وجود

... loading ...

وجود

زکوٰة کی فرضیت و اہمیت

بدھ 02 اگست 2023 زکوٰة کی فرضیت و اہمیت

ریاض احمدچودھری

زکواة اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، جس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ اس کے لغوی معنی پاکیزہ کرنا یا پروان چڑھانا ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد غریبوں کی مدد، معاشرتی فلاح و بہبود میں صاحب ثروت لوگوں کا حصہ ملانا اور مستحق لوگوں تک زندگی گزارنے کا سامان بہم پہنچانا ہے۔پاکیزگی سے مراد اللہ تعالٰی نے ہمارے مال و دولت میں جو حق مقرر کیا ہے اس کو خلوص دل اور رضامندی سے ادا کیا جائے۔ نشو و نما سے مراد حق داروں پر مال خرچ کرنا اپنی دولت کو بڑھانا ہے، جس سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔دینی اصطلاح میں زکواة ایسی مالی عبادت ہے جو ہر صاحب نصاب مسلمان پر اپنے مال کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی پرسینٹ نکالنا فرض ہے۔ اور اسے نادار، غریب، یتیم اور مستحقین کو ادا کیا جائے۔
قلم کاروان(اسلام آباد)کی ادبی نشست میں واقعات سیرة النبیۖ ماہ محرم الحرام کے حوالے سے”نفاذزکواة”کے عنوان سے پروفیسرعلی اصغرسلیمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ دورنبویۖ میں نظام زکوة ریاست کے لیے نشونماکاباعث تھااوراب صرف خیرات بن کررہ گیاہے جو امام غزالی سے دورجمود شروع ہواجس کے اثرات آج تک باقی ہیں۔ زکواة سماج کوغربت,جہالت,بے روزگاری,بیماری اور بدعنوانی سے پاکیزہ کرتاہے۔ فقہ الزکواة اس قدر جامعیت کے ساتھ مرتب کی گئی ہے کہ اب اس میں اجتہادکی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ زکواة کے بارے میں زیورات کی بابت خواتین میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جنہیں دورکرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ رب العزت نے قرآنِ مجیدمیں 82مقامات پر نماز کے ساتھ زکوٰة کا بھی تذکرہ فرمایا ہے جس سے بدیہی طور پر یہ عیاں ہوتا ہے کہ نماز اور زکوٰة لازم و ملزوم ہیں اور ان دونوں کے درمیان انتہائی اتصال وارتباط ہے۔نظامِ صلوٰة اور نظامِ زکوٰة کا قیام اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ ایک سے انسان کی روحانی ضرورتوں کی تکمیل ہوتی ہے تو دوسرے سے اس کی مادی ضرورتوں کی کفالت کی ضمانت میسر آتی ہے۔ ایک اسلامی معاشرہ افراد کی روحانی اور مادی تقاضوں کی تکمیل کے بعد ہی جنم لیتا ہے جس کے نتیجے میں نیکیوں اور اچھائیوں کو فروغ ملتا ہے اور اس کے اندر پائی جانے والی برائیوں کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔ اس نکتہ کو ذہن نشین کرنے کے لئے کہ اسلامی نظام کے نفاذ سے اچھائیوں کا فروغ اور برائیوں کا سدّ باب کس طرح ممکن ہے۔
اسلام کے روحانی نظام کے نافذ کرنے سے نیکیوں کو فروغ ملتا ہے جب کہ اس کے اقتصادی نظام کا نفاذ برائیوں کو جڑ سے کاٹنے کا موجب بنتا ہے اگر اسلام کا اقتصادی نظام مفقود ہو تو غیر متوازن معیشت کے مضر اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوں گے اور دولت چند ہاتھوں میں سمٹ جانے کی وجہ سے ارتکازِ زر کا رجحان فروغ پذیر ہوگا جس سے معاشرے میں برائیاں جنم لینے لگیں گی اور ایسی راہیں کھل جائیں گی جو فسق و فجور کی زندگی پر منتج ہونگی۔بندہ و خالق کے مابین تعلق عبودیت پیدا کر دینا اسلام کا اولین تقاضا ہے جو انسانی زندگی میں روحانی نظام کے نفاذ کو مستلزم ہے، اس لئے کہ جب تک انسانوں کے اندر خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت، للّٰہیت اور اخلاص کی بناء پر تعلق پیدا نہیں ہوگا ان میں ایثار و قربانی کی زندگی اپنانے کا محرک (Motive) اور میلانِ طبع ناپید رہے گا۔ روحانیت کا مطمع نظر یہ ہے کہ بندے کا اپنے مولا سے تعلق اتنا پختہ اور محکم ہو جائے کہ اس کی زندگی کا محور اس کی رضا کا حصول بن کر رہ جائے۔ جب یہ مقصد ہمہ وقت بندے کے پیشِ نظر رہے تو پھر وہ اپنی ذہنی تسکین اور مادی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے بے لگام نہیں ہوگا۔ اس کے رگ و پے میں روحانیت کی دوڑتی ہوئی لہر اس کے قدم غلط راستوں کی طرف جانے سے روک دے گی اور رضائے خدا وندی کے تابع ہونے کے بعد وہ اپنی دولت غلط کاموں پر خرچ نہیں کرے گا۔ یہی سبب تھا کہ اسلام نے سب سے پہلے روحانی ضرورتوں کی بات کی اور روحانی تقاضوں کی تکمیل کو اولیت دی تاکہ انسان صحیح معنوں میں انسانیت کے منصب پر فائز ہو جائے اور اس کے پاس دولت کی بہتات کہیں اسے فرعون و قارون کے مقام پر نہ گرا دے۔ فرعون و قارون دونوں ایسے بے خدا نظام کے علمبر دار تھے جس کی اساس تعلق باہم کا فقدان اور مادی دولت و قوت کی کثرت تھی۔تمام علمائے اسلام کا اجماع واتفاق ہے کہ زکوٰة ارکانِ اسلام میں سے اہم ترین رکن ہے۔ جس نے اس کی فر ضیت کا انکار کیا، وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے، اور جس نے اسے ادا نہ کیا، وہ فاسق ٹھہرا اور اس سے جنگ کرنا حاکم وقت پر واجب ہے۔
قرآن پاک میں ہے ”اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ ( زکوٰة ادا ) نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبردے دو کہ جس دن اس خزانے کو آتشِ دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی( اور ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا۔ پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو”۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر