وجود

... loading ...

وجود

پاکستان ٹور ازم اور گلگت بلتستان

اتوار 16 جولائی 2023 پاکستان ٹور ازم اور گلگت بلتستان

روہیل اکبر
پاکستان ٹورازم پرموشن کونسل کے سربراہ بشیر اے شیخ نے ملک میں سیاحت کی ترقی کے لیے ایک خوبصورت پروگرام منعقد کیا جس میں گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن مہمان خصوسی جبکہ چیمبر آف کامرس کے صدر ،مال روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر سہیل بٹ اورکشمیری رہنما فاروق آزادبھی مہمانوں میں شامل تھے ان سب ہی افراد نے نہ صرف پاکستان کا ہر علاقہ دیکھا ہوا ہے بلکہ دنیا بھی گھوم چکے ہیں اور میں حیران ہوں کہ اسکے باوجود ہم سیاحت میں بہت پیچھے ہیں حالانکہ پاکستان دنیا کا خوبصورت ترین ملک ہے جہاں ہر موسم ملتا ہے۔ اس کے ریگستانوں ،ندی ،نالے دریائوں ،آبشاروںاور سمندر کا کسی سے مقابلہ ہے اور نہ ہی اس کے برف پوش چوٹیوں،لہلاتی فصلوں اور بادلوں سے اٹکھیلیاں کرتے ہوئے بلندوبالا پہاڑ وں کا کوئی مقابل ہے، کشمیر تو ہے ہی جنت نظیر جہاں کا حسن اس خطے کو دنیا سے ممتاز کردیتا ہے۔ سندھ تہذیبوں کا زندہ ثبوت آج بھی قائم دائم ہے۔ بلوچستان سونے کی چڑیا ،پنجاب داستانوں کی سرزمین اور گلگت بلتستان کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔ بلکہ اس کی کوئی مثال بھی نہیں۔ لیکن ان سب قدرت کی لازاوال اور لامحدود نعمتوں کا ہم کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہے۔ ان سب باتوں کا غیر جانب دار تجزیہ کیا جائے تو پھر مجھے بشیر اے شیخ کی باتیں بالکل درست لگتی ہیں جنکا گورنر کے سامنے یہ کہنا تھا کہ آج ہم قرضہ حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی منتیں کر رہے ہیں اگر حکومت سیاحت پر توجہ دے تو اتنے ہی پیسے تین ماہ میں اکٹھے ہو سکتے ہیں جس کی واپسی بھی نہیں ہوگی لیکن حکومت کی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہے ۔ میں سمجھتاہوں کہ شیخ صاحب کی باتین سو فیصد درست ہیں۔ ان کے پاس بہت سے آئیڈیا زبھی ہونگے۔ اگر حکومت ان سے ملک میں سیاحت کی ترقی کے حوالے سے کوئی کام لے سکے تو اچھا ہوگا۔پاکستان کی سیاحت میں اگر کوئی سب سے آگے ہے تو وہ گلگت بلتستان ہے۔ جس کے لیے وہاں کے گورنر سید مہدی شاہ کا سب سے زیادہ حصہ ہے جو گلگت
بلتستان کے پہلے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں گلگت بلتستان میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے سڑکیں بنوائیں جس کے بعد کئی دنوں کا سفر گھنٹوں میں سکڑ گیااور پھر نہ صرف پاکستان سے بلکہ بیرونی دنیا کے سیاح بھی گلگت بلتستان پہنچے اور سکون پورے گلگت بلتستان میں ایسا کہ کہیں چوری اور ڈکیتی کا نام ونشان نہیں۔ 24گھنٹے جہاں مرضی گھومیں کوئی روک ٹوک نہیں ۔پولیس ایسی مثالی کہ پاکستان کے کسی شہر میں ان جیسا ایک بھی ڈھونڈ لیں نہیں ملے گا۔ لوگ اتنے پیار والے کہ راہ چلتے ہوئے سیاح گاڑی سے اتر کر کسی کے بھی چیری ،خوبانی اور آڑو کے باغ میں تازہ پھلوں کا مزہ لے رہے ہوں تو گھر والے پلیٹ میں رکھ کر مزید دے دیتے ہیں۔ یہ سب مہدی شاہ کی لیڈر شپ کا کمال ہے اور رہی سہی کسر گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹر محی الدین وانی نے پوری کردی ہے۔ اب گلگت بلتستان جانے والوں کو ایک خوشگوار تبدیلی بھی محسوس ہوتی ہوگی۔ پچھلے کئی سالوں سے رکے ہوئے کام تیزی سے اپنے اختتام کی طرف گامزن ہیں۔ بہت عرصہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں ایک مرتبہ پھر نئی بنا دی گئی ہیں ۔اگر یہ جوڑی اسی طرح کام کرتی رہی تو امید ہے کہ اکیلا گلگت بلتستان ہی قرضے جتنے پیسے کمانا شروع کردے گا اور اب تو حکومت کی تبدیلی سے ترقیاتی کاموں میں مزید تیزی بھی آئیگی۔
گلگت بلتستان کے نئے منتخب وزیر اعلی حاجی گلبر خان کا تعلق پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے ہے حاجی گلبرخان کو فاروڈ بلاک سمیت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی انہیں گلگت بلتستان اسمبلی کے گزشتہ روز( جمعرات کو) ہونے والے اجلاس میں موجود 19ارکان نے ووٹ دیے تھے ان سے پہلے جو وزیر اعلی تھے انہیں چیف کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے جعلی ڈگری کیس میں نا اہل قرار دیا تھا جس کے بعد نئے وزیر اعلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راجا اعظم، ن لیگ کی جانب سے انجینئر محمد انور کے علاوہ امجد ایڈووکیٹ نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے ۔حاجی گلبرخان کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے ہے وہ نومبر 2009کے انتخابات میں جے یو آئی ف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے، 2009میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں وزیر صحت رہے۔ حاجی گلبرخان کو 2015میں ن لیگ کے امیدوار نے شکست بھی دی تھی جسکے بعدحاجی گلبر خان 2020کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور وزیرصحت رہے۔ نو منتخب وزیراعلی گلگت بلتستان کے حلقہ 18دیامر 3تانگیر سے منتخب ہوئے تھے۔ گلگت بلتستان میں چائنا بھی بہت سے ترقیاتی کام کروا رہاہے۔ سی پیک کی تکمیل کے بعد سیاحت کا بھی ایک نیاباب کھلے گا۔ گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری جب تک لاہور میں رہے انہوں نے وہاں بھی بہت کام کیا۔ وہ ایک سمجھدار ،محنتی اور محب وطن شخصیت تو ہیں ہی ساتھ میں ملنسار بھی ہیں۔ اگر وہ بھی پنجاب حکومت کی طرح گلگت بلتستان میں یہاں کی اشیاء کو پروموٹ کرنے کے لیے میلوں کا ہتمام کریں جس طرح چیری کو انہوں نے دنیا تک رسائی دے دی۔
ابھی چند پہلے پنجاب کے نگران وزیر اعلی محسن نقوی کی ہدایت پر دستکاری میلے کا اہتمام کیا گیا جس سے دستکاریوں کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دیکر ملک کے لئے کثیر زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ پاکستان، ایران، ترکی اور افغانستان کے دستکاروں کے ہاتھوں میں جادو ہے اور ان کی بنی ہوئی اشیا دنیا بھر میں مشہور اور پسند کی جاتی ہیں پاکستانی دستکار اجرک سے لیکر قالین، نمک، مٹی سے ایسی اشیا بنائی جاتی ہیں کہ انسان ورتہ حیرت میں ڈوب جاتا ہے، دستکار میلے کے انعقاد سے ہنرمندوں اور دستکاروں کو اپنے فن کے جوہر دکھانے کا موقع بھی میسر آتا ہے دستکاریوں کے ذریعے دنیا میں پاکستان کا سافٹ بھی امیج بھی ابھرتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس قسم کے پروگرام منعقد کئے جائیں تاکہ پاکستانی دستکاریوں کو عالمی شناخت ملے لاہور میں یہ شاندار میلہ کروانے پر میں سیکرٹری صنعت وتجارت احسان بھٹہ، ایم ڈی پنجاب سمال انڈسٹریز کارپویشن عاصم جاوید ، ایران اور ترکی کے قونصل جنرلز، پنجاب سمال انڈسٹریز کے افسران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور خاص کر اس میلے کو چار چاند لگانے والے دستکار خواتین اور مرد وں کی وجہ سے یہ ممکن ہوسکاآخر میں گورنر سید مہدی شاہ ،وزیر اعلی حاجی گلبر خان اور چیف سیکریٹری محی الدین وانی سے گزارش ہے کہ استور روڈ کی توسیع کا جو کام جاری تھا اسے عوامی فلاحی اور سیاحتی حوالے سے جاری رکھیں ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر