وجود

... loading ...

وجود

قربانی کا مقصد، قرب الہیٰ اور تقویٰ

جمعرات 29 جون 2023 قربانی کا مقصد، قرب الہیٰ اور تقویٰ

ریاض احمدچودھری

انسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالی کی اطاعت ہے جوتقرب الٰہی اور کیفیت تقویٰ کے بغیرممکن نہیں۔ اطاعت کیلئے قربانی ضروری ہے۔عیدالاضحی کا مقصدبھی جذبہ قربانی کو بیدار کرنا اور اپنی عزیزسے عزیزترچیز کوحکم ربانی کے مطابق رضائے الٰہی کے حصول میں قربان کرنے کا حوصلہ پیداکرنا یہی قربانی ہے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی خواہشات پر رب کائنات کی مرضیات کو ترجیح دے۔ قربانی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے جو قدیم زمانے سے چلی آرہا ہے۔قرآن پاک میں ہے ”ہرامت کیلئے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقررکردیاہے تاکہ (اس امت کے) لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جواس نے ان کو بخشے ہیں۔”(الحج34)۔ یہ دراصل انسان کی عملی زندگی کا ایک امتحان ہے، جس سے اسکے اندرنکھار اور حسن پیدا ہوتا ہے۔ جوشخص جس قدر آزمائش سے دوچارہوگا اور اس میں وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو ترجیح دے گا وہ شخص اسی قدر اللہ تعالیٰ کا محبوب اور اس کا عزیز تربندہ ہوگا۔
ارشاد ربانی ہے: ”نہ اْن (قربانی کے جانوروں )کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون مگراسے تمہارا تقویٰ پہنچتاہے۔ ” (الحج37)۔اس آیت کریمہ سے یہ واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کو مقصودان جانوروں کا خون یا ان کاگوشت نہیں بلکہ وہ اپنے بندوں کا تقویٰ دیکھنا چاہتاہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر کس قدر یقین رکھتے ہیں ؟اس کے احکام کی کس قدرپابندی کرتے ہیں اور کس طرح وقت ِ ضرورت قربانی پیش کرنے کو تیاررہتے ہیں ؟ تقویٰ کی صفت اللہ تعالیٰ کوبے حدمحبوب ہے ، اسی صفت سے انسان نیک اعمال کوترجیح دے کرانھیں اختیا ر کرتاہے۔ اگرکوئی شخص کسی عمل کو تقویٰ کی صفت کے ساتھ انجام دیتاہے تووہ خالص ا للہ کیلئے ہوتاہے۔ اس میں ریا کا شائبہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کو ہی روزے جیسی اہم ترین عبادت کا مقصدقراردیاہے۔ اس طرح ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ”اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں (قربانی) قبول کرتاہے”(المائدہ27)۔
یہ حقیقت ہے کہ اسلام کا تصور قربانی نہایت ہی پاکیزہ، اعلیٰ اور افضل ہے۔ تاجدار کائناتۖنے سنت ابراہیمی یعنی قربانی کا جو تصور دیا وہ اخلاص اور تقوی پر زور دیتا ہے۔ قربانی اور تقوی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ عید الاضحی کے روز ہر مسلمان اس عظیم الشان قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے جو رویائے صادقہ پر منشائے خداوندی سمجھتے ہوئے حضرت ابرہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے پیش کی تھی۔خلوص اور پاکیزہ نیت سے اللہ کی راہ میں دی گئی قربانی انسان کے دل میں غمگساری، ہمدردی، مخلوق پروری اور دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔دنیاوی اعتبار سے قربانی دینے میں بھی غریبوں کا فائد ہ ہے۔ ہمارے ہاں بے شمار غریب لوگ ایسے ہیں جنہیں سال بھر گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا۔ قربانی کے اس عمل سے سال میں ایک بار انہیں بھی یہ نعمت میسر ہوتی ہے۔ بہت سے غریب لوگ سال بھر جانوراسی ارادے سے پالتے ہیں کہ عید پر انہیں بھی کچھ رقم حاصل ہو جائے گی۔ قربانی کی وجہ سے جانوروں کی افزائشِ نسل کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کے چارے اوردیگر ضروریات کو پورا کرنے سے بھی بہت سے لوگوں کا روزگاروابستہ ہے۔ قربانی کے جانوروں کی کھالوں کے بہت سے مصارف ہیں۔ اس وجہ سے چمڑے کے کاروبار کو خوب ترقی ملتی ہے۔ قربانی کی کھالیںفلاحی اداروں، مدارس اوردیگر نیک مقاصد کے لیے دی جاتی ہیں جن سے حاصل ہونے والی رقوم بھی غریبوں کے کا م آتی ہیں۔ اورسب سے بڑھ کریہ کہ دسویں ذی الحجہ کو اللہ رب العالمین کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل جانوروں کا خون بہانا یعنی قربانی ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ عید قربان کا مطلب اللہ کی راہ میںجانور قربان کرنا ہوتا ہے مگر ہمارے معاشرے میں تو دولت کی نمائش نظر آتی ہے۔ قربانی کا فلسفہ بھی ہمارے ایمان کاجرو ہی قرار دیا جاتا ہے لیکن یہاں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لاکھوں روپے کا جانور خرید کر لوگوں میں اپنے دولت مند ہونے کا ثبوت دیا جاتا ہے۔ جوں جوں مہنگائی کا گراف بڑھتا جارہا ہے معاشرے میں دکھاوے اور خود نمائی کا گراف بھی ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے۔ شاید اس کی وجہ غربت اور بدحالی ہی سمجھ آتی ہے۔ایک وہ دور بھی تھا جب لوگ سال بھر پہلے سے جانور کی اپنے گھروں میں پرورش کیا کرتے تھے اور پھر اس کو اللہ کی راہ میں قربان کردیا کرتے تھے مگر اب ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے۔ اب جانوروں کے مقابلہ حسن کرائے جاتے اور جانوروں کی بولیاں لگوائی جاتیں ہیں اور جو سب سے زیادہ بولی لگاتا ہے وہ ہی سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار مسلمان قرار پاتا ہے۔ جس کی بولی سب سے زیادہ ہوتی ہے اس کی پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر اس شخص کی تصویر شائع کی جاتی ہیں اس کے جانور کے ساتھ تاکہ لوگوں کو علم ہوسکے کہ اس شخص نے اس عید قربان پر لاکھوں کے جانور کو اللہ کی راہ میں قربان کیا ہے۔
عیدالاضحی ہمارا مذہبی تہوار ہے اور اس کو پورے جذبہ ایمانی اور خلوص کے ساتھ منانا چاہیے لیکن ہمیں تو صرف اپنی خودنمائی سے ہی فرصت نہیں۔ اللہ کریم ہمارے دلوں کا حال خوب جانتا ہے لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ جس ملک میں اکثریت غربت کی لیکر سے بھی نیچے اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ننھے ننھے بچے بھوک سے بلک رہے ہیں بڑے روٹی کو ترس رہے ہیں اور ان کو صاف پانی تک میسر نہیں جو مکھی اور مچھر کی طرح مرجاتے ہیں اور کوئی ان کو پوچھنے والا بھی نہیں ان کو بھی ہمیں یاد رکھنا چاہیے کیونکہ ان کا بھی خوشیوں پر حق ہے اور وہ بھی خدا کی مخلوق ہیں اور ان کو بھی جینے کا حق ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر