وجود

... loading ...

وجود

شطرنج کی انوکھی چال کھیلنے پر موت کی سزا

جمعه 21 جولائی 2023 شطرنج کی انوکھی چال کھیلنے پر موت کی سزا

ڈاکٹر جمشید نظر

برصغیر میںساڑھے تین ہزار سال قبل گپتا خاندان کی بادشاہت قائم تھی اور اس دور کا گپتا بادشاہ روایتی کھیلوں سے بیزار ہوچکا تھا۔ بادشاہ کی جانب سے منادی کرائی گئی کہ جو کوئی بھی بادشاہ کے لئے نیا ،دلچسپ اور مزیدار کھیل بنائے گا اسے بیش بہاانعام دیا جائے گا۔بادشاہ کے اعلان پر سیسا نامی ایک شخص جو ریاضی میں مہارت رکھتا تھا،نے کئی ہفتوں کی محنت کے بعد ایک کھیل ”شطرنج ”ایجاد کیا۔یہ کھیل چونکہ بادشاہ کے کھیلنے کے لیے تیار کیا گیا تھا اس لیے سیسا نے کھیل میں بادشاہ ،ملکہ،وزیراور پیادہ جیسے کردارشطرنج میں شامل کیے ۔ سیسا شطرنج کا کھیل لے کر بادشاہ کے پاس حاضر ہوا تو بادشاہ دلچسپ کھیل سے بہت خوش ہوا اور خوشی کے عالم میں سیسا سے پوچھا ”مانگو کیا مانگتے ہو؟”سیسا نے چند لمحے سوچا اور بادشاہ سے کہا کہ ”حضور چاول کے چند دانے” بادشاہ نے پوچھا ”کیا مطلب ؟”سیسا بولا”آپ شطرنج کے 64خانے میری ترتیب کے مطابق چاول سے بھر دیں،یہی میرا انعام ہوگا ”بادشاہ نے پوچھا ”کیا ہے یہ ترتیب”۔سیسا بولا”بادشاہ سلامت پہلے دن پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھ کر مجھے دے دیا جائے ،دوسرے دن دوسرے خانے میں پہلے خانے کے مقابلے میں دگنے چاول یعنی چاول کے دو دانے رکھ دیجیے، تیسرے دن تیسرے خانے میں دوسرے خانے کے مقابلے میں پھر دگنے چاول یعنی چار دانے رکھ دیں اور اسی طرح آپ ہر خانے میں چاولوں کی مقدار کودگنی کراتے چلے جائیںیہاں تک کہ چونسٹھ خانے پورے ہو جائیں”۔بادشاہ نے قہقہ لگایا اور سیسا کی شرط کو بے وقوفانہ تصور کرتے ہوئے اسے مان لیا۔
چنانچہ بادشاہ نے پہلے دن شطرنج کے پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھا اور اسے اٹھا کر سیسا کو دے دیا، دوسرے دن دوسرے خانے میں چاول کے دو دانے رکھ دئیے گئے، تیسرے دن تیسرے خانے میں چاولوں کی تعداد چار ہو گئی، چوتھے روز آٹھ چاول ہو گئے، پانچویں دن ان کی تعداد 16ہو گئی،چھٹے دن یہ 32ہو گئے، ساتویں دن یہ 64ہو گئے، آٹھویں دن یعنی شطرنج کے بورڈ کی پہلی رو کے آخری خانے میں 128چاول ہو گئے، نویں دن ان کی تعداد 256ہو گئی ، دسویں دن یہ 512ہو گئے، گیارہوں دن ان کی تعداد 1024ہو گئی، بارہویں دن یہ 2048ہو گئے،تیرہویں دن ان کی تعداد 4096، چودہویں دن یہ 8192ہو گئے، پندرہویں دن یہ 16384ہو گئے۔سولہویں دن یہ 32768ہو گئے اور یہاں پہنچ کر شطرنج کی دو قطاریں مکمل ہو گئیں۔ بادشاہ اور اس کے سارے وزیر وں،مشیروں کا پورا دن چاول گننے میں گزر جاتا۔بادشاہ کواندازہ ہونے لگا کہ وہ کسی بڑی مشکل میں پھنس چکا ہے ۔
شطرنج کی تیسری قطار کے آخری خانے تک پہنچ کر چاولوں کی تعداد 80لاکھ تک پہنچ گئی اور بادشاہ کو چاولوں کو میدان تک لانے اور سیسا کو یہ چاول اٹھانے کیلئے درجنوں لوگوں کی ضرورت پڑ گئی۔جب شطرنج کی چوتھی رو یعنی 33واں خانہ شروع ہوا توپورے ملک سے چاول ختم ہو گئے۔ بادشاہ حیران پریشان ہو گیاکہ ابھی تو شطرنج کے خانے پورے بھی نہیں ہوئے اور چاول ختم ہوگئے۔ بادشاہ نے اسی وقت ریاضی دان بلائے اور ان سے پوچھا ”کہ شطرنج کے 64خانوں کو بھرنے کیلئے مزیدکتنے چاول درکار ہوں گے ا ور ان کیلئے کتنے دن چاہئیں؟ ” ریاضی دان کئی دنوں تک حساب کرتے رہے لیکن وہ وقت اور چاولوں کی تعداد کا اندازہ نہ لگا سکے بلکہ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بادشاہ کی ساری دولت ختم ہوجائے گی لیکن شطرنج کی چال ختم نہیں ہوگی ۔یہ سن کر بادشاہ شدیدغصے میں آگیااور سیساکا سرقلم کرنے کا حکم دے دیا۔شطرنج ایجاد کرنے کے بعدبادشاہ کو کنگال کردینے والی انوکھی چال کھیلنے پر سیسا کو موت مل گئی۔شاید سیسا کو بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ انعام کے لالچ میں اس نے شطرنج کی جو چال چلی تھی وہ اس کی موت کا سبب بن جائے گی۔
سیسا کی موت سے لے کر آج تک شطرنج کے 64خانوں کو چاولوں سے بھرنے کا اندازہ ایک نہ حل ہونے والا معمہ بنا رہا۔آخر کارساڑھے تین ہزار سال بعد بل گیٹس نے اس معمہ کوحل کرکے بتایا کہ اگر ہم ایک کے ساتھ انیس19زیرو لگائیں تو شطرنج کے 64خانوں میں اتنے چاول آئیں گے، ایک بوری میں ایک ارب چاول بھریں تو ہمیں چاول پورے کرنے کیلئے 18ارب بوریاں درکار ہوں گی، ان چاولوں کو گننے ،شطرنج پر رکھنے اور اٹھانے کیلئے ڈیڑھ ارب سال چاہئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام حساب عام کلکولیٹر کی بجائے صرف کمپیوٹر کے ذریعے ہی کلکولیٹ کیا جا سکتا ہے۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ شطرنج کا آغاز چھٹی صدی قبل مسیح میں بھارت میں ہوا۔ بھارت سے یہ کھیل ایران پہنچا اور جب مسلمانوں نے ایران فتح کرنے کے بعد مغربی ممالک کا رُخ کیا تو یہ کھیل جنوبی یورپ تک پہنچ گیاجہاں شطرنج کی جدید شکل 18ویں صدی میں سامنے آئی۔اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کے فیصلے کے مطابق سن 1966 سے ہر سال20 جولائی کو شطرنج کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔شطرنج کے موجد”سیسا” نے بادشاہ کے ساتھ جو انوکھی چال کھیلی تھی اس کو آج تک بلکہ کبھی بھی ،کوئی بھی نہ کھیل سکتا ہے اور نہ ہی پورا کرسکتا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر