وجود

... loading ...

وجود

موت کا ٹکٹ

اتوار 25 جون 2023 موت کا ٹکٹ

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔
کہا جاتا ہے کہ سن1912میں جب ٹائی ٹینک ڈوب رہا تھا تواس وقت کچھ دور تین بحری جہاز’’فرینکفرٹ‘‘’’کارپیتھیا‘‘اور ماونٹ ٹیمپل بھی اپنے سفر پر رواں دواں تھے ۔ٹائی ٹینک جہاز کے عملہ نے مدد کے لئے ایس او ایس سگنل کا ستعمال کیا لیکن کچھ تینوں بحری جہاز کے عملہ نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی،شاید ایس او ایس سگنل کا استعمال پہلی مرتبہ کیا گیا تھااس لئے انھیں اندازہ نہ ہوسکا کہ کوئی مدد کے لئے سگنل دے رہا ہے یا انھوں نے جان بوجھ کر لاپروائی دکھائی یا ان تینوں جہازوں کو بھی آئس برگ کا ڈر تھاجو وہ اس طرف بروقت نہ پہنچ سکے ؟ ان سوالات کا جواب آج بھی ایک معمہ ہے۔سن1912میںبرطانیہ کی مشہور شپنگ کمپنی ’’THE WHITE STAR LINE‘‘دی وائٹ سٹار لائن نے جب ٹائی ٹینک کی روانگی سے قبل اس کے تعارفی اشتہارات چھپوائے تو ان میں ٹائی ٹینک کو سمندروں کی ملکہ کا خطاب دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ،جو کبھی بھی ڈوب نہیں سکتا،پر سمندر کے سفر کا مزہ لیں ۔ اسی خدائی دعویٰ کی بنیاد پر ٹائی ٹینک بنانے والی کمپنی نے جہاز میں لائف بوٹس کی تعداد مسافروں کے مقابلے میں بہت ہی کم رکھی تھی کیونکہ انھیں پوار یقین تھا کہ جہاز کبھی نہیں ڈوبے گا لیکن یہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ خوشیاں مناتے،ناچتے گاتے اور بڑے فخرکے ساتھ ایک ایسے بحری جہاز میںسوار ہورہے ہیں جس کی منزل صرف موت ہے۔ٹائی ٹینک میں2200 سے زائد مسافر سوار تھے جن میں سے صرف 722مسافر لائف بوٹس کی وجہ سے زندہ بچے جبکہ باقی 1500 سے زائد مسافرلائف بوٹس نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے اور دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز سمندر میں گم ہوگیا۔
دنیا بھر کے ماہرین 73برس تک سمندر میں ٹائی ٹینک کا ملبہ تلاش کرتے رہے لیکن ناکام رہے بالآخر سن1985میں سمندری مہم جوئی کے دوران ایک ٹیم کو بحراقیانوس کی بارہ ہزار فٹ کی گہرائی میں ٹائی ٹینک مل گیا جس کے بعد ایسے دلخراش حقائق سامنے آئے کہ دنیاکانپ گئی،پتہ چلا ٹائی ٹینک ڈوبنے کے دوران عملہ نے تیسرے درجہ کے مسافروں کو آخری وقت تک اس لئے بند کیے رکھا تاکہ پہلے درجہ کے مسافروں کی جان بچائی جاسکے ۔ٹائی ٹینک کے نچلے حصے میں قیدانہی تیسرے درجہ کے مسافروں کی روحیں آج بھی بحراوقیانوس میں بھٹکتی رہتی ہیں۔ ٹائی ٹینک کامشاہدہ کرنے والے افراد کئی مرتبہ بتا چکے ہیں کہ جب بھی وہ ٹائی ٹینک کے پاس گئے تو انھیں ایسا لگا جیسے کوئی انھیں اپنی طرف کھینچ رہا ہے ۔
بدقسمتی سے ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کے لئے جانے والوں میں دومعروف پاکستانی بھی شامل تھے۔ آبدوز کاخول جس میں مسافر بیٹھے تھے وہ ابھی تک نہیں مل سکا تاہم جب مالک کمپنی’’ اوشین گیٹ‘‘نے مسافروں کی موت کی تصدیق کی تو ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔آبدوز میں سفر کرنے والے افراد کو کیا معلوم تھا کہ وہ فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر دے کر موت کا ٹکٹ خرید رہے ہیں۔اگرچہ مالک کمپنی کی جانب سے اس سانحہ پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے لیکن بتایا جارہا ہے کہ ٹائٹن آبدوز کو ٹائی ٹینک کی طرح حفاظتی خامیاں دور کئے بغیر سفر پر روانہ کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس میں ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ آبدوز کے سربراہ کی اہلیہ کا تعلق ٹائی ٹینک میں ہلاک ہونے والے جوڑے کی نسل سے ہے۔سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعہ پر سوال اٹھانا شروع کردیئے ہیں کہ آبدوز ٹائٹن کس طرح تباہ ہوئی ؟ کیا یہ فنی خرابی تھی یا سازش؟کچھ سوشل میڈیاصارفین نے ٹائٹن آبدوز کی قسمت ٹائی ٹینک سے جوڑتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ہی سفر میں سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہوگئی۔فی الحال ٹائٹن کی تباہی ایک معمہ بنا ہوا ہے جس کی حقیقت تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر