وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ نے حکومت کو فوجی عدالتوں میں ملزموں کا ٹرائل شروع کرنے سے روک دیا

جمعه 21 جولائی 2023 سپریم کورٹ نے حکومت کو فوجی عدالتوں میں ملزموں کا ٹرائل شروع کرنے سے روک دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے خلاف کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کو آگاہ کیے بغیر فوجی عدالتوں میں ملزمان کا ٹرائل شروع نہیں کیا جائے، حکم کی خلاف ورزی پر ذمہ داروں کو طلب کریں گے، عدلیہ کی آزادی کو سپریم کورٹ بنیادی حقوق قرار دے چکی ہے، ہم ٹرائل کورٹ پر سب کچھ نہیں چھوڑ سکتے، 2015 میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے آئین پاکستان کو ایک طرف کردیا گیا مگر اب ایسا نہیں ہے،چاہتے ہیں زیر حراست افراد کو بنیادی حقوق ملنے چاہئیں، انہیں اپنے اہلِخانہ سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو وفاق کے مؤقف سے آگاہ کیا۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اپیل کا حق ملنے کی بابت حکومت سے پوچھنے کی ہدایت دی تھی۔انہوں نے گزشتہ سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 9 مئی کے پیچھے منظم منصوبے کی بات کی تھی اور ہنگامہ آرائی کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کی تھیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کس کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوگا کس کا نہیں اس کا انتخاب کیسے کیا گیا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم بہت محتاط ہیں کہ کس کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا ہے، 102 افراد کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے بہت احتیاط برتی گئی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت میں دکھائے گئے وڈیو کلپس سے ظاہر ہے کہ 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں بہت سے افراد شامل تھے، بڑی تعداد ہونے کے باوجود احتیاط کے ساتھ 102 افراد کو کورٹ مارشل کیلئے منتخب کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ 9 مئی جیسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا اور ایسے واقعات کی مستقبل میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ میانوالی ایئربیس پر جب حملہ کیا گیا اس وقت وہاں جنگی طیارے کھڑے تھے، ایسا آرڈیننس فیکٹری یا کسی اور جگہ بھی ہو سکتا تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھ سے شفاف ٹرائل کی بات کی گئی تھی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کیس فیصلے میں ایک فرق ہے، جب عام شہری سول جرم کرے تو مقدمہ عام عدالتوں میں چلتا ہے، اکیسویں ترمیم کے بعد صوتحال تبدیل ہوئی۔اٹارنی جنرل نے آرمی ایکٹ 2015 کا سیکشن 2(1) بی عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس کے تحت ہونے والے جرائم کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوں گے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ آرمی ایکٹ 2015 میں زیادہ زور دہشت گرد گروپس پر دیا گیا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایکٹ میں افراد کا تذکرہ بھی موجود ہے، اکیسویں آئینی ترمیم سے قبل بھی آرمی ایکٹ کے سویلین پر اطلاق کا ذکر موجود تھا۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل نے دریافت کیا کہ آئین میں شہریوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں اور ایک قانون (آرمی ایکٹ) میں مخصوص پابندیوں کے ذریعے شہریوں کے بنیادی حقوق کیسے ختم کیے جاسکتے ہیں ؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا آرمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے دائرے سے خارج ہے جس کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی، آرمی ایکٹ پر بنیادی انسانی حقوق کا اطلاق نہیں ہوتا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کے دلائل سے تو معلوم ہوتا ہے کہ بنیادی حقوق ختم ہوگئے ہیں، کیا پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں ترمیم کرسکتی ہے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں ترمیم کرسکتی ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ بنیادی انسانی حقوق کبھی آرہے ہیں کبھی جارہے ہیں، قانون بنیادی حقوق کے تناظر میں ہونا چاہیے، آپ کے دلیل یہ ہے کہ ریاست کی مرضی ہے بنیادی حقوق دے یا نہ دے۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اکیسویں ترمیم میں عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کی بات کی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بنیادی حقوق کو صرف قانون سازی سے ختم کیا جاسکتا ہے اس بارے میں سوچیں، پاکستان کے نظام عدل میں عدلیہ کی آزادی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کو سپریم کورٹ بنیادی حقوق قرار دے چکی ہے، ہم ٹرائل کورٹ پر سب کچھ نہیں چھوڑ سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سال 2015 میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے آئین پاکستان کو ایک طرف کردیا گیا مگر اب ایسا نہیں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بریگیڈیئر ایف بی علی کیس ریٹائرڈ فوجی افسران سے متعلق تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملٹری کورٹس می ٹرائل کا طریقہ کار بتاؤں گا پھر عدالتی سوال پر آؤں گا، جس کمانڈنگ آفیسر کی زیر نگرانی جگہ پر جو کچھ ہوتا ہے اس کی رپورٹ دی جاتی ہے اور اسے جی ایچ کیو ارسال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آرمی ایکٹ رولز کے تحت ایک انکوائری شروع کی جاتی ہے اگلے مرحلے میں ملزم کی کسٹڈی لی جاتی ہے۔دوران سماعت تیز بارش سے عدالتی کارروائی میں خلل بھی آیا۔اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزم کی کسٹڈی لینے کے بعد شواہد کی سمری تیار کر کے چارچ کیا جاتا ہے، الزمات بتا کر شہادتیں ریکارڈ کی جاتی ہیں تاہم اگر کمانڈنگ افسر شواہد سے مطمئن نہ ہو تو چارج ختم کردیتا ہیاٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم کو بھی چوائس دی جاتی ہے کہ وہ اپنا بیان ریکارڈ کرواسکتا ہے، ملٹری ری کورٹس میں ٹرائل کے دوران ملزم کسی لیگل ایڈوائزر سے مشاورت کرسکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو اپنے دفاع کے لیے فوجی عدالتوں میں بہت کم وقت دیا جاتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں بھی فیصلہ کثرت رائے سے ہوتا ہے اور سزائے موت کی صورت میں فیصلہ دو تہائی اکثریت سے ہونا لازمی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں یہ معاملہ اس کیس سے متعلق نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بادی النظر میں گرفتار 102 ملزمان میں کسی کو سزائے موت یا 14 سال سزا نہیں دی جائے گی۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا مطلب ہے کہ سیکشن 3 اے کا کوئی کیس نہیں ہے، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا کوئی کیس نکل سکتا ہے؟جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا بیان آج تک کی اسٹیج کا ہے۔انہوں نے نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی کہ 9 مئی کے واقعات پر ملٹری کورٹس کے ٹرائل کے فیصلوں میں تفصیلی وجوہات کا ذکر ہوگا۔انہوں نے آگاہ کیا کہ پاک فوج 9 مئی کے واقعات پر ابھی صرف تحقیقات کررہی، تاحال فوجی عدالتوں میں کسی ملزم کا ٹرائل شروع نہیں ہوا۔انہوں نے بتایا کہ ٹراٹل سے پہلے حلف بھی لیا جاتا ہے، یہ حلف کورٹ میں تمام اراکین ایڈوکیٹ اور شارٹ ہینڈ والا بھی لیتا ہے، ملزم کو سزا سیکشن 105 اور رولز 142 کے تحت سنائی جاتی ہے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم کو سزا سنانے کے بعد کنفرمیشن کا مرحلہ اتا ہے، جس سے پہلے جائرہ لیا جاتا ہے کہ ٹرائل قانون کے مطابق ہوا یا نہیں۔انہوںنے کہاکہ ملزمان کو وکیل کرنے کی اجازت دی جائے گی، ملزمان پرائیوٹ وکیل خدمات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف اپیل کے لیے سیکشن 133 موجود ہے، 3 ماہ سے زیادہ کی سزا پر 42 روز کے اندر کورٹ آف اپیل میں اپیل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے فوجی عدالتوں میں ملزمان کا اوپن ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کے وکیل اور اہلِ خانہ مکمل ٹرائل دیکھ سکتے ہیں تاہم حکومت نے اس بات پر غور کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی کہ ملزمان کو اپیل کا حق ملے گا یا نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے پر بہت محتاط ہو کر غور کی ضرورت ہے۔اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کلبھوشن یادیو کیس کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں ایسے چلنا ہو گا کہ ملکی پوزیشن متاثر نہ ہو، کچھ چیزوں کا میں ذکر نہیں کر رہا بہت کچھ ذہن میں رکھنا ہوگا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کسی ریٹائرڈ جج کو 102 افراد سے ملاقات کے لیے فوکل پرسن مقرر کر سکتے ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے میں آپ کو چیمبر میں بتاؤں گا۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں زیر حراست افراد کو بنیادی حقوق ملنے چاہئیں، انہیں اپنے اہلِخانہ سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ اس وقت ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ضیا الحق کے دور میں ہوتا رہا ہے’جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ دور کا موازنہ اپ ضیا الحق کے دور سے نہیں کر سکتے، یہ ضیا الحق کا دور نہیں ہے نہ ہی ملک میں مارشل لا لگا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر مارشل لا جیسی صورتحال پیدا بھی ہوئی تو ہم مداخلت کریں گے۔انہوں نے ہدایت کی سپریم کورٹ کو آگاہ کیے بغیر فوجی عدالتوں میں ملزمان کا ٹرائل شروع نہیں کیا جائے، اگر یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کی گئی تو متعلقہ افراد کو طلب کریں گے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالتوں کیخلاف درخواست کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔چیف جسٹس نے ملٹری کورٹس کا ٹرائل شروع کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کو اگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو مخاطب کیا اور کہا نوٹ کررہے ہیں کہ کوئی ٹرائل نہیں شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملٹری ایکٹ کے تحت پروسیکیوشن ہی کیس کا فیصلہ کرے گی اور اپیل سنیں گے لیکن اس کیس میں جوبھی ہوگا وہ قانون سازی کے ذریعے ہی ممکن ہے گرفتار افراد کو ذہنی یا جسمانی مشکلات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ سپریم کورٹ کو آگاہ کیے بغیر ملزمان کا ٹرائل شروع نہیں ہوگا، حکومت چلی بھی گئی تو حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ ذمہ دار کو طلب کر کے جواب لیں گے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کے لیے آرڈیننس لارہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آرڈیننس نہ لایا گیا تو دیکھیں گے۔ بعدازاں کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ ججز سے مشاورت کے بعد اٹارنی جنرل کی ایک ماہ کی درخواست پر آرڈر میں تاریخ دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر