وجود

... loading ...

وجود

عبدالرحمان بن عوف

هفته 15 جولائی 2023 عبدالرحمان بن عوف

 

میر افسر امان

عبدالرحمان نام، ابو محمد کنیت اور زہری خاندان سے تعلق تھا۔ اصلی نام عبد عمرو تھا۔ جب ایمان لائے تو رسول اللہۖ نے ان کا نام عبدالرحمان رکھا۔ اسلام کے شروع کے دنوں میں،حضرت ابو بکر کی تبلیغ سے مسلمان ہوئے تھے۔ حضرت عبدالرحمان کو بھی دوسرے اصحاب کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنی پڑی تھی۔ حبشہ کی ہجرت کے بعد مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ مدینہ پہنچنے کے بعد رسول اللہۖ نے ان کا اسلامی رشتہ حضرت سعد بن الربیع انصاری سے جوڑا۔ حضرت سعد الربیع نے کہا میرا دھا مال اب آپ کا ہے ۔ اس پر حضرت عبدالرحمان نے ان کے لیے دعا فرمائی کہ اللہ تمھیں اس سے بھی زیادہ مال دے۔ کہا بھائی مجھے مارکیٹ کا راستہ بتا دو۔چناچہ ان کو یہودی قبیلہ بنی قینقاع کے بازار کی جگہ بتا دی گئی۔ بنی قینقاع کے بازار میںحضرت عبدالرحمان نے تجارت شروع کی۔ چند سالوں میں تجارت میں اللہ نے بڑی ترقی دی۔ انہوں نے سارے غزوات میں شرکت کی۔ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ غزوہ اُحد میں بھی شریک ہوئے۔ اس غزوہ میں بدن پر بیس سے زیادہ آثار جراحت شمار کیے گئے۔ خصوصاً پائوں میں ضرب لگی جس سے ہمیشہ لنگڑا کرچلتے تھے۔ چھ ہجری شعبان کو رسول اللہۖ نے ان کو دومة الجندل کی مہم پر روانہ کیا۔ کہا کہ لڑائی سے پہلے مخالفوں کو اسلام کی دعوت دینا۔ اگر اسلام لے آئے تو ان کے بادشاہ کی لڑکی سے نکاح کرنا۔ قبیلہ کلب کے سردار عیسائی تھے۔وہ اور اس کے قبیلہ حضرت عبدالرحمان کی تبلیغ سے اسلام لے آئے۔ رسول اللہۖ کے فرمان کے مطابق کلب قبیلہ کے سردار کی بیٹی کو نکاح کا پیغام پہنچایا۔ قبیلہ کلب کے سردار اصبغ نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت عبدالرحمان سے کر دی۔ غزوہ مکہ میں بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر حضرت خالد سے کسی معاملہ پر تلخ کلامی ہوئی۔ رسول اللہ ۖ کو معلوم ہوا تو حضرت خالد سے فرمایا۔ بس کرو خالد میرے اصحاب کو چھوڑو اگر تم راہ خدا میں اُحد پہاڑ کے برابر سونا صرف کرو تب بھی ان کے برابر نہ ہوگا۔ خلیفہ اوّل کے عہد میں حضرت عبدالرحمان ایک مخلص مشیر اور صائب الرائے رکن کی حیثیت سے ہر قسم کے مشوروں میں شریک رہے۔ تیس ہجری کو حضرت عمر فاروق نماز فجر پڑھا رہے تھے کہ عجمی غلام فیروز لولو نے خنجر سے حملہ کر دیا۔ حضرت عمر فاروق نے ہاتھ پکڑ کر حضرت عبدالرحمان کو مصلے پر کھڑا کر دیا۔حضرت عمر نے چھ افراد کے نام خلیفہ کے لیے پیش کیے تھے۔ ان میں حضرت ابو بکر اورعبد الرحمان کا نام شامل تھا۔حضرت عبدالرحمان نے حضرت ابو بکر کانام پیش کیا۔ حضرت ابو بکر کو سب نے خلیفہ منتخب کر لیا۔
عہد عثمانی میں حضرت عبدالرحمان نے خاموشی کی زندگی گزاری۔ کسی محاذ جنگ پر نہیں گئے۔اکتیس ہجری کو اللہ کو پیارے ہوئے۔جب ثقیفہ بن ساعدہ میں انصاریوں اور مہاجریں کے درمیان خلیفہ منتخب کرنے پر اختلاف ہوا تو حضرت عبدالرحمان نے ابوبکر اور حضرت عمر فاروق کے نام پیش کرنے پر اتفاق کیا اور حضرت ابو بکر خلیفہ مسلمین منتخب ہو گئے۔ خدائے تعالیٰ نے حضرت عبدالرحمان کو اصابت رائے اور دور اندیشی کا نہایت وافر حصہ عطا کیا تھا۔حضرت عبدالرحمان کا دامن فضل و کمال اور اخلاقی ، جواب دہی سے مالامال تھا۔ خوف خدا ،حب رسول ۖ فیاضی اور انفاق فی سبیل اللہ ان کے نہایت درخشاں اوصاف تھے۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ کھانا سامنے آیا تو بے اختیار رونے لگے۔ معلوم کیا گیا تو مسلمانوں کا گزشتہ فقر و فاقہ یاد آ گیا۔ کہا اب دنیا کشادہ ہو گئی ہے۔ اس قدر نعمتیں مل گئیں ہیں کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کہیں زندگی میں ہی ہماری نیکیوں کا معاوضہ دے دیا ہے۔ اس کے بعد کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ ایک صحابی رسول ۖ اللہ ہونے کے ناتے ہمیشہ رسول اللہۖ کے ساتھ رہے۔ ایک دفعہ دیکھا رسولۖ اللہ موجود نہیں ہیں ۔ تلاش کرتے ہوئے نخلستان پہنچے۔رسول اللہ ۖ کو سجدے میں دیکھا۔ ایک دفعہ دسترخوان پر روٹی اور گوشت دیکھ کر بے اختیار رو پڑے پوچھا تو کہا کہ رسول اللہۖ کو تمام عمر پیٹ بھر کر جو کی روٹی نہیں ملی۔ رسولۖ اللہ نے فرمایا تھامیرے بعد جو میری ازواج مطہرات کی نگرانی و محافظت کرے گا وہ نہایت صادق اور نیکوکار ہو گا۔ یہ فرض حضرت عبدالرحمان کے متعلق تھا۔ وہ حج کے زمانے میں ازواج مطہرات کے لیے سواریوں کا انتظام فرماتے تھے۔ ان کو امہات المومنین کی خدمت و حفاظت کا فخر نصیب ہوا۔ ایک دفعہ ان کا تجارتی قافلہ مدینہ آیا۔ ان میں سات سو اونٹوں پر گہوں، آٹا اور دوسری اشیائے خورو نوش تھیں۔ حضرت عبدالرحمان نے اس سب مال کو اللہ کی راہ میں دے دیا۔ غزوہ تبوک پر اپنے مال کا آدھا جہاد کے لیے دے دیا۔ جس میں پانچ سو گھوڑے اور پانچ سو اونٹ تھے۔ ایک ایک دن میں تیس تیس غلام آزاد کراتے تھے۔ نماز نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ بیماری کی وجہ سے ان کو رسول اللہۖ نے ریشم پہننے کے اجازت دی تھی۔ قد طویل تھا۔ رنگ سرخ سپیدہ ریش دراز تھی۔ غزوہ اُحد میں زخم لگنے سے پائوں میں لنگ تھا۔ بیویوں کے ساتھ لطف و محبت سے پیش آتے تھے۔ کئی بچے اور بچیاں تھیں۔ رسولۖ اللہ نے فرمایاحضرت ابو بکر جنتی ہے۔حضرت عمر فاروق جنتی ہے۔ حضرت عثمان جنتی ہے۔ حضرت علی جنتی ہے۔ حضرت طلحہ جنتی ہے۔ حضرت زبیر جنتی ہے۔حضرت عبدالرحمان بن عورف جنتی ہے۔حضرت سعد جنتی ہے۔ حضرت سعید جنتی ہے۔ حضرت ابو عبیدہ جنتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر