وجود

... loading ...

وجود

ایٹم بم بنا نے والے کا پچھتاوااور انجام

منگل 08 اگست 2023 ایٹم بم بنا نے والے کا پچھتاوااور انجام

ڈاکٹر جمشید نظر

حال ہی میں برطانوی نژاد امریکی فلمساز کرسٹوفرنولان کی سپرہٹ فلم ”اوپن ہائیمر” دنیا بھر کے سینماؤں میں ریلیز ہوئی ہے ۔یہ فلم ایٹم بم کے موجد”رابرٹ اوپن ہائیمر” کے نام پر بنائی گئی ہے جس میں دکھایا گیاہے کہ جب ”اوپن ہائیمر” نے دنیا کا سب سے ہولناک ہتھیار ایٹم بم بنایا تو اسے امریکہ کا قومی ہیرو قرار دیا گیا۔جنگ عظیم دوم میں امریکہ نے اوپن ہائمیر کے تیار کردہ ایٹم بم جاپان کے دو شہروں پر گرائے تھے۔ پہلا یورینیم بم 6 اگست 1945 کو جاپانی شہر” ہیروشیما” پر گرایا گیا جس کا نام” لٹل بوائے ” تھا جبکہ دوسراایٹم بم اس واقعہ کے تین روز بعد 9 اگست کو جاپان کے دوسرے شہر ”ناگاساکی” پرگرایا گیا جس کا نام” فیٹ مین” تھا جوکہ پلوٹونیم بم تھا۔دونوں بم جب جاپان کے شہروں پرگرائے گئے تو دولاکھ سے زائد انسان چندسیکنڈز میں راکھ کا ڈھیر بن گئے جبکہ بعد میں بھی ہزاروں افرادموت کے منہ میں چلے گئے۔حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ان شہروں میںایٹمی دھماکوں کے مضراثرات کم نہیں ہوسکے ۔اوپن ہائیمر نے جب اپنے بنائے ہوئے ایٹم بم سے جاپان کی تباہی دیکھی تو اسے بڑی پشیمانی ہوئی ،ہلاکھوں ہلاکتوں پر اس نے کئی مرتبہ دکھ اور افسوس کا اظہارکیا اور ایٹمی دھماکوں کے دو ماہ بعداپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔اوپن ہائیمر نے جب اسلحہ کی مسابقت سے باز رہنے اور ہائیڈروجن بم بنانے کی مخالفت کی تو اسے غیر محب وطن قراردیتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔سن1967میں گلے کے کینسر کی وجہ سے اس کا انتقال ہوگیا۔اوپن ہائیمر کو اپنی ایجاد پر ساری عمر پچھتاوا تو رہا لیکن اس نے کبھی دنیا کے سامنے معافی نہیں مانگی۔
ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ہونے والی اس قدر تباہی کاکسی کو بھی علم نہیں تھا۔امریکہ کا ایٹم بم سے جاپان پر حملہ کرنا صحیح تھا یا غلط؟ اس حوالے سے عالمی سطح پر دو گروپ بن گئے ،ایک گروپ کا کہناتھا کہ ایٹم بم کاا ستعمال کرکے امریکہ نے بہت بڑی غلطی کی ہے جبکہ دوسرے گروپ کا کہناتھا کہ امریکہ نے ایٹم بم کا حملہ کرکے ٹھیک کیاہے کیونکہ اس ایٹمی حملے کے بعد دوسری عالمی جنگ جودن بہ دن زور پکڑتی جارہی تھی وہ بند ہوگئی اور مزیدلاکھوں افراد کی ہلاکتوں کا خطرہ ٹل گیا۔کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ دنیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ ایٹم بم انسانی جانوں اورقدرتی ماحول کے لئے کس قدر خطرناک ہے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جاپان میں اتنے سال گزرنے کے باوجوداب تک ان شہروں میں ایٹمی دھماکوں کے مضراثرات کم نہیں ہوئے۔ایک عالمی رپورٹ کے مطابق آج بھی ہیروشیما اور ناگاساکی میںجب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس میں کوئی نہ کوئی خلقی نقص ضرورپایا جاتا ہے۔موجودہ دور کے ایٹم بم سن 1945 میں بنائے گئے ایٹم بم سے کہیں زیادہ طاقت رکھتے ہیں اس لئے خدانخواستہ مستقبل میں اگر کہیں ایٹمی دھماکہ کیا گیا تواس سے زمین پر ایک قیامت برپا ہوجائے گی۔ناسا کے سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب اگر زمین پر طاقتور ترین ایٹمی دھماکہ ہوا تو اس کے نتیجہ میں زمین کے مدار میں خلل بھی پیداہوسکتا ہے جو زمین کو تباہ کردے گا۔
ایک بات جان کر قارئین کوبے حد حیرانی ہوگی کہ خلاء میں ایسے ہزاروں سیارے گھوم رہے ہیں جنھیں قدرت کا بنایا ہوا ایٹم بم بھی کہہ سکتے ہیں۔ان قدرتی بموں کو” ASTEROID”کہتے ہیں،یہ سیارے خدانخواستہ جب بھی کبھی زمین سے ٹکراگئے تووہ دن زمین پر بسنے والے انسانوں کا آخری دن ہوگا،اگر اس دن کو قیامت کا دن کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔کہتے ہیں کہ زمین پر جب ڈائنا سارز کی تعداد اوران کی حیوانیت حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو خلاء سے اچانک یہی ” ASTEROID”اسٹیرائیڈ سیدھازمین سے ٹکرایا ۔زمین کی طرف بڑھتے ہوئے اس کی رفتار بے حد تیز تھی ایسے لگ رہا تھا جیسے آگ کا ایک دیو قامت گولہ آرہا ہو، ڈائنا سار نے اس آگ کے گولے کی طرف دیکھا تووہ سب اندھے ہوگئے۔ اسٹیرائیڈ زمین سے ٹکرایا تو چند لمحوں میں ڈائنا سار سمیت زمین پر رہنے والی تمام مخلوق فنا ہوگئی۔فضاء میں اونچائی پر اڑنے والے ڈائنا سارپرندے وقتی طور پر بچ گئے لیکن اسٹیرائیڈ کے زمین سے ٹکراو کے نتیجے میںجب آسمان پر دھوئیں کے بادل چھا گئے تو اڑنے والے ڈائنا سار پرندے بھی دم گھٹنے سے مر گئے ۔یوں دنیا میں رہنے والی ہر مخلوق کا مکمل خاتمہ ہوگیا۔ڈائنا سار کے دور کی طرح آج زمین پرانسانی حیوانیت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔آج کا انسان ڈائناسار کی طرح ایک دوسرے پر غلبہ پانے کی کوشش میںلگا ہوا ہے۔دہشت گردی،بم دھماکے،زیادتی،قتل وغارت اوربڑھتے ہوئے گھناؤنے واقعات اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ زمین پر ایک مرتبہ پھر قدرت کا بنایاا ہوا ایٹم بم ”اسٹیرائڈ”گرنے والا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر