وجود

... loading ...

وجود

عظمت امت مسلمہ کی بحالی ، اقبال کا خواب

هفته 22 جولائی 2023 عظمت امت مسلمہ کی بحالی ، اقبال کا خواب

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عالمی مجلس بیداری فکراقبال کی ادبی نشست میں”شعائراسلامیہ حالت دگرگوں”کے عنوان پر پروفیسرثاقب رضانورالحق نے علامہ ایک مکمل غزل سنائی جس میں ماضی کی نوحہ خوانی اور روشن مستقبل کی نویدسنائی گئی تھی۔انہوں نے بتایاکہ آج کااسلامی معاشرہ بہت مایوسی کاشکارہے کیونکہ ہرطرف مغربی کی تہذیب کی یلغارہے اورکل امت مغربیت کے سحرمیں بری طرح گرفتارہے اوربہت کم لوگ اس بچ سکے ہیں۔شعائراسلام کاذکرکرتے ہوئے انہوں نے آج نئے قمری سال کے آغازپر کہاکہ ہمیں اس تقویم کو اپنی ذاتی ،گھریلو ،تجارتی اور بین المعاملاتی ز ندگی میں اختیاکرناچاہیے جس سے نبیۖکے ساتھ ہماری نسبت جڑی رہے گی۔ شمسی تقویم بھی عین اسلامی ہے تاہم اسلامی تشخص ہجری تواریخ سے جڑاہے۔ قرآن مجیدمیں متعددمقامات پر سورج اورچانددونوں کاذکرموجودہے اور نمازکے اوقات سورج کے تحرک کے ساتھ طے ہوتے ہیں۔ علامہ کے نزدیک امت کے زوال کابہت بڑاسبب قرآن مجیدسے دوری ہے۔ نوں کی حالت زار کا نقشہ کھینچا تو اس وقت حالات اس لحاظ سے مزید بد تر تھے کہ بیشتر اسلامی ممالک براہ راست یورپی اقوام کے زیر تسلط تھے۔ خلافت کا قلع قمع ہو چکا تھا اور مسلم مرکزیت ختم کر دی گئی تھی۔ عالم اسلام غیروں کا غلام بن چکا تھا۔ یہ تمام حالات علامہ اقبال کے روبرو تھے۔ ان سے نالاں ہو کر اور خود مسلمانوں کے طرز عمل سے مایوس ہو کر انہوں نے لکھا:
یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں
ان حالات میں علامہ نے مسلمان اور امت مسلمہ دونوں کو جگانے کا فریضہ ادا کیا اور انہیں آزادی کی قدر و قیمت کا احساس دلایا۔ مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے گزشتہ صدی کے عظیم فلسفی کا اضطراب ان کی شاعری سے عیاں ہے۔وہ مسلم امہ کو ان کے حقیقی تشخص سے روشناس کرا کے ان کے روایتی وقار و مرتبے کو بلند دیکھنے کے آرزومند تھے۔برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ ریاست کے قیام کا نظریہ ان کے افکار کا ترجمان ہے۔انہوں نے مسلمانان برصغیر کی فکری سطح کو بلند کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔آج پوری دنیا کے مسلمان اس سچے عاشق رسول ۖ علامہ اقبال کی تعلیمات کو مشعل راہ بنا کر عزت و حمیت کے ساتھ زندگی بسر کر سکتے ہیں۔اقبال نے جس طرح کی ریاست کا خواب دیکھا تھا ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمیں ارض پاک کی صورت میں اس طرح کی ریاست نہیں ملی۔پاکستان کے بائیس کروڑ باسی یہ چاہتے ہیں کہ وطن عزیز کی تشکیل ایسی ریاست کی صورت میں ہو جہاں مساوات،بھائی چارے اور عدل وانصاف کی حکمرانی ہو۔جہاں ملک میں بسنے والے ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہو۔جہاں دین کے نام پر بے گناہ لوگوں کا خون نہ بہایا جائے۔جہاں شدت پسند عناصر تکفیر و قتل کے فتوے نہ بانٹتے پھریں۔
علامہ اقبال نے صرف تصور پاکستان ہی نہیں دیا بلکہ یہ بھی سمجھا یا ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کرنے والے ملک میں ہم نے کیسا بن کر رہنا ہے؟ اس مقدس ارض پاک پر جاہلیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کے مکینوں نے صرف ایک دوسرے کے لئے ہی معاون و رہنمائی کا کام نہیں کرنا بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے امامت کا ذمہ سنبھالنا ہے۔ انہوں نے اپنے وطن کی پہچان اور زینت بننا ہے۔ علم سے محبت کی شمع اپنے دلوں میں جلانی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی قوم علم و عمل کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ اپنے دلوں کے اندر ایثار کی دولت پیدا کرکے معاشرے کے محروم لوگوں کو بھی اپنے ساتھ چلانا ہے اور ان کا معاون و مددگار بننا ہے۔ اپنے پیدا کرنے والے سے ہر پل صراط مستقیم کا طلبگار رہنا ہے۔امت مسلمہ کی بیداری کے لیے علامہ اقبال کے تصور خودی کو ہمیں اپنے اوپر لاگو کرنا ہو گا۔ وطن عزیز کی سالمیت و بقا کے لیے علامہ اقبال کے ان فرمودات پر عمل کرنا ہوگا جن میں وہ مسلمانوں کو باہم ہونے کا درس دیتے ہیں۔یہی حقیقی اسلام ہے جو لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔مسلمانوں کے مختلف مسالک کے درمیان نفرت اور دوریاں پیدا کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
علامہ اقبال عوامی شاعر تھے انہوں نے مسلمانوں کی بیداری کے لئے اپنی زندگی وقف کردی۔ عالمی سامراج کے چنگل میں فکری، نظری، ثقافتی اور سیاسی تسلط میں گرفتار امت مسلمہ کے لئے علامہ محمد اقبال نے جو چراغ روشن کئے، ان کی کرنیں آج بھی بآسانی محسوس کی جاسکتی ہیں۔ ہمیں علامہ اقبال کے کلام اور فکر کے پیغام پر عمل کرنے کے لئے رنگ، نسل، فرقے کی عصبیتوں کو ختم کرکے ایک ملت کے تصور کو عام کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر بنائیں۔ اسلام کی حقیقی تصویر علامہ اقبال کے کلام میں ملتی ہے۔اقبال نے غلام قوم کو انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے نکال کر اقوام عالم میں سرفراز کیا۔ فکر اقبال یہ ہے کہ پوری قوم کو مثبت مقاصد کے لئے تیار کیا جائے، حالات کا مقابلے کرنے کا عزم کیا جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک قوم بن جائیں۔ اقبال نے جو خواب دیکھا تھا آج پوری دنیا میں اس کی تکمیل ہورہی ہے۔ اقبال نے اپنی شاعری کو ہتھیار بنایا اور عالمی طاغوت کے خلاف نوجوانوں کو سینہ سپر کردیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کی شاعری سے نوجوانوں کو آشناکیا جائے۔اقبال کی نگاہیں دور رس تھیں۔ آج کے حالات میں بھی ہمیں افکار اقبال پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر