... loading ...
میر افسر امان
الناصر صلاح الدین ایوبی بن یوسف بن ایوب، ایوبی سلطنت کے بانی تھے جو20 سال تک قائم رہی۔صلاح الدین ایوبی 1138 ء میں کردستان کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔یہ علاقہ اب عراق میں شامل ہے۔1193ء میںدمشق میں فوت ہوئے۔ ان کی قبر مسجد بنواُمیہ کے احاطہ میں واقع ہے۔شروع میں وہ مسلمان سپہ سار، نورالدین زنگی کی فوج کے ایک کمانڈر تھے۔وہ مصر کوفتح کرنے والی فوج میں شامل تھے۔مصر فتح ہونے کے بعد انہیں مصر کا گورنر بنا دیا گیا۔مصر کی فتح کے بعد فاطمی حکمرانوں کے محلات کو عوام کے لیے کھول دیا۔ محلات کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کیا۔ مدارس قائم کیے۔ ان میں طلبہ کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کیا۔ سادہ زندگی گزارے۔ ریشم کا لباس کبھی بھی نہیں پہنا۔ سادگی سے زندگی گزاری۔ تمام جواہرات اور سونے کے برتن بیت المال میں داخل کر دیے۔اس ہی زمانے میں صلاح الدین نے یمن فتح کیا تھا۔نورالدین زنگی کے بعد وہ اسلامی حکومت کے سربراہ بنے تھے۔نہ صرف تاریخ اسلام، بلکہ تاریخ ِعالم میں مشہور ترین جرنیل فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ان کی حکومت مصر، شام، یمن، عراق، حجاز کے علاقوں پر تھی۔صلاح الدین کی بہادری، فیاضی، حسن اخلاق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائیوں میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ ان میں جہاد کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔
بیت المقدس کی فتح ان کی زندگی کی بڑی خواہش تھی۔صلاح الدین ایوبی کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے۔ صلاح الدین ایوبی نے 1187 ء میں صلیبیوں کی متحدہ افواج کو عبرت ناک شکست دے کر بیت المقدس آزاد کرایا تھا۔مسلمانوں کے ساتھ صلیبی جنگیں کئی سالوں سے جاری تھیں۔جب وہ مصر کے حکمران تھے تو اس وقت صلیبی جنگ کے سردار رینالڈ کے ساتھ چار سالہ صلح ہو چکی تھی۔ مگر اس کے باوجود صلیبی مسلمانوں کے خلاف سازشیوں میں مصروف رہتے تھے۔ یہ دیکھتے ہوئے صلاح الدین نے اپنی فوجوں کو ستمبر 1187 ء کو بیت المقدس پہنچا دیا۔صلاح الدین نے صلیبیوں کو خون خرابے سے اجتناب کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ پر امن طریقہ سے ہتھیار ڈال دیں۔ بیت المقدس مسلمانوں کے حوالے کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔ مگر صلیبی لڑنے مرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد صلاح الدین نے بیت المقدس کا محاصرہ کر لیا۔تیر اندازوںنے تیر برسا کر حملہ کا آغاز کیا۔ منجنیقوں کے ذریعے شہر پر سنگ باری شروع کی۔29 ستمبر کو صلاح الدین کی فوجوں نے شہر کی ایک دیوار کو گرا لیا۔ رینالڈ نے صلیبی فوجوں کو لے کر مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لیے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین نے اس کا تعاقب کیا۔ حطین میں اسے جا لیا۔ جہاں پر گھمسان کی لڑائی شروع ہوئی۔ اس میں تیس ہزار صلیبی مارے گئے۔ اور اتنے ہی قید کر لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا۔ سلطان نے اس کا سر اپنی تلورا سے قلم کیا۔ یہ رسول اللہ ؐ کی شان میں گستاخیاں کرتا تھا۔ صلاح الدین نے قسم کھائی تھی کہ اس کے سر خود قلم کرے گا۔ اس فٹح کے بعد اسلامی فوجیں صلیبیوں کے علاقوں پر قبضہ کرتی گئیں۔ حطین کی فتح کے بعد ایک ہفتہ کی جنگ میں صلاح الدین ے بیت المقدس کی جنگ میں صلیبیوںکی متحدی فوجوں کو شکست فاش دی۔ صلیبیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ صلاح الدین سے رحم کی اپیل کی۔ اس طرح88 سال بعد بیت المقدس دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا۔فلسطین سے صلیبیوں کا خاتمہ ہوا۔بیت المقدس کی فتح کے بعد صلیبی حکومت بھی ختم ہو گئی جو فلسطین میں1099 ء سے قائم تھی۔ اس کے بعد یروشلم میں بھی صلیبی حکومت ختم ہو گئی۔بیت المقدس کی فتح صلاح الدین ایوبی کا شاندار کارنامہ پایا۔صلاح الدین نے نورالدین زنگی کابنایا ہوا ممبر خود اپنے ہاتھ سے مسجد اقصیٰ میں رکھا۔ اس طرح نورالدین زنگی کی خواہش پوری ہوئی۔ صلاح الدین پہلے مسلم حکمران ہیں ،جودو مقدس مسجدوں کی نہگبان کہلائے۔ صلاح الدین نے بیت المقدس میں داخل ہو کر وہ مظالم نہیںکیے ،جو صلبیوں نے بیت المقدس فتح کرے کے بعد کیے تھے۔ صلاح الدین ایک مثالی مسلم حکمراں ثابت ہوئے۔ انہوں نے زر فدیہ لے کر عیسائیوں کو امان دی۔عیسائی زاہرین کو بیت المقدس کی زیارت کرنے کے کھلی اجازت تھی۔ عیسائیوں سے اچھا اسلامی سلوک کیا۔ بیت المقدس پر مسلمانوں نے تقریباً آٹھ سو سال حکومت کی۔ آخر میں ترک عثمانی فلسطین کے حکمران تھے۔1948 ء میں امریکا، برطانیہ، فرانس کی سازشیوں سے فلسطین میں یہودیوں کی ناجائز حکومت بنی۔1967 ء کی اسرائیل عرب جنگ میں یہودیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا جو اب تک جاری ہے۔
٭٭٭