وجود

... loading ...

وجود

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسٹائل انڈسٹری

پیر 24 جولائی 2023 بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسٹائل انڈسٹری

حکومت نے گزشتہ روز رات کی تاریکی میں عوام پر پھر بجلی بم گرا دیا ہے۔ ملک میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 سے 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافہ کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دے دی ہے۔ نیپرا بھی رواں مالی سال کے لیے بجلی کے ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے چکا ہے۔قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت 100 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ 101 سے 200 یونٹ والے صارفین کے لیے بجلی 5 روپے جبکہ201 سے 300 یونٹ والے صارفین کے لیے 5 روپے 301 سے 400 یونٹ والے صارفین کے لیے 6 روپے 50 پیسے اور 400 سے 700 یونٹ والوں کے لیے ساڑھے 7 روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق اضافہ مئی کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزکی مد میں کیا گیا۔ قیمت میں اضافے کا اطلاق جولائی کے بلوں پر ہو گا۔حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث ایک بار پھر عوام پر بجلی بم گرایا گیا ہے۔ابھی چند روز قبل ہی حکومت نے بجلی مہنگی کی تھی لیکن حالیہ اضافے سے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کا منصوبہ ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے سے عام آدمی کوجن مسائل ومصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قطع نظر ملک کی صنعتوں کو بھٹہ بیٹھ جانے کا اندیشہ ہے جس کا سب سے زیادہ بڑا اور برا اثر ہماری برآمدات پر پڑے گا۔یہی وہ صورت حال جس کے پیش نظر ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی نمائندہ تنظیم اپٹما نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر اصلاح احوال کی فریاد کی ہے۔ خط میں وزیر اعظم کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے محابا اضافے سے ملکی صنعتیں خاص طورپر برآمدی نوعیت کی بنیادی صنعتیں کس بری طرح متاثر ہورہی ہیں،اس خط میں وزیراعظم کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 2.2 فیصد سے کم ہو کر 1.76 فیصد رہ گیاہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافے اور اس کی فراہمی میں رکاوٹ کی وجہ سے عالمی خریداروں کو دوسرے ملکوں کے مقابلے میں مناسب قیمت اور وقت پر مال بنا کر دینا شدید متاثر ہوا ہے،اور اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی منڈی میں پاکستان کے روایتی مخالف بھارت اور بنگلہ دیش اپنا حصہ بڑھا رہے ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ بھارت میں بجلی کے نرخ 6 سینٹ، بنگلہ دیش میں 8 جب کہ پاکستان میں 16 سینٹ فی یونٹ ہے۔ بنگلہ دیش میں شرح سود 6 فیصد، بھارت میں 5 سے 7 فیصد اور پاکستان میں 22 فیصد ہے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پاکستان کی سب سے بڑی اور ترقی یافتہ صنعت کا درجہ حاصل ہے۔ یوں بھی صدیوں سے پاکستان کا ایک بہت بڑا علاقہ کپاس کی پیداوار کے لیے مشہور رہا ہے اور دنیا میں جب کپاس کی پیداوار کی رینکنگ ہوئی تو یہ ملک کبھی چوتھے اور کبھی پانچویں نمبر پر براجمان نظر آتا رہا، گزشتہ کئی صدیوں سے برصغیر کے کپڑے کی تجارت کرنے والے خاندان خوش حال زندگی بسر کر رہے تھے۔ پاکستان میں کئی معروف و مشہور خاندان ایسے ہیں جوکہ صدیوں سے پشت در پشت کپڑے کی تجارت سے وابستہ تھے۔قیام پاکستان کے بعد یہاں کے کپڑے کے تاجر درآمدی کپڑوں کی فروخت سے مالا مال ہو رہے تھے۔ 1970 کی دہائی میں بھی کئی بڑے کاروباری خاندانوں نے اس شعبے کو اپنایا اور ان علاقوں میں بھی ٹیکسٹائل ملیں قائم ہونے لگیں جہاں کپاس کی پیداوار نہیں تھی،ٹیکسٹائل ملوں کے قیام سے علاقے کے بے روزگار افراد کو روزگار میسر آیا۔ملک کے طول و ارض میں پھیلنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے ملک کے بڑے بڑے صنعتکاروں کی وابستگی نے اس شعبے کو چار چاند لگائے اور پاکستان نے اس شعبے میں اپنا خاص مقام بنا کر عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں اپنا حصہ ڈالا۔نائن الیون نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت پر منفی اثر ڈالا۔ پھر ملک بھر میں دھماکوں نے بیرون ممالک تاجروں کے قدم روک لیے،جبکہ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے بڑھتے بلوں نے اس صنعت کو شدید متاثر کیا۔جس کی وجہ سے بہت سے صنعتکار دیگر ممالک کو ہجرت کرگئے۔حتیٰ کہ پاکستان ٹیکسٹائل کی صنعت میں دنیا کے ان ملکوں سے بھی بہت پیچھے چلا گیا جو کہ پہلے پاکستان سے کم درجے پر تھے۔ اس طرح اب اپٹما کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ کم ہو کر 1.76فیصد رہ گیا ہے۔ پاکستان جس قسم کے معاشی حالات سے گزر رہا ہے ایسی صورت میں پاکستانی برآمدات میں 60 فیصد حصہ ادا کرنے والے اس شعبے کا جو ملکی معیشت میں اب بھی اپنا بڑا حصہ ادا کر رہا ہے اور ملک کے بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کرنے میں پیش پیش ہے زوال پذیر ہونا ملکی معیشت کے لیے انتہائی بدشگونی کا باعث بن رہا ہے۔اپٹما اپنا مقدمہ طویل عرصے سے ایوان کے اقتداروں میں بیان کر رہا ہے، لیکن بہت ہی کم اس کی شنوائی ہو رہی ہے۔ اس وقت جب کہ برآمدات میں گزشتہ سے پیوستہ مالی سال کے مقابلے میں تقریباً 13 فیصد کی کمی ہوچکی ہے۔ملک میں زرمبادلہ لانے کا اہم ذریعہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ہے جسے ایک طویل عرصے سے اس کے حال پر چھوڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے خصوصی معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ بڑھانے کے لیے خصوصی فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس کے لیے اپٹما کے ساتھ مل کر لائحہ عمل طے کیا جانا چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ملک میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدام کئے جائیں،وطن عزیز دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے اور ایشیا میں بھارت اور چین کے بعد پاکستان تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ پاکستان میں جیننگ اور ا سپیننگ کے ہزاروں یونٹ کپاس سے ٹیکسٹائل مصنوعات بنا رہے ہیں۔معیشت کی بہتری کیلئے کپاس کی فصل بہت اہمیت کی حامل ہے۔ملک میں کپاس کی مجموعی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پنجاب سے حاصل کیا جاتا ہے۔ کپاس کی فصل کاشتکار وں کیلئے نہ صرف منافع بخش ثابت ہوتی ہے بلکہ کپاس کی کاشت سے کثیر آبادی کو روزگار بھی ملتاہے۔ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے اس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ دور حاضر کی اہم ضرورت ہے۔کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے سے ایک طرف ملک میں ٹیکسٹائل ملز کو ان کی ضرورت کی کپاس ملک ہی میں دستیاب ہوسکے گی اور اس کی درآمد پر زرمبادلہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ کاشتکار اپنی آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ قیمتی زرمبادلہ کی آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔اس مقصد کیلئے ضروری ہے کہ موسمی حالات کے موافق کپاس کے بیج کی نئی اقسام متعارف کرائی جائیں تاکہ کپاس کی فصل کو موسمی حالات کے برے اثرات اور حشرات الارض کے حملوں سے محفوط بنایا جا سکے۔ جعلی زرعی ادویات کے انسداد کیلئے بھر پور کریک ڈاؤن کیا جائے۔اس وقت ملک کو زرمبالے کی شدید ضرورت ہے صرف کپاس کی کاشت میں اضافے اور ٹیکسٹائل ملز کو ضروری سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے پاکستان کو عالمی منڈی میں اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانا اور زرمبادلہ کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے،لیکن اگر حکومت نے آنکھیں بند کرکے اسی طرح کلہاڑا چلانے کی روش برقرار رکھی تو اس دودھ دینے والی گائے کو زندہ رکھنا مشکل ہوجائے گا جس کا خمیازہ بحیثیت قوم ہم سب کو بھگتنا پڑے گا۔ٹیکسٹائل انڈسٹری مالکان کے مطابق ٹیکسٹائل کے شعبے میں یہ ترقی برقرار رکھنے یا بڑھانے کے لئے مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے،جس سے نہ صرف صنعتی پیدوار بڑھے گی،بلکہ ملکی ذر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا اور بیروزگاری بھی کم ہو گی۔امید کی جاتی ہے کہ پاکستانی حکام اس جانب فوری توجہ دیتے ہوئے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر