... loading ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز پاک فوج کے لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا، افتتاحی تقریب میں آرمی چیف عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔اطلاعات کے مطابق اس منصوبے کے تحت جدید کاشتکاری کیلئے 44 لاکھ ایکڑ اراضی کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی کھربوں روپے کے زرعی منصوبے پر کام شروع ہوگیا ہے، منصوبے سے 2 ٹریلین روپے کی معاشی سرگرمیاں ہوں گی، منصوبے کے تحت 2ہزار بڑے فام بنائے جائیں گے،جس میں 3 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی اس منصوبے میں سعودی عرب فوری 50کروڑ ڈالر لگائے گا، منصوبے کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔ 40لاکھ کسانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے، کسانوں کو موسمی تبدیلیوں، فصلوں کی سیٹیلائٹ نگرانی، پانی،کھاد اور اسپرے کے استعمال کے بارے میں بروقت معلومات دی جائیں گی۔اس کے علاوہ کسانوں کو منڈیوں تک براہ راست رسائی ملے گی۔ پاک فوج نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم تیار کر لیا ہے جس کے تحت جدید کاشتکاری کے متعدد منصوبوں پر کام کا آغاز ہو گیا ہے۔پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پراجیکٹس کی زیر نگرانی ایل آئی ایم ایس سینٹر آف ایکسیلنس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت ملک بھر میں زراعت کے شعبے میں 3 ارب ڈالرز تک غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی جبکہ مقامی سرمایہ کاری اس کے علاوہ ہو گی۔ منصوبے کیلئے پنجاب میں 8 لاکھ 24 ہزار 728 ایکڑ اراضی کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس پر جدید کاشتکاری کی جائے گی۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار کو بنجر زمین آباد کرنے کیلئے شرائط پر لیز پر دی جائے گی جس میں 3سال کا گریس پیریڈ دیا جائے گا، یہ سرمایہ کاری اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے لائی جائے گی۔جدید زراعت کیلئے ملک بھر میں جس 44 لاکھ ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے اس میں 13 لاکھ ایکڑ پنجاب، 13 لاکھ ایکڑ سندھ، 11 لاکھ ایکڑ خیبر پختونخواہ جبکہ 7 لاکھ ایکڑ زمین بلوچستان میں موجود ہے۔ منصوبے کے تحت 95 فیصد چھوٹے کسانوں کو ٹارگٹ کرکے فائدہ پہنچایا جائے گا جس کے کم رقبے میں زیادہ پیداوار کیلئے اسے سہولتیں اور معلومات فراہم کی جائیں گی، اب تک ملک بھر کے 40 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے جس میں ان کے رابطہ نمبرز بھی شامل ہیں۔ابتدائی طور پر پنجاب کے محکمہ زراعت کے 3700 ملازمین آن بورڈ آچکے ہیں جبکہ دیگر صوبوں کے محکمہ زراعت کے ملازمین کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا، اس منصوبے کے تحت زمین، فصلوں، موسم، پانی کے ذخائر، کیڑوں کی روک تھام پر ایک ہی چھت تلے کام کیا جائے گا۔اس حوالے سے مختلف شعبوں کے ماہرین جن میں 4 ممالک کے کنسلٹنٹس بھی شامل ہیں، ان کے تعاون، جدید ٹیکنالوجی اور آبپاشی نظام کے مناسب استعمال سے ایسی ترقی لائی جائی جائے گی جس سے نہ صرف خوراک کی کمی پوری ہو گی بلکہ ملک میں خوراک کے بڑے ذخائر رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان جو کہ سالانہ 10 ارب ڈالرز کی زرعی درآمدات کرتا ہے، ان درآمدات کے متبادل کے طور پر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑی سپورٹ ملے گی۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں زرعی شعبے کو کسی بھی حکومت نے درخور اعتنا نہیں سمجھا،پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے پہلی مرتبہ اصلاحات کا بیڑا اٹھایا تھا اور چھوٹے کسانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے بعض اسکیمیں جاری کی تھیں لیکن ہماری بیوروکریسی یعنی اعلیٰ افسران نے جاگیرداروں کے ساتھ مل کر سازش کے ذریعے ان اصلاحات کو اس طرح ناکام بنایا کہ کسانوں کے نام پر دئے جانے والے قرضے بھی بڑے زمیندار وصول کرکے انھیں کھاد اور بیج کی خریداری،زمین کی آبیاری اور اسے قابل کاشت بنانے کے بجائے دیگر منصوبوں لگاتے رہے جس کی وجہ پاکستان کی سونا اگلتی ہوئی زمینیں بنجر ہوتی چلی گئیں دوسری طرف حکومت کی جانب سے اجتماعی کاشتکاری کی کوئی اسکیم روشناس نہ کرائے جانے کی وجہ سے زرعی اراضی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں بٹتی چلی جس سے کاشتکاری کے مصارف مین اضافہ اور پیداوار میں کمی ہوتی چلی گئی،اور ہماری فی ایکڑ پیداوار ایک ہی جیسی زمین اور ایک ہی جیسی آب وہوا کے پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں ایک تہائی ہوکر رہ گئی،جس کے نتیجے میں آج پاکستان میں فوڈ سیکورٹی کی یہ صورتحال ہے کہ گندم کی مانگ 30.8 ملین ٹن سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ پیداوار 26.4 ملین ٹن سے بھی کم ہے۔پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو خوراک کے حوالے سے عدم تحفظ اور بحران کا شکار ہے، اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں آنے والے مہینوں میں اگر ملک میں معاشی اور سیاسی بحران شدت اختیار کرتا ہے توشدید غذائی عدم تحفظ میں اضافے کا امکان ہے، جس سے 2022 کے سیلاب کے نتائج مزید بڑھ جائیں گے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں غذائی عدم تحفظ کی جن اہم وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سب سے اہم وجہ اقتصادی بحران ہے۔ بڑھتے ہوئے عوامی قرضوں، سکڑتے زرمبادلہ کے ذخائر، کمزور ہوتی کرنسی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث پاکستان ایک طویل مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ان سب کے باعث ملک کے لیے خوراک اور بجلی کی اہم سپلائیز درآمد کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ جس سے کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔ اقتصادی بحران سے گھرانوں کی خوراک اور دیگر ضروریات کی خریداری کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے،اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے بڑے فارمز کی تشکیل کے ساتھ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے دعووں کے ساتھ شروع کئے جانے والے اس منصوبے کو درست سمت میں پہلا قدم قرار دیاجاسکتاہے،اس منصوبے کے آغاز کے ساتھ ہی اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام چھوٹے کسانوں کو بھی کاشتکاری کے جدید طریقوں کی مفت تربیت دی جائے،خاص طور پر اس پر ملک کو درپیش پانی کی کمی کے پیش نظر کاشتکاروں کی جدید ڈرپ اریگیشن کا طریقہ کار سمجھانے کی ضرورت ہے تاکہ کم از کم پانی میں زیادہ سے زیادہ زمینوں کو زیر کاشت لایاجاسکے اور پانی کی قلت کی وجہ سے زرعی اراضی کا معمولی سا حصہ بھی بیکار پڑا نہ رہے۔
سیاسی عدم استحکام نے ملک کے شمال مغرب میں سلامتی کی صورتحال کو بھی متاثر کیا ہے، جہاں عسکریت پسند گروپ امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ ملک قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، زلزلے، اور ٹڈی دل کے حملے کا بھی شکار ہے، جس کے زرعی صنعت، خوراک کی پیداوار، اور لاکھوں لوگوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ملک میں غذائی عدم تحفظ کے اثرات تشویشناک ہیں، کیونکہ یہ لاکھوں لوگوں خصوصاً بچوں، خواتین اور کمزور طبقات کی صحت، غذائیت اور بہبود کے لیے سنگین خطرات کا باعث ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 82 فیصد پاکستانی بچے اچھی خوراک سے محروم ہیں، جبکہ یہ ملک خطے میں غذائی قلت کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 43 فیصد پاکستانیوں کو مناسب خوراک میسر نہیں ہے اور پاکستانیوں کی اکثریت غذائیت سے بھرپور کھانے کی استطاعت نہیں رکھتی۔ شدید غذائی عدم تحفظ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی چیلنج ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ملک میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت، انسانی ہمدردی کی تنظیموں، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی اور کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے مربوط اور ہمہ گیر اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...
بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...
مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...
نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...
ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...
عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...
علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...
بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...
مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...
پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...
خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...