... loading ...
پاکستان کے دورے پر گزشتہ دنوں ایران سے آنے والے وفد نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں ممالک کے مابین پہلے سے تجارت ہورہی ہے، تاہم اب اس میں ایک قدم اور آگے بڑھ کردونوں ممالک کے رہنماؤں کو بارٹرز سسٹم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے رائج کرنے کی کوششیں مزید تیز کرنی چاہئے تاکہ دونوں ممالک اپنا قیمتی زرمبادلہ بچا سکیں، اور ڈالر کے ذریعہ دوملکوں کی تجارت کو کنٹرول کرنے کی امریکی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ باہمی تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کی ضرورت ہے اور اگر یہ تجارت بارٹر یعنی مال کے بدلے مال کی بنیاد پر شروع کردی جائے تو ایک طرف دونوں ملکوں کے عوام کو اپنی ضرورت کی اشیا بآسانی دستیاب ہوسکیں گی بلکہ اس طرح کی تجارت سے دونوں ملکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر نہیں ہوں گے۔وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور ایران کے نائب وزیر و سربراہ ادارہ برائے سرمایہ کاری، معیشت اور تکنیکی معاونت علی فخری کی قیادت میں ایرانی وفد کے درمیان ملاقات اور بات چیت کے بعد جاری ہونیوالے اعلامیہ میں پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اور ایک دوسرے کی کاروباری برادری کو سہولیات دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، بنیادی ڈھانچہ، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی سمیت تکنیکی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاک ایران گیس انیشیٹو جیسے منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل پر بھی زوردیا ہے۔امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے ارباب حکومت ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کیلئے اقدامات تیز کرنے کے ساتھ ہی دیگر پڑوسی ممالک سے بھی بارٹر تجارت کے معاہدے کرنے کی کوشش کریں تاکہ ڈالر کی کمی کے سبب ہماری ضرورت کی اشیاکے کنٹینر بندرگاہ پر نہ پڑے رہیں۔