وجود

... loading ...

وجود

حیلوں بہانوں سے کشمیریوں کا قتل

منگل 27 جون 2023 حیلوں بہانوں سے کشمیریوں کا قتل

ریاض احمدچودھری

بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ جعلی مقابلوں میں نہتے شہریوں کی شہادتوں میں حالیہ اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے کشمیریوں کی منظم نسل کشی کی مہم میں تیزی لائی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں شہید ہونے والے نوجوانوں اور تحریک آزادی کے دیگر شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنا مقدس لہو پیش کرنے والے یہ نوجوان کشمیری عوام کے حقیقی ہیرو ہیں جو ہمارے بہتر کل کے لیے اپنا آج قربان کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بھارتی فورسز نے کنٹرول لائن کے قریب سرحدی علاقوں میں ایک درجن سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ اس بہیمانہ اورظالمانہ مہم کا مقصد علاقے میں کشمیریوں کا صفایا کرنا ، آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور غیر مقامی لوگوں کو آباد کرنا ہے۔ بھارتی فورسز کشمیریوں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہیں اور وہ کشمیر کو قبرستان اور ویران زمین میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ مختلف حیلوں بہانوں سے کشمیریوں کا قتل عام بھارتی فورسز کا پسندیدہ مشغلہ اور منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ قاتل فورسز کے اہلکاروں کو انعامات اور ترقیاں دی جاتی ہیں اور اس پالیسی نے بھارتی افواج کو اندھا کر دیا ہے۔
حریت رہنماؤں نے بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی دوغلی اور دوہرے معیار کی پالیسی ترک کرے اور اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ،بھارت کو لگام ڈالنے کے لیے آگے آئے۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ میں تین کشمیری نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت گرفتارکرلیاہے۔ پولیس کے ترجمان نے گرفتارنوجوانوں کی شناخت ستھری گنڈ کاکہ پورہ کے عمر احمد گنائی ،آون گنڈ راجپورہ کے آفتاب حسین ڈار اورہکھری پورہ کے ہلال احمد خان کے طور پر کی ہے۔پولیس نے نوجوانوں کی غیرقانونی نظربندی کا جوازپیش کرنے کے لیے انہیں ایک مجاہد تنظیم کے کا رکن قرار دیا۔
نام نہاد انسداد دراندازی آپریشن کے نام پر کشمیریوں کا جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) اپنے اقدامات کی وجہ سے دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکی۔ مقبوضہ وادی میں لاک ڈاون جاری ہے۔ جس کی وجہ سے کشمیریوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔ علاقے میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہے، جبکہ باہمی رابطے کیلئے انٹرنیٹ کا استعمال بھی ممنوع ہے۔ اس ذہنی اذیت والے ماحول میں جب کشمیری ان بے جا پابندیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو بھارتی فوج ان پر گولیاں برسانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں نے دیا ہے۔ کشمیری اپنے پیدائشی حق خودارادیت سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ پاکستانی قیادت اور عوام اخری دم تک کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم کے ارتکاب سے روکے۔ ہندوستان کا بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کنونشنز کے تحت محاسبہ یقینی بنایا جائے۔
گزشتہ بیس برس میں جعلی مقابلوں کے بیشمار واقعات ہوئے ہیں۔ جعلی مقابلوںمیںکشمیریوں کو شدت پسند قرار دے کر ہلاک کرنے والے فوجیوں کو ترقی اور نقد انعام بھی دیا گیا۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے چند سال قبل بارامولہ اور کپواڑہ کے اضلاع میں تین ہزار ایسی قبروں کی نشاندھی کی تھی۔ جن میں دفنائے گئے لوگوں کے بارے میں کچھ پتا نہیں چلا کہ یہ افراد کون تھے۔اسی طرح تین سال قبل بھی گندربل کے علاقے میں جعلی مقابلے کی تحقیقات کے دوران پانچ لاشیں زمین کھود کر نکالی گئیں تھیں۔ ان پانچوں آدمیوں کو پاکستانی درانداز قرار دے کر دفنا دیا گیا تھا اور بعد میں پتا چلا کہ ان پانچوں کا تعلق مقامی گاؤں سے تھا۔ اس سلسلے میں اس علاقے کے ضلعی پولیس افسر اور کچھ دیگر افسروں کو اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں نے اس پر یہ سوال اٹھایا کہ پولیس اور فوج کے اس مشترکہ جعلی مقابلے میں کیوں کوئی فوجی گرفتار نہیں کیا گیا۔
بھارت کی تمام سیاست جماعتیں جن میں حزب اقتدار کی نیشنل کانفرنس بھی شامل ہے نے بھارتی حکومت سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ اس قانون کو کالعدم قرار دیں جس میں قابض بھارتی فوج کو تحفظ حاصل ہے۔ تاکہ فوجیوں کو جوابدہ بنایا جا سکے۔ لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے تاحال اس قانون کو واپس لینے کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا۔پاکستان نے ایک بار پھر دنیا بھر کے ممالک پر واضح کیا ہے کہ عالمی برادری کشمیریوں کے بارے میں ہندوستان کے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر توجہ دے، کیونکہ اسکی کوئی حقیقت نہیں۔ ہندوستان دنیا کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں جاری داخلی مذاحمت کو ”دہشتگردی” کا نام دیکر بدنام کرنا چاہتا ہے۔ مگر کشمیری صرف اقوام متحدہ کے مطابق بھارت سے آزادی چاہتے ہیں جو کہ ان کا جمہوری اور قانونی حق ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اب عالمی برادری کے سامنے راشٹریہ سوک سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے غیر انسانی اقدامات آشکار ہو چکے۔ جبکہ آر ایس ایس، بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتہا پسند ہندتوا ایجنڈا دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ پاکستان مخالف پروپیگنڈہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی، مظالم سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام وجود جمعه 01 نومبر 2024
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام

آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟ وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟

ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر