وجود

... loading ...

وجود

پیپلزپارٹی حکومت سے ناراض،الیکشن کے لیے تیار

پیر 19 جون 2023 پیپلزپارٹی حکومت سے ناراض،الیکشن کے لیے تیار

اخباری اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی حکومت سے ناراض ہوگئی ہے اطلاعات مظہرہیں کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کو وارننگ دیتے ہوئے کافی سخت سست کہااور وعدے پورے نہ کرنے کے الزامات لگائے،اور کہا کہ اتحادیوں سے کہیں گے کہ تیاری پکڑیں،انتخابات سے خوف نہ کھائیں میدان میں اتریں اور عوام میں اپنی مقبولیت ثابت کریں،عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں اتحادی ہمت کریں اور الیکشن لڑیں۔مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے بلاول کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ الیکشن کیلئے تیار ہے، عام انتخابات آزاد کشمیر اور میئر کراچی کے الیکشن کی طرح نہیں ہونے چاہئیں، آزاد کشمیر الیکشن پر ہمارے تحفظات ہیں، میئر کراچی کے الیکشن پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں،ن لیگ الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہے بھرپور طریقے سے لڑیں گے،اس کے ساتھ ہی انھوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ 2013 کے نتائج دہرائے جاتے نظر آرہے ہیں، انھوں نے کہا کہ بلاول زرداری کا چیلنج قبول کرتے ہیں، صاف و شفاف الیکشن ملک کی ضرورت ہیں،طلال چوہدری ایک زمانے میں مسلم لیگ ن کے فواد چوہدری تھے اور ہر بات میں ٹانگ اڑانا اپناحق تصور کرتے تھے لیکن اب مسلم لیگ ن کے صف اول کے تو کجا دوسری اور تیسری صف کے رہنما بھی ان پر کم ہی توجہ دیتے ہیں۔ اس لئے ان کی جانب سے بلاول کی جانب سے الیکشن کے چیلنج کو قبول کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ہے،اور بلاول کی جانب سے الیکشن کیلئے کمر کسنے اور الیکشن سے خوف نہ کھانے کی تلقین پر وزیراعظم یا مسلم لیگ ن کے کسی صف اول کے رہنما کی جانب سے کوئی جواب دینے سے گریز کے رویہ سے بلاول کے اس الزام کو تقویت ملتی ہے کہ اتحادی حکومت انتخابی میدان میں اترنے سے گھبرارہی ہے اور اسے انتخابات کی صورت میں اقتدار ہاتھ سے نکلتا محسوس ہو رہاہے۔ صورت حال کچھ بھی ہو حقیقت یہ کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے معنی یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کا ہنی مون اختتام کو پہنچ چکا ہے اوراب پیپلز پارٹی اپنے پرانے حربے کی طرح عام انتخابات سے قبل اتحادی حکومت سے دوری اختیار کرکے ایک مظلوم پارٹی کی حیثیت سے عوام میں جاکر یہ کہنا چاہتی ہے کہ مسلم لیگ ن اور دوسرے اتحادیوں نے اسے کچھ کرنے نہیں دیا یہاں تک کہ حکومت میں ہوتے ہوئے بھی وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے فنڈز حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے،اس بیان بازی سے یہ ظاہرہوتاہے کہ جیسے جیسے انتخابات کا وقت آئے گا ان دونوں پارٹیوں کی راہیں مکمل طور پر جدا بھی ہو سکتی ہیں، یہی نہیں اب خود مسلم لیگ ن میں سے بھی حکومتی پالیسیوں کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں،وزارت خزانہ چھن جانے کے بعد مفتاح اسماعیل پہلے ہی شمشیر برہنہ بنے ہوئے تھے اب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی مسلم لیگ ن کی پالیسیوں سے اس قدر خائف ہوچکے ہیں کہ انھوں نے حکومت کی اہم کمیٹیوں سے بھی استعفیٰ دیدیا ہے،یہ اختلافات اس قدر شدید نوعیت کے معلوم ہوتے ہیں کہ شہباز شریف اپنی تمام تر مصالحانہ طبیعت کے باوجود ان اختلافات کو ختم کرانے یا کم از کم پارٹی کے اندر ہی محدود رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور انھیں کھل کر کہناپڑا ہے کہ جن لوگوں کو حکومت کے اقدامات سے اختلافات ہیں وہ پارٹی چھوڑ کرچلے جائیں،یہ بات ظاہرہے کہ نہ تو مختلف پارٹیوں اور خود مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے ملاپ کا کوئی فائدہ عام آدمی کو پہنچا نہ اس جدائی کا فائدہ عام آدمی کو ہوتا نظر آتاہے۔ لیکن شہباز شریف کی جانب سے پارٹی سے اختلاف رکھنے والوں کو پارٹی چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکی وقت کے لحاظ سے مناسب معلوم نہیں ہوتی اور اگر ان کی اس دھمکی کے جواب میں اگر واقعی مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کے فیصلوں کا اعلان شروع کردیاہے تو پھر نواز شریف کیلئے بھی پاکستان واپس آکر پارٹی کے ٹکڑوں کو یکجا کرنا شاید ممکن نہ ہوسکے۔شہباز شریف کو اس طرح کی دھمکیاں دینے سے پہلے بہت کچھ سوچنا چاہئے، شہباز شریف کا ہمیشہ سے یہ دعویٰ رہاہے کہ ہم پاکستان کا خواب دیکھتے ہیں، ہم بہتر پاکستان کی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے بات کرتے رہتے ہیں۔خوش گمانی اور مثبت سوچ تو یہی ہے کہ ہم ملک کے بہتر مستقبل کے لیے بات کریں لیکن کیا مثبت عمل کے بغیر ایسا ممکن ہے، یقینا نہیں ایسا بالکل نہیں۔ ملک کو اگر بہتر ہونا ہے تو سب سے پہلے ملک کے فیصلے کرنے والوں اور حکومت کرنے والوں کو ٹھیک ہونا پڑے گا۔ اگر یہ طبقہ ٹھیک ہی نہ ہوا تو ملک کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے، عام آدمی کے مسائل کیسے حل ہوں گے، قرضوں کا بوجھ کیسے کم ہو گا، مہنگائی کیسے کم ہو گی، بیروزگاری کیسے کم ہو گی، ادویات کی قیمتوں میں کمی کیسے آئے گی۔ جب دو بڑی سیاسی جماعتیں اور وہ دونوں حکومت میں بھی ہوں اور وہ دونوں ایک دوسرے پر الزام عائد کر رہے ہوں اور ملک کی دوسری سب سے پارٹی کے اندر ہی ایسے اختلافات ہوں جنھیں پارٹی کے اندر ہی حل نہ کیا جاسکے تو پھر مسائل حل کیسے ہوں گے۔ یہاں تو حال یہ ہے کہ خواجہ آصف اپنے ساتھی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے گلہ کررہے ہیں کہ انہیں تنقید پارٹی کے سامنے رکھنی چاہیے نہ کہ میڈیا کے سامنے اور پارٹی کے سربراہ شہباز شریف انھیں پارٹی چھوڑ دینے کی دھمکی دے رہے ہوں تو اصلاح کیسے ہوگی اور پارٹی کو جوڑے رکھنا کیسے ممکن ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف خواجہ آصف اور ایسی سوچ رکھنے والے تمام افراد کو سمجھنا چاہیے کہ درست بات کسی بھی سطح پر ہو اس کے لیے جگہ کا انتخاب کرنے کے بجائے مسئلہ حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر