وجود

... loading ...

وجود

ٹیسوری کا سندھ بے حال

منگل 04 جولائی 2023 ٹیسوری کا سندھ بے حال

روہیل اکبر
آج کل کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری بہت زیادہ متحرک دکھائی دیتے ہیں اور ساتھ میںوہ حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے وہ گورنر ہائوس میں غریب لوگوں کو راشن بھی تقسیم کروا رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ملک کے باقی صوبوں کے گورنرزکو بھی اسی طرح کام کرنا چاہیے۔ خاص کر پنجاب کے گورنر جو خود ایک سیاسی ورکر اور سوشل آدمی ہیں۔ بلیغ الرحمن جب یہ 8کلب میں بیٹھا کرتے تھے تو ان کے با لکل ساتھ والا کمرہ ہمارے دوست خالد بٹ صاحب(اللہ تعالی جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین) کا ہوا کرتا تھا جہاں ہم سارا سارا دن گپیں لگاتے اور بلیغ الرحمن صاحب سے بھی ملاقات رہتی جو ملنسار ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی بھی تھے لیکن جب سے گورنر بنے ہیں تب سے انکا عام لوگوں کے ساتھ ملنا جلنا کم ہو چکا ہے اور دوسری طرف کامران ٹیسوری گورنر بن کر پہلے سے زیادہ متحرک اور عوامی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں جب کامران ٹیسوری اور خالد مقبول کی ملاقات ہوئی توانکا کہنا تھا کہ گزشتہ پندرہ سال سے کراچی میں صرف کرائم کا راج ہے۔ کراچی کا نوجوان کبھی پولیس تو کبھی ڈاکوؤں کے ہاتھوں بار بار لٹتا ہے جبکہ وفاق سے ہمارے سارے مطالبات ذاتی یا جماعتی نہیں بلکہ سندھ کے شہریوں کیلئے ہیں کیونکہ حکمران تو پچھتر سالوں سے سندھ کے تیسرے بڑے شہر حیدرآباد کو ایک یونیورسٹی تک نہیں دے سکے، ایم کیوایم کے مطالبہ پر حیدرآباد میں یونیورسٹی کی تعمیر شروع ہوئی مگر رفتار انتہائی سست ہے۔ رہی بات گورنر ہائوس کی وہاں بلا تفریق رنگ و نسل راشن تقسیم ہو رہا ہے۔ گورنر ہائوس میں کراچی کے نوجوانوں کیلئے بڑے پیمانے پر تقریبا پانچ لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی اعلی تعلیم شروع ہونے جارہی ہے۔ حکمرانوں کی پالیسیوں سے لگتا ہے کہ اس شہر کا دوست کوئی نہیں کیونکہ جس طرح کراچی کے سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ اسی طرح کراچی کے باسیوں کے دل بھی ٹوٹے ہوئے ہیں۔ کراچی میں پینے کا پانی،بجلی گیس اور روزگار تک دستیاب نہیں۔ گورنر سندھ اور خالد مقبول صدیقی کے عوام دوست اقدامات سے یقینا غریب لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب تو نہیں لیکن چند خوشیاں ضرور آئیں گی۔ رہی بات کراچی کی اسکے مسائل کا ذکر ہو چکا ۔
اگر ہم سندھ کی بات کریں تو بھٹو کے نام پر بننے والی کالونیاں جنہیں بھٹو نگر کہا جاتا ہے وہاں بھی کوئی زندگی کی سہولت نہیں۔ پچھلے دنوں سابق صدر آصف علی زرداری لاڑکانہ گئے تو وہاں کا بھٹو نگر چار دن سے بجلی سے محروم تھا ۔یہی صورتحال ملک کے دوسرے بھٹو نگرز کا ہے ۔ بات ہو رہی تھی کراچی کی جو روشنیوں کا شہر تھا جسے اندھیروں میں تبدیل کردیا گیا۔ لوگ غربت ،مہنگائی اور بے روزگاری سے تو تنگ تھے ہی اب چوری ،ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں سے بھی گھبرا چکے ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ڈکیتی کے دوران کہیں قتل نہ ہوتا ہو، اس حوالے سے پنجاب میں فی الحال بہت سکون ہے۔ اگر سندھ حکومت چاہے تو آئی جی پنجاب کو چند ہفتوں کے لیے سندھ میں تعینات کرکے دیکھ لیں شاید کچھ بہتری آجائے۔ لیکن ان کے ساتھ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کو بھی جانا پڑے گا۔ کیونکہ انہی کی کاوشوں سے پنجاب میں امن اور سکون ہے ۔جبکہ سندھ میں ڈاکو راج چل رہا ہے۔ کراچی میں بڑھتی ہوئی وارداتوں پر جہاں عام شہری پریشان اور دکھی ہیں، وہیں پر شاکر عمر گجرجو ڈیری اینڈ کیٹل فارمز ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی صدر ہیں،وہ بھی پریشان ہیں ۔خاص کر مویشی کالونی میں چوری ،ڈکیتی اور راہزنی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ اب قتل و غارت بھی شروع ہو چکی ہے اس حوالہ سے انہوں نے ایک خط بھی لکھا ہے جسے متعلقہ حکام تک پہنچانے کے لیے میں اپنے کالم کا حصہ بنا رہا ہوں۔
محترم حسن سردار نیازی
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر
موضوع۔ قوانین کو نافذ کرکے امن و امان کو برقرار رکھیں اور یہ کاروباری برادری کے تحفظ کو یقینی بنائیں
پیارے سر
میں آپ کی توجہ چند روز قبل ہونے والی ڈکیتی کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جس میں مویشی کالونی کے معروف کاروباری شخصیت زاہد قریشی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور ان کے رشتہ دار حاجی محمد یوسف برطانوی شہری کو بھی سب مشین گن (SMG) نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ مویشی کالونی میں گزشتہ چند ماہ سے ڈکیتی، چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں ہم نے چند کسانوں کی جانیں گنوائی ہیں چونکہ یہ تاجروں کے تحفظ کا معاملہ ہے اس لیے میری آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملے کو دیکھیں اور جلد از جلد ضروری کارروائی کریں اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یہ علاقہ تازہ دودھ اور جانوروں کے گوشت کے کاروبار سے منسلک ہے جو پورے کراچی شہر کو خدمات اور مصنوعات فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹے کام کرتا ہے جس کے لیے پورے دن میں بے شمار نقد لین دین ہوتا ہے ہم متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھینس کالونی اور اس کے مضافات کے لیے سرچ آپریشن کا بندوبست کریں کیونکہ وہاں کئی مشکوک سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں ہم آپ سے یہ بھی درخواست کرتے ہیں کہ فارموں کے موجودہ ورکرز کے لیے چیکنگ کا کوئی طریقہ کار متعارف کرایا جائے جیسا کہ انہیں کارڈ جاری کرنا ہے کیونکہ کچھ جرائم پیشہ عناصر باڑوں کے گوالوں کی شناخت میں اپنے آپ کو چھپا رہے ہیں واضح رہے کہ جرائم رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور جب بھی کوئی شکایت کنندہ تھانے میں رپورٹ کرتا ہے تو اکثر اوقات ایف آئی آر نہیں ملتی جس سے تاجر پولیس پر سے اعتماد کھو رہے ہیں لہٰذا ان برے واقعات پر قابو پانے کا وقت آگیا ہے کہ ضروری کارروائی کی جائے اور اپنی اور اپنی ٹیم کی گشت کو فعال کریں اس سلسلے میں اگر آپ کے پاس کوئی سوال ہے تو براہ کرم ہم سے بلا جھجھک رابطہ کریں آپ کے ابتدائی جواب کا انتظار رہے گا۔
آپ کا مخلص
محمد شاکر عمر گجر


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر