وجود

... loading ...

وجود

فروغ اسلام کیلئے دعوت حق کا آغاز

هفته 19 اگست 2023 فروغ اسلام کیلئے دعوت حق کا آغاز

ریاض احمدچودھری

اِسلام دین فطرت اور قراٰنِ مجید مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ دین انسانی فلاح و بہبود کا ضامن دنیاوی زندگی میں امن و سکون اور اخروی زندگی میں راحت وآرام کا پیامبرہے۔ رسول اکرمۖ غار حراء سے نکل کر جب گھر میں داخل ہوئے تو آپ نے بستر پر آرام فرمایا۔ ابھی اسلام کے مستقل اور دین کے بارے میں سوچ ہی رہے تھے کہ سورہ مدثر نازل ہوئی اور رسول خدا کو اٹھ کھڑے ہونے اور ڈرانے پر مقرر کیا۔ چنانچہ اس طرح پیغمبر اکرم نے دعوت حق کا آغاز کیا۔
مشرکین کی سازش سے محفوظ رہنے کے لیے رسول اکرم ۖنے یہ فیصلہ کیا کہ عوام کی جانب توجہ دینے کی بجائے لوگوں کو فرداً فرداً دعوتِ حق کے لیے تیار کریں اور پوشیدہ طور پر باصلاحیت لوگوں سے ملاقات کرکے ان کے سامنے دین الٰہی پیش کریں۔ چنانچہ آپ کی جدوجہد سے چند لوگ آئین توحید کی جانب آگئے مگر ان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ اپنے دین کو مشرکین سے پوشیدہ رکھیں اور فرائض عبادت کو لوگوں کی نظروں سے دور رہ کر انجام دیں۔جب مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور تیس تک پہنچ گئی تو رسول خدا نے ارقم کے گھر کو جو کوہ صفا کے دامن میں واقع تھا تبلیغ اسلام اور پرستش خداوند تعالیٰ کا رکز قرار دیا۔ آپ اس گھر میں ایک ماہ تک تشریف فرما رہے۔ اب مسلمانوں کی تعداد چالیس تک پہنچی تھی۔دعوت کا دوسرا مرحلہ اس آیت مبارکہ کے نزول کے ساتھ شروع ہوا۔اپنے رشتہ داروں کو عذابِ الٰہی سے ڈرایئے۔ پیغمبر اکرمۖ نے عزیز و اقارب کو کھانے پر بلایا، تاکہ ان تک خداوند تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیں۔ تقریباً چالیس یا پینتالیس آدمی آپ ۖکے دستر خوان پر جمع ہوئے، رسول خداۖ چاہتے تھے کہ لوگوں سے گفتگو کریں، مگر ابولہب نے غیر متعلقہ باتیں شروع کرکے اور آپ پر سحر و جادو گری کا الزام لگا کر محفل کو ایسا درہم برہم کیا کہ اس میں اصل مسئلے کو پیش نہ کیا جا سکا۔اگلے روز آپۖ نے دوبارہ لوگوں کو کھانے پر مدعو کیا۔ جب لوگ کھانے سے فارغ ہوگئے تو رسول خداۖ اپنی جگہ سے اٹھے اور تقریر کے دوران فرمایا:اے عبدالمطلب کے بیٹو! خدا کی قسم مجھے قوم عرب میں ایک بھی ایسا جوان نظر نہیں آتا کہ وہ اس سے بہتر چیز لے کر آیا ہو، جو میں اپنی قوم کے لیے لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے لیے دنیا اور آخرت کی خیر (بھلائی) لے کر آیا ہوں۔ خداوند تعالیٰ نے مجھے اس کام پر مقرر کیا ہے کہ میں تمہیں اس کی طرف دعوت دوں۔ تم میں سے کون ہے جو اس کام میں میری مدد کرے تاکہ وہ تمہارے درمیان میرا بھائی، وصی ور جانشین بن سکے۔
قلم کاروان اسلام آبادکی ادبی نشست میں واقعاتِ سیرة النبی ۖ کے حوالے سے پروفیسر ثاقب رضا نور الحق نے : “اسلام کی عالمگیر دعوت کا آغاز” کے عنوان سے خطاب میں اسلام کی حقانیت کی وضاحت میں دنیا میں موجود دیگر مذاہب کے ساتھ موازنے کی صورت میں اسلام کو پوری عالم ِ انسانیت اور عالم جنات کے مکلف دین ہونے کی شرط کو لاگو کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دین ِ اسلام پوری کائنات کے لیے مستقل دین کے طور پر نازل کیا گیا، عیسائیت اور مجوسیت کے ساتھ ساتھ ہندو مت کا بھی ذکر کیا۔ یہ بھی ذکر کیا کہ اسلام سے قبل جتنے انبیاء کرام اس دنیا میں آئے وہ مخصوص علاقوں اور مخصوص قوموں کے لیے آئے یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے بھی اپنی قوم کو کہا کہ مجھے صرف بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیا گیا اور میری دعوت صرف بنی اسرائیل کے لیے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے دیگر مذاہب اپنے ہاں دعوت و تبلیغ کے فریضہ کو وہ اہمیت نہیں دیتے جو اسلام دیتا ہے کیوں کہ اسلام پورے عالم کے جن و انس کے لیے رہبر و ہدایت اور رشد و رہنمائی کا ذریعہ ہے جیسا کہ خود قرآنِ مجید فرقانِ حمید کی سورة اعراف اور سورة جن میں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا کہ ہم نے آپ ۖ کو پوری کائنات کے لیے رسول و پیغمبر اور نبی بنا کر بھیجا یہی وجہ ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے جب قرآن مجید کی تلاوت اور اس کی دعوت کو سنا تو اپنی قوم کی طرف لوٹ کر ان کو بھی دین اسلام کی دعوت دی۔
اسلام کی دعوت قیامت تک کے انسانوں اور جنات کے لیے ہے کیوں کہ انہی دو انواع کو اللہ رب العزت نے شعور جیسی نعمت سے نوازا ہے اور یہی شعور ان کی نجات (قبول حق کے عوض )یا پھر سزا (انکار ِ حق کی صورت میں ) کا سبب بنے گا۔ اگر امت اس دعوت و تبلیغ کے مشن کو جاری رکھے گی بالکل اسی طرز پر جس طرز پر کوہِ صفا سے آغاز کر کے میدانِ منٰی میں آپ ۖ نے مکمل کیا تو امتِ مسلمہ اپنی نجات کا سامان کر لے گی اور اگر اس دعوت کو چھوڑ دیا اور انکار کیا تو پوری امت گناہ گار ہو گی۔ایک امریکن پروفیسر Dr. M.K Hermenson کے قبول اسلام کے واقعہ کو بھی نقل کرتے ہوئے یہ وضاحت کی کہ قرآن کریم کی دعوت آج بھی اپنی ذات میں ایک معجزہ ہے البتہ داعی کے لیے ضروری ہے کہ وہ دعوتِ اسلام کے لیے اپنا اندازِ تکلم ، جذبہ ، جوش اور تڑپ وہی رکھے جو آقائے دوجہاں، رحمتِ دوعالم اور ان کے اصحاب رضوان اللہ علیھم اجمعین کے ہاں رہے۔ الغرض اسلام کی دعوت کا اصول خیر خواہی اور اخلاص پر مشتمل ہو۔
اسلام کی عالمی دعوت کا باقاعدہ آغاز صلح حدیبیہ سے ہوا جس کے بعد رسولِ اکرم ۖ نے مختلف ریاستوں کے والیان کے نام خطوط اور سفیر روانہ کیے جہنوں نے باقاعدہ اسلام کی دعوت دی جن لوگوں نے دعوت قبول کر لی ان کو اسلام میں داخل کیا گیا اور جنہوں نے مخالفت کی اور جنگ پر اتر آئے ان کا مردانہ وار مقابلہ کیا گیا اور اسلام کی دعوت کو پوری دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلا دیا۔ قرآن مجید اور سیرة النبیۖکے فہم کے لیے اس پس منظر کی اشد ضرورت ہے جس پس منظر میں قرآن مجید کا نزول ہوا اور جس ضمن میں احادیثِ رسول ۖ کا ذخیرہ اشارات دیتا ہے۔ آپ ۖ نے معاشرتی ، سیاسی ، سماجی، معاشی ، علمی، فکری و فنی ، نفسیاتی ، اور حکومتی الغرض پورے شعور کے ساتھ صحیح وقت پر اپنی دعوت کے تمام پہلوؤں کو برتا اور کامیابی سمیٹی اور اپنی تمام تر جدو جہد کو خدا کی دھرتی پر خدائی نظام کے نافذ کرنے میں صَرف کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کائنات کی وسعتوں میں اسلام اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ وجود پا گیا۔ آج بھی اگر بحیثیتِ قوم اپنی تمام تر صلاحیتیں اسی نظام کے نفاذ کے لیے لگا دیں جس کا حکم رب العالمین نے دیا ہے تو بعید نہیں آج 76 سالوں کے بعد بھی وہ نعرہ یقینی ثابت ہو سکتا ہے جس کے لیے یہ ملک وجود میں آیا تھا اور اس کے ضمن میں پوری دھرتی پر رب العالمین کے نظام کو نافذ کیا جا سکتا ہے شرط یہ ہے کہ قیادت صالح ، مخلص اور ایمان دار لوگوں کے ہاتھ میں دی جائے۔ اسلام ایک عالمگیر دین ہے اور یہ دین تب ہی غالب آئے گا جب اس دین کی دعوت کو انہی اصولوں پر لاگو کیا جائے جس پر آج سے قریباً ساڑھے چودہ سو سال دعوت دی گئی تھی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خود کو بدلیں! وجود جمعه 10 جنوری 2025
خود کو بدلیں!

امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی وجود جمعه 10 جنوری 2025
امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی

پروفیسر اسٹیوارٹ اور ہماری عدالتیں ہمارا مان وجود جمعه 10 جنوری 2025
پروفیسر اسٹیوارٹ اور ہماری عدالتیں ہمارا مان

فلسطینیوں کی نسل کشی وجود جمعرات 09 جنوری 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی

وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے وجود جمعرات 09 جنوری 2025
وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر