وجود

... loading ...

وجود

بجلی کے بڑھتے نرخوں پرعوام کا شدید احتجاج

پیر 28 اگست 2023 بجلی کے بڑھتے نرخوں پرعوام کا شدید احتجاج

ڈاکٹر جمشید نظر

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں سن 2017میں جنوبی افریقن ہارٹ ایسوسی ایشن کی اٹھارہویں سالانہ کانفرنس کے دوران ماہرین امراض قلب نے ہارٹ اٹیک کی وجوہات سے متعلق جب رپورٹ پیش کی تو دنیا بھرکے میڈیا میں اس کا چرچا ہونے لگا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیاتھا کہ یوٹیلیٹی بلوں کی قیمتوں میں اضافہ انسان کے ذہنی تناو کو بڑھا کر بلڈ پریشر میں اضافہ کرتا ہے جس کے باعث نارمل انسانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ تین گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔یہ دعویٰ یونیورسٹی آف وٹ واٹرسرانڈ(University of Witwatersrand) کی تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا تھا جس کو محققین نے سو سے زائد ہارٹ اٹیک کے شکار افراد کا جائزہ لینے کے بعد مرتب کیا تھا۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ مالی دباؤ کی وجہ سے تیرہ فیصدنارمل انسانوں کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ رہتا ہے ۔اس رپورٹ کے بعد دنیا بھر کی بے شمار طبی وتحقیقی رپورٹس میں ماہرین صحت نے اس بات کی تصدیق کی اور خبردار کیا کہ مالی دباؤ اور یوٹیلٹی بلوں کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔اس رپورٹ پراقوام عالم نے علاج معالجہ پر توجہ تو دی لیکن ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والی وجوہات کو ختم کرنے کے لئے کوئی قانون ،کوئی نظام اورکوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔پاکستان کی عوام کوآج ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والی انہی دو بنیادی وجوہات کا سامنا ہے ایک طرف مہنگائی کی وجہ سے شدید مالی دباؤاور دوسری جانب یوٹیلٹی بلز کے بڑھتے ہوئے ریٹس خصوصا بجلی کے بڑھتے بلوں نے عوام سے جینے کی رہی سہی اُمیدیں بھی چھین لی ہیں۔ اس وقت نہ صرف غریب افراد بلکہ متوسط طبقہ بھی مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے یہی وجہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ کے خلاف ملک بھر میں عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں کہیںمظاہرین ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کررہے ہیں تو کہیںبجلی کمپنیوں کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے،بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی،مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے دھرنے اور احتجاج کیے جارہے ہیں۔الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر یہ بھی دکھایا جارہا ہے کہ کہیں لوگ اپنے بجلی کے بل پھاڑ رہے ہیں تو کہیں لوگ بجلی کے دفاتر میں یا ریڈنگ کے لیے آنے والے ملازمین سے جھگڑ اکررہے ہیں یہاں تک کہ گھریلو خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں ۔نہ صرف خواتین بلکہ مرد سڑکوں پر زاروقطار روبھی رہے ہیںانھیں اس بات کا غم ستا رہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالیں یا بجلی کے بل ادا کریں۔ ملک بھر میں ایک عجیب سی صورتحال ہے ، ہم آزاد ملک میں رہتے ہوئے مافیا،کرپشن،جرائم،مہنگائی،بے روزگاری اورغربت کی دیواروں میں قید ہیں، ہرفرد پریشانی،بے چینی،مایوسی کا شکار نظر آرہا ہے ،کون،کیسے اس دلدل سے عوام کو نکالے گا؟ ابھی توپٹرول کی قیمتوں میںاضافہ،مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے تباہ ہونے والے کاروبار اور بے روزگاری کے زخم بھی نہیں بھرے تھے کہ بجلی کے بڑھتے بلوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے،عوام شدیدمایوسی اور نااُمیدی کا شکار ہوگئے ہیں۔
میٹر ریڈر زمقررہ وقت پر ریڈنگ نہیں کررہے یہی وجہ ہے کہ اگست میں بھیجے گئے بجلی کے بلوں پر تاریخ ریڈنگ اور میٹر ریڈنگ کی تصویر بھی پرنٹ نہیں کی گئی جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایک طرف زائد ریڈنگ کروائی گئی ہے تو دوسری جانب ناجائز ٹیکسز لگائے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یونہی بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا توملک میںکرپشن ،سٹریٹ کرائم ، بجلی چوری ،مہنگائی ،بے روزگاری اورغربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا کیونکہ بجلی کے بل جب زیادہ ادا کرنا پڑیں گے تو بڑی بڑی صنعتیں اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں گی،عام دکاندار زائد نرخوں پر اشیاء بیچنا شروع کردیں گے ،،ڈاکٹراپنی فیسیں بڑھا دیں گے،پرائیویٹ سکولز اورکالجز کی فیسیں بھی بڑھا دی جائیں گی،ادویات ساز کمپنیاں یا تو ادویات کی قیمتیں بڑھا دیں گی یا مافیا ادویات کی شارٹیج کرکے زائد قیمتیں وصول کرنا شروع کردے گا، محکمانہ کرپشن میںبھی اضافہ ہوگا،ان تمام وجوہات کی وجہ سے سٹریٹ کرائم بھی بڑھ جائیں گے۔
بجلی کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے نگران وزیر اعظم کو چاہئے کہ بجلی کے سابقہ نرخ بحال کرتے ہوئے تمام اضافی ٹیکسز واپس لینے کا علان کریںاور قومی سولر پالیسی کے تحت عوام کوآسان ترین قسطوں پربنک سولر فناسنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کریں۔سولر فنانسنگ کچھ عرصہ سے بند تھی اب کچھ بنکوں نے سولر فنانسنگ شروع کردی ہے لیکن ان کا مارک اپ اتنا زیادہ ہے کہ عام آدمی سولر فنانسنگ سے مستفید ہونے کی بجائے مزید مالی مشکلات کا شکار ہورہا ہے۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں سولر فنانسنگ پر مارک اپ کی شرح 6فیصد رکھی گئی تھی جبکہ اب بنک 25فیصد شرح پر مارک اپ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ بنک سولر فنانسنگ لینے سے کترا رہے ہیں۔نگران حکوت کو چاہئے کہ پٹرول اوربجلی کی قیمتوں،بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ عوام میں پھیلی مایوسی ،بے چینی اور نااُمیدی ختم ہوسکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر