وجود

... loading ...

وجود

کشمیر پر نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی کے 5سال مکمل

جمعرات 22 جون 2023 کشمیر پر نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی کے 5سال مکمل

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انتخابات کے ذریعے کسی سیاسی حکومت کے بغیر نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی کے پانچ سال مکمل ہو گئے۔اس دوران جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کا قانون ختم کیا گیا ۔آرٹیکل 370 اور35 اے کے خاتمے کے بعد بھارتی ہندووں کو جموں وکشمیر میں مستقل رہائش کا قانون لایا گیا جس کے ذریعے جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی کا عمل شروع ہوا۔5 اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی فورسز نے 730 کشمیریوں کو شہید کر دیا۔
بھارتی آئین کی دفعہ 370 جس کے تحت جموںوکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، کی منسوخی کے بعد ایک اور کشمیر دشمن اقدام کے طورپر مقبوضہ کشمیرمیںانتخابی حلقوںکی حدبندی کے نام پرنئی سازش کا آغاز ہو چکا ہے جس کی وجہ سے جموںوکشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت تبدیل ہو جائے گی۔ وزارت قانون و انصاف کے محکمہ امور قانون کے ایما پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے الیکشن کمشنر سوشیل چندر اکو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مجوزہ حد بندی کمیشن کیلئے نامزد کیاہے۔کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال اگست میں حد بندی کے عمل پر تبادلہ خیال کیلئے ایک اجلاس بلایا تھا اوردو عہدیداروں کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی تھی جنہوںنے گزشتہ حد بندیوں پر کام کیا تھا۔حد بندی کمیشن ایکٹ کے مطابق نئی دلی کی طرف سے مقرر کردہ حد بندی کمیشن تین ارکان پر مشتمل ہو گا جس کا سربراہ سپریم کورٹ کا حاضر یا ریٹائرڈ جج ہو گا۔
مودی حکومت کی کشمیر اور مسلم دشمن پالیسیوں پر گہری نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں اور سیاسی مبصروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نام نہاد اسمبلی کیلئے انتخابی حلقوںکی حد بندی میں ایک سازش کے تحت ردوبدل کر کے وادی کشمیر کے مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنا ہے۔مسلم اکشریتی حلقوں کو تقسیم کیا جائے گا اور نئی حلقہ بندی میں ہندو آبادی کو شامل کیا جائیگا اور ان کی اکثریت ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی اور جن علاقوں میں ہندو اکثریت نہیں ہوگی وہاں نئے ووٹر بنا کر نئی بستیاں بنائی جائیں گی۔اس نئی سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی علاقوں کو کانٹ چھانٹ کر ان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کا عمل سرفہرست ہے۔ بھارت کے اس مذموم منصوبے کی کشمیری عوام کی طرف سے شدید مذمت اور مزاحمت کا سلسلہ پہلے سے جاری ہے۔ بھارت کے اس طرزعمل سے وادی کشمیر میں ہندو اور مسلم کشمیریوں کے درمیان قائم روایتی بھائی چارے کی فضا ختم ہوسکتی ہے۔ کشمیری کسی بھی قیمت پر اپنی اکثریت اور ثقافت کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے لئے جموں، ادھم پور، پونا، دہلی اور دیگر شہروں میں تین دہائیوں سے مقیم کشمیری پنڈتوں کیلئے وادی میں خصوصی ٹاؤن شپ قائم کیے جائیں گے۔اسی لئے 1990 سے وادی کشمیر سے باہر رہنے والے پنڈت خاندانوں کی کشمیر واپسی کیلئے بھارتی حکومت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ہندوستان کے انتہا پسند وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کی آبادکاری کیلئے دس علیحدہ علاقے مختص کیے ہیں۔ یہ علیحدہ بستیاں وادی کشمیر کے 10 اضلاع میں قائم کی جائیں گی۔ ان خصوصی بستیوں میں پنڈت خاندانوںکیلئے مکانات تعمیر کیے جانے کے ساتھ ساتھ ہسپتال ،مارکیٹ اور سکول کالج کی سہولیات بھی رکھی جائیں گی۔نئے کشمیر بلیو پرنٹ کے مطابق مخصوص بستیوں کے نزدیک خصوصی سیکورٹی کے انتظامات بھی کیے جائیں گے۔ اس مقصد کیلئے پولیس اور سیکورٹی فورسز کی مشترکہ چوکیوں کا قیام بھی عمل میں لانے کے قوی امکانات ہیں۔دو تین عشرے قبل90ء کی دہائی میں پرتشدد صورتحال کے باعث تقریباً دو اڑھائی لاکھ سے زائد ہندو مقبوضہ کشمیر چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئے تھے اس عرصہ میں تمام ہندوخاندان بھارت میں رچ بس چکے ہیں لیکن نریندر مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد مقبوضہ کشمیر پربھارتی قبضے کی جڑیں مزید گہری اورمضبوط بنانے کی ٹھانی ہے۔
بھارتی ایجنسی این آئی اے نے منگل کو وادی کشمیر کے چار اضلاع میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔NIA یہ چھاپے سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ اور کپواڑہ اضلاع میں ان سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے بھارت مخالف پروپیگنڈہ پھیلائے جانے کی آڑ میں مارے گئے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور تنظیموں نے مودی حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر دیرینہ تنازعہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قربانیاں تحریک آزادی کشمیر کا قیمتی اثاثہ ہیں اور انہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ حریت رہنمائوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار کا نوٹس لیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر