وجود

... loading ...

وجود

مصائب :شامت اعمال ہیں!!

جمعه 14 جولائی 2023 مصائب :شامت اعمال ہیں!!

اویس خالد
۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت انسان خود کو کسی صورت بھی کسی برائی و کوتاہی کا ذمہ دار نہیں ٹھہراتا بلکہ خود کو ناصرف بے قصور و مجبورسمجھتا ہے بلکہ دوسروں پر بھی اپنی معصومیت ثابت کرنے کے لیے اپنی پوری عقل لگا دیتا ہے۔ اسے یہی لگتا ہے کہ سب اچھا اس کی فہم و فراست سے ہی ممکن ہوا ہے اور برائی کا ذمہ دار کوئی دوسرا ہی ہے۔نیکی کا سبب وہ خود ہے جبکہ گناہ کی وجہ صرف اور صرف ابلیس ہے۔ہر گناہ کا پہلے جواز بناتا ہے اور اس کے لیے خود کو مختلف حیلے بہانوں سے راضی کرتا ہے اور پھر اسے کر گزرتا ہے لیکن جب اس فعل بدکے برے اثرات برآمد ہوتے ہیں تو وہ دوسروں کے سر چڑھتا ہے،کوئی نہ ملے تو تقدیر سے ہی شکوہ کرنے لگتا ہے اور پھر بسا اوقات اسے اس کی صفت بندگی کا بھی لحاظ نہیں رہتا اور یہاں تک کہ وہ گستاخانہ و کافرانہ جملے بھی ادا کر بیٹھتا ہے۔ایک معروف نظریہ اور بھی پایا جاتا ہے کہ انسان پر جب کوئی تکلیف یا مصیبت آتی ہے تو بجائے اس کے کہ وہ اپنے اقوال و افعال پر غور کرے اور اپنے عیب تلاش کرے وہ اسے بس یوں تعبیر کرتا ہے کہ یہ سب زندگی کا حصہ ہے۔ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ہمارے آبائو اجداد کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کرتا تھا،کبھی خوشی ،راحت اور سکون میسر ہوتا تھا تو کبھی پریشانیاں اور غم لاحق ہو جاتے تھے،لہذا یہ عام سی بات ہے۔ اس میں اتنی فکر کی ضرورت نہیں ہے۔اور ہمارے اعمال کا اس میں کچھ بھی عمل دخل نہیں ہے۔ ایسا کم علمی کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔
آج انسان کی بربادی کے پیچھے بڑی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم نے دین اسلام کے سنہری اصولوں سے انحراف کر لیا ہوا ہے۔آپ اکثریہ جملہ سنتے ہیں ،اس جملے کی صدائیں مسجدوں کے منبروں سے بھی اکثر بلند ہوتی ہیں اور واعظین و ناصحین پکار پکار کر یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم نے قرآن کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے۔بھلانے کے حوالے سے تو تب کہا جا سکے گا کہ جب ہم نے یاد کیا ہو اور اب عمل کرنا بھول گئے ہوں۔بھلایا تو انھوں نے جنھوں نے پڑھا تھا۔ہم جس دور میں آ گئے ہیں اورجس جدید دور کے باسی ہیں،ہم نے تو ابھی قرآن کو پڑھا ہی نہیںتو بھلانا کیسا۔ہم میں سے کتنے فیصد لوگ ہیں جو قرآن کو ترجمے سے اس نیت سے پڑھتے ہیں کہ اس کو سمجھ کر اپنی زندگی اس کے مطابق گذاریں گے۔یا جب ہمیں کوئی معاملہ درپیش ہو تو قرآن کھول کر دیکھتے ہیں یا علمائے حق سے رابطہ کرتے ہیں کہ اس میں ہمارے پاک پروردگار نے اس مسئلے کا کیا حل بتایا ہے۔سورة اعراف رکوع ١٢ ،آیت ٩٤،٩٥ اور ٩٦ میں ارشاد ہے جس کا مفہوم ہے”ہم نے جس بستی میں بھی کوئی نبی(علیہ سلام) بھیجاتو ہم نے (اس نبی(علیہ سلام) کی تکذیب کے باعث)اس بستی والوں کو تنگی اور تکلیف میں مبتلا کر دیا تا کہ فریاد کریں۔پھر ہم نے ان کی بد حالی کوخوش حالی سے بدل دیا حتیٰ کہ وہ خوب پھلے پھولے اور انھوں نے کہا ہمارے باپ دادا
پر بھی تنگی اور فراخی آتی رہتی ہے،سو ہم نے انھیں اچانک گرفت میں لے لیا اور انھیں شعور بھی نہ ہوا۔اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اورزمین سے برکتیں کھول دیتے مگر انھوں نے (رسولوںکو) جھٹلایاتو ہم نے ان کے کرتوتوں کی وجہ سے پکڑ لیا۔”ان آیات مقدسہ سے واضح ہوتا ہے کہ مصیبتیں شامت اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں۔اسی طرح سورة شوریٰ آیت ٣٠ میں بھی ارشاد ہے کہ “اور تم کو جو بھی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے اور بہت سی باتوںکو تو وہ معاف کر دیتا ہے۔ “اب ذرا اس حدیث مبارکہ پر غور فرمائیںاور اس تناظر میں اپنے موجودہ حالات کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ کون سا گناہ کس سزا کا سبب بنتا ہے۔اور اگر ان گناہوں سے بچ جائیں تو ان سزائون سے بھی بچ جائیں گے۔ابن ماجہ:٤٠١٩میں حضرت عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول پاکۖ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا”اے مہاجروں کی جماعت!پانچ چیزیں ایسی ہیںکہ جب تم ان میں مبتلا ہو گئے اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ وہ تم تک پہنچیں:جب بھی کسی قوم میں بے حیائی اعلانیہ ہونے لگتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیںجو ان سے پہلے لوگوں میں نہیں ہوتی تھیں۔جب بھی وہ ناپ تول میں کمی کرتے ہیں،ان کو قحط سالی،روزگار کی تنگی اور بادشاہ کے ظلم کے زریعے سزا دی جاتی ہے۔جب وہ اپنے مالوں کی زکوة دینا بند کرتے ہیں تو ان سے آسمان کی بارش روک لی جاتی ہے،اگر جانور نہ ہوں تو انھیں کبھی پانی نہ ملے۔جب وہ اللہ اور اس کے رسول کا عہد توڑتے ہیں تو ان پر دوسری قوموں میں سے دشمن مسلط کر دیے جاتے ہیں،وہ ان سے وہ کچھ چھین لیتے ہیں جو ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔جب بھی ان کے حاکم وامام اللہ کے قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو اللہ پاک ان میں پھوٹ ڈال دیتا ہے۔”اس ضمن میں اور بھی کئی احادیث پیش کی جا سکتی ہیںجو سزائوں کے اس فلسفے کو واضح کرتی ہیں۔ مگر منتہائے مقصود اتنا ہے کہ ہمیں چاہیے کہ ہر مصیبت اور تنگی کی وجوہات میں بجائے اس کے کہ دوسروں کو مورد الزام ٹھہرائیں یا کسی پر تعویز یا جادو کرنے کا بہتان لگائیں اور دوسروں کو اس کا سبب گردانیں، اپنے اعمال پر غور کریں،اپنے گناہ تلاش کریں اور اس پر صدق دل سے نادم ہو کر اللہ سے معافی کے طلبگار بنیں۔ بے شک وہ معاف کرنے والا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر