وجود

... loading ...

وجود

سود کی لعنت اور ہمارے حکمران

هفته 29 جولائی 2023 سود کی لعنت اور ہمارے حکمران

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کوئٹہ میں انتخابی کنونشن سے خطاب میں کہاہے کہ سود اللہ کے ساتھ جنگ کرنے کے مترادف ہے، اس کی حرمت کے بارے میں قرآن پاک میں بار بار تاکید کی گئی ہے کہ اس کے قریب سے بھی نہیں گزرنا چاہیے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں بینک کاری کا نظام سود پر مبنی ہے اور آئے روز سود کے لین دین میں اضافہ ہوتا جارہا ہے پی ڈی ایم کے امام مولانا فضل الرحمان ہیں، ان کے ہوتے ہوئے شرح سود میں اضافہ ہوا، اورحکومت نے شرح سود 17 سے بڑھ کر 22 فیصد کردیاہے۔حالانکہ وفاقی شریعت عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل پارلیمنٹ کو یہ سفارش بھی کر چکی ہے کہ ان قوانین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالا جائے،اور خود وزیرخزانہ اسحاق ڈار اس بات کاوعدہ کرچکے تھے کہ بینکوں سے سود کے نظام کو ختم کردیاجائے گا لیکن افسوس کہ پارلیمنٹ کو کبھی وقت ہی نہیں ملا کہ ایسے قوانین میں ترامیم کرکے انہیں درست کرے۔ یہ پارلیمنٹ کی آئینی ذمے داری ہے لیکن اس مسئلہ پر نہ حکمران بولتے ہیں اور نہ اپوزیشن کے نمائندے۔ حکمرانوں کے اس رویئے سے ایسا محسوس ہونے لگاہے کہ ہمارا اسلامی آئین صرف دکھاوے کے لیے ہے، اْس پر سنجیدگی سے عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔ موجودہ آئین کو بنے تقریباً 50سال ہو گئے ہیں لیکن ہم آج تک سودی نظامِ معیشت سے جان نہیں چھڑا سکے۔ باوجود اس کے کہ سودی نظام نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا ہے 30 سال پہلے ہمارے سودی نظامِ معیشت کو وفاقی شریعت عدالت نے غیراسلامی، غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا لیکن بدقسمتی سے اْس فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کے بجائے نواز شریف حکومت نے اسے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا۔ عدالت عظمیٰ کے شریعت اپیلیٹ بنچ نے کئی سال بعد، 1999-2000 میں وفاقی شریعت عدالت کے فیصلہ کے حق میں حکم دیا لیکن پرویز مشرف کی حکومت نے اس پر عملدرآمد کے بجائے عدالت عظمیٰ سے اس فیصلے کو 2001-2002 میں
دوبارہ وفاقی شریعت عدالت کو واپس بھجوا دیا۔سودی نظام کے خاتمے میں حکمرانوں کی آناکانی سے ظاہرہوتاہے کہ ہمارے حکمران اس گناہ میں ملوث ہیں۔انھیں یہ سوچنا چاہئے کہ یہ اللہ کو کیا جواب دیں گے؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر ذمے دار کو اس مسئلے میں اپنے آپ سے ضرور کرنا چاہیے۔ یہ سوال نواز شریف کوبھی اپنے آپ سے کرنا چاہیے، یہ سوال اْن کے بعد آنے والے دوسرے حکمرانوں کو بھی اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کے ارکان کو خود سے پوچھنا چاہیے۔ اور عوام کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ سیاستدان اور حکمران اللہ تعالیٰ سے جنگ کے مرتکب ہیں انہیں آنے والے انتخابات میں ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر