وجود

... loading ...

وجود

اخلاق

پیر 19 جون 2023 اخلاق

مولانا حبیب الرحمن اعظمی

………………..

دینِ اسلام میں ایمان کے بعد عملِ صالح کا درجہ ہے؛ چنانچہ قرآن حکیم میں تنہا ایمان یا تنہا عملِ صالح کو نہیں؛ بلکہ دونوں کے مجموعہ کو نجاتِ کامل کا ذریعہ بنایاگیا ہے، اسی حقیقت کو اچھی طرح آشکارا کرنے کے لیے آیت پاک الَّذِیْنَ آمَنُوا وَاعْمَلُوا الصٰلحٰت کو ایک دو مقام پر نہیں؛ بلکہ معمولی سے لفظی فرق کے ساتھ پینتالیس بار ذکر کیاگیا ہے۔
اس موقع پر یہ بات ملحوظ رہنی چاہیے کہ عمل صالح کا مفہوم بڑی وسعت و ہمہ گیری کا حامل ہے، انسانی اعمالِ خیر کی تمام جزیات اس میں داخل ہیں، تاہم اس کی جلی تقسیم عبادات، اخلاق، اور معاملات سے کی جاسکتی ہے، اعمال صالحہ اور ہر وہ بھلے کام جن کا خاص تعلق رب ذوالجلال والاکرام سے ہے، اسے فقہاء کی اصطلاح میں عبادت کہا جاتا ہے، اور جن کا تعلق بندوں کے باہمی حقوق و فرائض سے ہے؛ ان کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ جس کی حیثیت صرف انسانی فرض کی ہے اس کو اخلاق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جن پر قانونی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے یہ معاملات کے عنوان سے معنون ہے۔
آج کی صحبت میں دینِ اسلام کے اسی دوسرے باب یعنی اخلاق پر مختصر سی گفتگو مقصود ہے، ایک انسان کا اس دنیا میں اپنے گرد و پیش کی ہر چیز سے تھوڑا بہت ربط وتعلق ہوتا ہے، اسی ربط و تعلق کے حق کو خوبی اوراچھائی کے ساتھ ادا کرنے کا نام اخلاق ہے، ایک آدمی کے اپنے ماں، باپ، عزیز واقارب، دوست واحباب وغیرہ سب سے تعلقات ہیں، علاوہ ازیں ہر اس انسان سے اس کا ایک گونہ تعلق ہے جس سے وہ پڑوس، محلہ، وطن، قومیت، جنسیت وغیرہ کا علاقہ رکھتا ہے؛ بلکہ اس سے بھی آگے حیوانات اور جانوروں سے بھی فی الجملہ اس کے تعلقات ہیں، پھر ان تعلقات کی حیثیت کے مطابق اس پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، دنیا میں امن وچین، خوشی وخوشحالی انھیں اخلاقی ذمہ داریوں کی بحسن وخوبی ادائیگی پر منحصر ہے۔
اخلاق کی اسی اہمیت اور ہمہ گیر افادیت کی بنا پر دنیا کے سارے مذہبی پیشواؤں نے اپنے مذہب کی بنیاد اسی اخلاق پر رکھی ہے؛ چنانچہ دنیا میں اب تک جس قدر پیغمبر اور مصلح آئے سب نے بیک زبان یہی درس دیا کہ سچ بولنا اچھا ہے، جھوٹ بولنا برا ہے، عدل وانصاف نیکی اور ظلم و زیادتی برائی ہے، الفت ومحبت کے ساتھ باہم زندگی گزارنا انسانی شرافت ہے، ایک دوسرے سے نفرت وعداوت حیوانی خصلت ہے، صدقہ وخیرات نیکی ہے اور چوری و رہزنی بدی ہے وغیرہ؛ لیکن دینِ اسلام تو اس باب میں تکمیلی مقام ومرتبہ کا حامل ہے، پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے بعثتُ لِأتَمِّمَ مَکارِمَ الأخْلاقِ: میں تو اسی لیے بھیجا گیا ہوں کہ اچھے اخلاق کی تکمیل کردوں؛ چنانچہ بعثت کے وقت ہی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرض کی انجام دہی شروع کردی تھی، مکی دور کے آغاز میں ابوذرغفاری نے اپنے بھائی کو نئے پیغمبر کے حالات وتعلیمات کی تحقیق کے لیے بھیجا تو انھوں نے واپس جاکر اس بارے میں اپنے بھائی کو جو اطلاع دی وہ یہ تھی رَأَیْتُہ یَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأخْلَاقِ میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اچھے اخلاق کی لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ اسلام میں اخلاقِ حسنہ کی جس قدر اہمیت ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ خلق عظیم کے حامل پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جو دعا مانگتے تھے، اس کا ایک جزء یہ بھی ہوتا تھا وَاھْدِنِیْ لِأحْسِنَ الْأخْلَاقَ الحدیث، بار الٰہا! مجھے بہترین اخلاق کی رہنمائی فرما!
اسلام میں اخلاق ہی وہ معیار ہے، جس سے باہم انسانوں میں فرقِ مراتب نمایاں ہوتا ہے۔ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں خِیَارُکُمْ اَحْسَنُکُمْ أخْلَاقاً: تمہاراسب سے بہتر اخلاق والا تم میں سب سے بہتر اور بھلا ہے۔ اخلاق قدرت کا سب سے اچھا عطیہ ہے، فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: خَیْرُ مَا أُعْطِیَ النَّاسُ خُلُقٌ حَسَنٌ: لوگوں کو جو چیزیں عطا کی گئی ہیں، ان میں سب سے بہتر اچھے اخلاق ہیں۔
اسلام جہاں اپنے ماننے والوں کو اپنے والدین، اولاد دیگر رشتہ داروں اور ہم مذہب والوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور حسنِ اخلاق کا حکم دیتا ہے، وہیں بلا تفریقِ دین و مذہب محض انسانیت کے ناطے پوری انسانی برادری کے ساتھ بھی حسنِ اخلاق اور رواداری کی تاکید کرتا ہے، بالخصوص پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کی اس قدر تاکید کی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جبرئیل نے مجھے پڑوسی کے حقوق کی اس قدر تاکید کی کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ کہیں پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ بنادیں، ایک موقع پر فرمایا کہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ پڑوسی کی عزت کرے، ایک دفعہ انتہائی دلنشیں اور موثر طریقہ پر پڑوسی کے حق کو بیان کرکے فرمایا: بخدا وہ مومن نہیں ہوگا، بخدا وہ مومن نہیں ہوگا، بخدا وہ مومن نہیں ہوگا! صحابہ کرام نے پوچھا کون یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ فرمایا: وہ جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تعلیمات کا یہ اثر ہوا کہ ہر صحابی اپنے پڑوسی کا بھائی اور مددگار بن گیا تھا، ہمسایوں میں دوست ودشمن، مسلم اورغیر مسلم کی تمیز اٹھ گئی تھی؛ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک دفعہ ایک بکری ذبح کی آپ کے پڑوس میں ایک یہودی رہتا تھا، غلام کو ہدایت کی کہ سب سے پہلے گوشت پڑوسی کو پہنچادے، ایک شخص نے کہا: وہ تو یہودی ہے، فرمایا:یہودی ہے تو کیا ہوا، یعنی یہ تو حقِ ہمسائیگی ہے جس میں اپنے پرائے کی تفریق نہیں۔
اسلام اپنے ماننے والوں کو تلقین کرتا ہے کہ ایک انسان کے دوسرے انسان پر انسانی برادری کی حیثیت سے بھی کچھ حقوق و فرائض ہیں، جن کا ادا کرنا مسلمان کا مذہبی واخلاقی فرض ہے، چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا لوگوں سے اچھی بات کہو، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لَا یَرْحَمُ اللہُ مَنْ لَا یَرْحَمِ النَّاسَ: اللہ اس پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا ہے۔ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: اِرْحَمُوْا مَنْ فِی الْأرْضِ یَرْحَمْکُمْ مَنْ فِی السَّمَاءِ: تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ ایک حدیث میں آپ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو پانچ باتوں کی تعلیم دی، اس میں چوتھی بات یہ تھی اَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِکَ تَکُنْ مُسْلِماً: لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، تو قابل تعریف مسلمان بن جاؤگے۔ یہ اخلاق کی وہ تعلیم ہے جو انسانی برادری کے تمام حقوق کی بنیاد ہے۔
الغرض! دینِ اسلام کی یہی وہ انسانیت نواز تعلیم ہے، جس نے اس کے باوفا نام لیواؤں میں ایسی محبوبیت پیدا کردی تھی کہ دنیا کے جس حصہ میں بھی پہنچ گئے وہاں کے وہ آنکھوں کا نور اور دلوں کا سرور بن گئے؛ چنانچہ چودھویں صدی ہجری کا مشہور سیاح وجغرافیہ نویس ابو اسحاق اصطخری جو ہندوستان بھی آیا تھا، اپنی مفید کتاب مسالک الممالک میں لکھتا ہے:جنوبی ہند میں عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد ہی آنے لگے تھے اورانھوں نے جنوبی ہند کے ساحلوں خصوصاً ملیبار میں اپنے اخلاق کی بلندی اور میل جول کی رواداری سے ان علاقوں کے لوگوں پر خوشگوار اثرات پیدا کیے، ہندو راجاؤں کی نظروں میں بھی کافی عزت اور توقیر حاصل کرلی تھی، یہی وجہ تھی کہ جب وہ اپنی مذہبی تبلیغ کرتے تو ان کی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہیں کی جاتی تھی۔افسوس کہ اسلام کی اس بیش بہا دولت اور بے پناہ قوت سے آج ہمارا دامن خالی ہے، جس کے نتائجِ بد ہماری نگاہوں کے سامنے ہیں۔
گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر