وجود

... loading ...

وجود

یوم استحصال کشمیر اور عالمی برادری کی خاموشی

هفته 05 اگست 2023 یوم استحصال کشمیر اور عالمی برادری کی خاموشی

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہاتما گاندھی نے 9 اگست 1942 کواپنے اخبار ”ہریجن ”میں لکھا تھا کہ ”انڈیا ہر اس فرد سے تعلق رکھتا ہے جو یہاں پیدا ہوا تھا، یہاں بڑا ہوا ہے اور جن کے پاس اپنا ملک کہنے کے لیے یہی ایک ملک ہے، لہٰذا یہ ملک پارسیوں، بنی اسرائیلوں، ہندوستانی عیسائیوں، مسلمان اور دوسرے غیر ہندوؤں کا بھی اتنا ہی ملک ہے جتنا ہندوؤں کا۔ آزاد ہندوستان میں کوئی ہندو راج نہیں بلکہ بھارت راج ہوگا جس کی بنیاد کسی مذہب یا برادری پر نہیں بلکہ لوگ ہوں گے”۔گاندھی کے اس تاریخی بیان کے77 سال بعد5 اگست 2019 کوبھارتی حکومت نے نریندر مودی کے اشارے پراپنے ہی ملک کا آئین توڑ کر ایسے قوانین بنائے جو اس بات کی نشاندہی کر رہے تھے کہ بھارت کے بانی ہندو لیڈران گاندھی اورنہرو نے دنیا کے سامنے جو دعوے کئے تھے وہ غلط تھے۔
نریندر مودی کی حکومت نے انڈین آئین میں سے آرٹیکل 35 اے اور 370 کوختم کردیااور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی حکومت کے براہ راست تابع کردیا۔یہی نہیں بلکہ بھارت نے اس یکطرفہ اقدام سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں کرفیو کی طرز کا لاک ڈاؤن لگاتے ہوئے وہاں اضافی فوج تعینات کردی تھی جبکہ وادی میں مواصلاتی نظام کو بھی معطل کردیاگیا تھا۔ اسی لیے پاکستان ہر سال 5 ا گست کو یوم استحصال کشمیرمناکر دنیا کو باور کراتا ہے کہ نریندر مودی کا یہ اقدام سراسرغیر قانونی اور جبری ہے۔پاکستان کے زیراہتمام مظلوم کشمیر یوں کی حمایت میں ہر سال یوم یکجہتی کشمیر، یوم الحاق پاکستان اور یوم شہدا ئے کشمیر بھی منایا جاتا ہے۔یوم استحصال کشمیراس حوالے سے بھی اہم ہے کہ بھارت نے اس روز اپنے ہی آئین کو خود اپنے پاؤں تلے رونددیاتھا جوکہ گاندھی اور نہرو کے بنیادی تصور اور فکر سے متصادم ہے جبکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین بھی مسلمان کشمیریوں کی شہریت کو یوں مسخ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے مسلسل محاصرہ، ظلم و تشدداور خوف و ہراس کے 4 سال گزرنے پر حکومت اور عوام کی جانب سے 5 اگست بروز ہفتہ کو یوم استحصال کشمیر ملک بھر کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب میں بھی بھرپور جوش و جذبے، ولولہ اور عزم سے منایا جائے گا۔ملک بھر میں5 اگست کو دن کا آغاز صبح 9بجے سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی سے ہوگا۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع و ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی جلسے و جلوس اور ریلیاں نکالی جائیںگی اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے بھرپورمطالبہ کیا جائے گا کہ قابض بھارتی افواج کے مسلسل مظالم اور ظلم و تشدد سے مظلوم کشمیریوں کو نجات دلائی جائے اوربھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کوان کا حق خودارادیت دلایا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی کی زندگی بسر کرسکیں۔5اگست کو یوم استحصال کشمیر کے موقع پر لاہورسمیت صوبہ بھر میں مختلف تقریبات منعقد ہوں گی اور بھارتی مظالم کی تصویری نمائشوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے اپنے پلیٹ فارمز سے دنیا کو موثر پیغام دیں گے کہ بھارت کے ریاستی استحصال سے مظلوم کشمیریوں کو نجات دلا کر انہیں جینے کا حق دیا جائے۔
5 اگست کو یومِ استحصال کشمیر کے پیشِ نظر خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرابھی کیا گیاہے۔ پاکستان پوسٹ یونیورسل پوسٹل یونین کا رکن ہے پوری دنیا میں ڈاک کی ترسیل ہوتی ہے جس میں اس ٹکٹ کا استعمال کیا جائے گا جب دنیا کے سفارتخانوں میں یہ ٹکٹ جائے گا تو کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم اور فاشسٹ مودی کاچہرہ بے نقاب ہوگا۔5 اگست 2020 میں مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کا سنگ بنیاد رکھاتھاجس پرمعروف اسکالر کرسٹوف زیفرلے کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خود مختاری کو چھیننا اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے جیسے اقدامات کا مقصد انڈیا کو ایک ہندو قوم یا ہندو راشٹر بنانا’ اورانڈیا کے کثیر الثقافتی آئین کو کمزور کرناہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر