابجلی کا بل ہی 50 ہزار تک چلا گیا، لوگ بلوں کو جلا رہے ہیں۔ خودکشیاں کررہے ہیں، غریبوں کو قربانیوں پراکسانے اور ان کا خون نچوڑنے والے سن لیں عوام مزید قربانیاں نہیں دے سکتے۔ قرض لے کر کھانے والے حکمرانوں کی جائیدادوں کا آڈٹ کروایا جائے اورانہیں بیچ کر ملک کا قرض اتارا جائے۔ غریب نے قرضہ لیا نہ وہ ادا کرے گا، ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
بھارت نے چاند پر، ہماری حکومت نے عوام کی گردن پر پائوں رکھا ہے۔آج پاکستان میں خود پاکستانیوں کیلئے عزت کے ساتھ جینا و سانس لینا ناممکن بنایا گیا ہے۔ 45 سال حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والی پارٹیوں نے حکومت کی۔ وقت آ گیا عوام فیصلہ کرے پاکستان کو اگر قیامت کی صبح تک محفوظ رکھنا ہے تو ایک راستہ ملک کو آئین ، قرآن و حدیث کے مطابق چلانا ہے۔ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم آئی اور چلی گئیں، نگران حکومت بھی آئی لیکن ان تینوں نے وہی کیا جو ورلڈ بینک نے کہا۔ آئی ایم ایف کی زنجیروں کو قوم کے ہاتھوں میں ڈالا ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت 16 اقسام کے ٹیکسز شامل کرکے بجلی کے بلز کا گرینڈ بم عوام پر برسا رہی پے، اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کرکے قوم کو خودکشی پر مجبور کر دیا ہے جماعت اسلامی گلی گلی کوچے کوچے مظاہرے کرے گی، اندھیر نگری چوپٹ راج حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر