وجود

... loading ...

وجود

اسحق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز پیپلزپارٹی کی مخالفت

پیر 24 جولائی 2023 اسحق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز پیپلزپارٹی کی مخالفت

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں، تاہم پیپلزپارٹی نے اس تجویز پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کا مؤقف ہے کہ شریف خاندان سے تعلق رکھنے والا فرد غیر جانبدار سیٹ اپ کی قیادت کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا۔اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے تحفظات دور کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں ایک ایسے سیاستدان کو نگران حکومت کی قیادت سونپنا چاہتے ہیں جو انتخابات میں تاخیر کے کسی بھی اقدام کو روک سکے، اتحادیوں کو راضی کرنے کے بعد حکمران جماعت کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔نواز شریف کے ساتھ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے معاملات طے کرنے کے لیے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر دبئی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی دونوں کا خیال ہے کہ ایک قابل اعتماد نگران وزیر اعظم نہ صرف انتخابات میں تاخیر کے خطرے کو ٹالنے بلکہ دیگر سیاسی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بھی ضرروی ہے۔دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان دبئی میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر یقینی برقرار ہے۔پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی، مریم نواز بھی وطن واپس پہنچ چکی ہیں، قبل ازیں وہ اپنے والد کے ہمراہ متحدہ عرب امارات میں موجود تھیں۔حکومتی اتحاد میں شامل اراکین کے ساتھ پس منظر میں جاری بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسحٰق ڈار یا کسی اور سیاستدان کا نام ہی نگران وزیراعظم کے طور پر طے کیا جائے گا کیونکہ حکومتی اتحاد اس معاملے میں ’کسی اور‘کے مطالبے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے، یہ واضح اشارہ بظاہر ’اسٹیبلشمنٹ‘ کی جانب ہے۔پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں آرمی چیف کی تعیناتی کی طرح نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحاد اپنی مرضی کا نگران وزیر اعظم مقرر کرے گا۔پارٹی کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے نام پر آصف زرداری کے تحفظات دور کرنے کے لیے نواز شریف یہ مؤقف اختیار کر سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اس عہدے پر اختلاف اسٹیبلشمنٹ کو اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کا موقع دے گا، یہ ایک ایسی صورتحال ہوگی جو انتخابات میں غیر معمولی تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ اگر تمام اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن متفق ہو جائیں تو اسحٰق ڈار نگران وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اسحٰق ڈار پر تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کرتی ہے تو وہ بھی نگران وزیراعظم ہو سکتے ہیں، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے، میں نہ کسی کو شامل کر رہا ہوں نہ ہی کسی نکال رہا ہوں، جس پر بھی سب کا اتفاق رائے ہوگا اس نام پر اتفاق ہوجائے گا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے اسحٰق ڈار کی مخالفت
پیپلزپارٹی نے اس حوالے سے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ اسحٰق ڈار شریف خاندان کے رشتہ دار ہیں اور اس عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیں جس پر ایک غیر جانبدار شخص کا تقرر مطلوب ہے لیکن نگران وزیر اعظم بہر حال ایک سیاستدان ہی ہونا چاہیے۔پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے کسی کو بھی اس عہدے کے لیے تجویز نہیں کیا، نگران وزیر اعظم کے لیے ابھی تک ہمیں کوئی نام نہیں بھیجا گیا۔وزیر اعظم کے مشیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ نگران وزیر اعظم سیاست دان ہو لیکن تمام سیاسی فریقین کے درمیان اس بارے میں اتفاق رائے ہونا چاہیے۔رہنما پیپلزپارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹیوں کے درمیان نگران سیٹ اپ پر بات چیت جاری ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو دونوں دبئی میں ہیں۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی امیدوار کا نام شیئر نہیں کیا، اس حوالے سے پارٹی اپنی تجویز وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر دونوں کو 3، 3 نام پیش کرنے ہوں گے، جس میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔دبئی ملاقاتوں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دبئی میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔18ویں ترمیم کے بعد نگران سیٹ اپ نے ماضی قریب میں 2 عام انتخابات کی نگرانی کی، جس کی قیادت غیر جانبدار وزرائے اعظم نے کی، اگرچہ انتخابی قواعد انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک غیرجانبدار نگران سیٹ اپ کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن اس بارے میں آئین میں کوئی واضح شق موجود نہیں ہے۔تاہم اگر نگران حکومت کی قیادت کسی پارٹی کے وفادار کے ہاتھ میں ہو (مثلاً اسحٰق ڈار) تو اس سے انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر