وجود

... loading ...

وجود

13جولائی: تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد کی تاریخ

جمعرات 13 جولائی 2023 13جولائی: تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد کی تاریخ

 

ریاض احمدچودھری

13جولائی 1931ء کادن کشمیریوں کی تاریخ کا ایک ایساخون آشام دن ہے جب سری نگر میں 22بے گناہ مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے تحریکِ آزادی کشمیر کی بنیاد رکھی۔ آج سے چھیاسی سال قبل برطانوی اور ڈوگرا سامراج کی باہمی مسلم دشمن نفرت انگیز ملی بھگت سے جموں و کشمیرمیں ابھرنے والی ‘اولین تحریکِ آزادی’ کو دبایا اور کشمیر کے جانثاروں پراندھا دھند فائرنگ کرکے22 کشمیری نوجوانوں کو موقع پر ہی شہید کردیا گیا۔ اس انقلاب کا پس منظر یہ تھا کہ کسی بدبخت ہندونے قرآن پاک کی توہین کرڈالی جس سے کشمیری مسلمانوں میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی۔ وہ اپنی جانوں پرظلم و جبرتوسہار سکتے تھے لیکن ان کے لئے مذہبی شعائرکی بے حرمتی برداشت کرناناممکن تھا۔یہیں سے کشمیریوں کو اپنی حالت و کیفیت کا احساس کرنے اور انہیں اپنے حق کے حصول کیلئے جاگنے اور جدوجہد کرنے کا خیال آیا۔
سانحہ توہینِ قرآن پاک کیخلاف سری نگر میں ایک بہت بڑاجلسہ منعقد ہواجس میں کم وبیش پچاس ہزار مسلمان شریک ہوئے۔ ان کا مطالبہ تھاکہ حکومت ملزم کو نہ صرف سزادے بلکہ ایساقانون تشکیل دے جس کی روسے آئندہ کسی کو مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرنے کی جرآت نہ ہوسکے۔ اس جلسہ میں بعض کشمیری لیڈران کے بغاوت کا مقدمہ درج کرکے معاملہ عدالت کے سپرد کردیا۔مقدمہ کے دوران سینکڑوں کشمیری روزانہ عدالت کے باہر جمع ہو جاتے ایک دن ظہرکی نماز کاوقت ہوگیا۔ ایک شخص نے اذان دی۔ بعد میں جب صفوں کی ترتیب کے لئے ہجوم ہچکولے کھانے لگا’ تو پولیس مجسٹریٹ سمجھا جیل پر حملہ کرنے کے لئے صف بندی کی جارہی ہے، اس نے فائرنگ کا حکم دیااور چشمِ زدن میں بائیس مسلمان خون میں نہاکر حیاتِ ابدی پاگئے۔ پہلے صرف ایک واقعہ پر مسلمان مشتعل تھے، اب جو یہ سانحہ رونماہوا’ تو وہ بپھرگئے۔
13جولائی 1931ء کے دن کشمیریوں نے 22قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک عظیم انقلاب کی بنیاد رکھ دی۔اس سفاکانہ واقعہ نے کشمیریوں کے دلوں میں حریت پسندی کے جذبے کو جنم دے دیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد بھارت نے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جبرا قبضہ کرکے معاہدوں اور دستاویزات کی دھجیاں اڑا دیں اور کشمیر کی عوام کو ظلم و ستم کے شعلوں میں دھکیل دیا۔اہل کشمیر ہر سال 13 جولائی کو اسی واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور اسے یوم شہدا کے طور پر مناتے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام نے آزادی کیلئے جو بے مثال اور عظیم قربانیاں پیش کی ہیں ان کے نتیجے میں کشمیر بھارتی تسلط سے ضرور آزاد ہوگا۔ ریاست کے اطراف و کناف میں حراستی ہلاکتیں، گرفتاری کے بعد نوجوانوں کو لا پتہ کرنے کی کاروائیاں اور بستیوں میں گھس کر خواتین کے ساتھ ناشائستہ سلوک کرنے کی کاروائیاں جاری ہیں۔ بے مثال قربانیوں کے طفیل مسئلہ کشمیر عالمی برادری کے سامنے اجاگر ہو رہا ہے۔کشمیری عوام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ”بھارتی فوج غیر قانونی حراست، تشدد اور دوران تفتیش ہلاک میںملوث ہے” جبکہ عدالتی مقدمے کے بغیر ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مزید افسوسناک رپورٹ یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ہراساں کرنے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خواتین کی عصمتیں لوٹی جا رہی ہیں۔قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے ہنستے بستے گھروں کو دھماکہ خیز بارود سے اڑا کر قبرستان میں تبدیل کر رہی ہے۔ یوں پورا کشمیر لہو لہان ہو چکا ہے۔ کشمیریوں پر ان مظالم کے ساتھ ساتھ ان کے مال واسباب کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ صرف اس لئے کہ شائد وہ ڈر کر اپنے حق خودارادی کے مطالبہ سے دستبردار ہو جائیں لیکن جان و مال کی تباہی بھی ابھی تک کشمیریوں کے پائے استقلال میں لغزش تک پیدا نہیں کر سکی۔ بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں اب مقبوضہ کشمیر میں امن و امان عزت و آبرو سمیت کچھ نہیں بچا۔ جہاں ہر وقت جنگ جاری ہو، ظلم و بربریت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہوں وہاں امن و امان کیسے رہ سکتا ہے۔ جو امن و امان کے دشمن ہوتے ہیں۔ وہ عزت و آبرو کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ کسی کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا بدترین دہشت گردی ہے۔ مگربھارت کے خلاف کارروای کرنے والا کوئی نہیں۔ وہاںصرف جنگ کا قانون نافذ ہے۔ یہ بات تو تمام دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی کی تمام رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں۔ پہلے ڈوگرہ حکومت اور اب بھارتی جبریت کشمیریوں کو محکوم رکھنے اور ان کی آواز کو دبانے کی حتی الوسع کوشش کررہی ہے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ آواز پہلے سے کہیں زیادہ بلند تر ہوجاتی ہے۔ بھارت بوکھلاکر اب کشمیریوں کی نسل کشی کے ہتھکنڈوں کو بروئے کار لانے کی مذموم حرکتوںکا مرتکب ہورہاہے لیکن ان سب کے باجود جموں سے لداخ تک ہر زبان پر آزادی کا نعرہ موجزن ہے۔ ہرسال 13جولائی کو دنیابھر میں کشمیری ان 22شہداء کی یادمناتے ہیں اور اپنے اس عہدکو مزید مستحکم کرتے ہیں کہ کشمیر میں آخری مسلمان تک اور آخری مسلمان کے آخری قطرہ خون تک آزادی کی جنگ جاری رہے گی…جاری رہے گی!!
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر