وجود

... loading ...

وجود

آن لائن قربانی کا بڑھتا ہوا رحجان

اتوار 11 جون 2023 آن لائن قربانی کا بڑھتا ہوا رحجان

ڈاکٹر جمشید نظر

عیدقرباں کی آمد کے موقع پر آن لائن مویشی منڈیوں کا رحجان بڑھ جاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک خریدار کے لئے مویشی منڈی جاکر اپنی پسند کے قربانی کے جانور کا انتخاب ایک مشکل ترین مرحلہ ہوتا تھا لیکن اب قربانی کا فریضہ ادا کرنا آسان ہوگیا ہے،خریدار گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی پسند کے جانورباآسانی خرید سکتے ہیں۔آن لائن بکرا منڈی پر جانوروں کی مختلف پوز میںتصاویر کے ساتھ ان کی ویڈیوز اور آواز کے ساتھ دیگر معلومات کے علاوہ قیمتیں بھی درج ہوتی ہیں جس کی وجہ سے قربانی کے جانورکا انتخاب کرنا نہ صرف آسان ہوگیا ہے بلکہ یہ طریقہ خریداروں کے لئے آرام دہ بھی ہے۔خریدار کو قیمت کم کرانے کی تگ و دو بھی نہیں کرنی پڑتی کیونکہ قیمتیں فکس ہوتی ہیں، قربانی کا جانور پسند آجائے تو آن لائن ادائیگی کرکے اپنی پسند کا جانورگھر منگواسکتے ہیں۔
عید الضحیٰ کے موقع پر ٹک ٹاک ،انسٹاگرام ،فیس بک اوردیگرسوشل میڈیا پراداکاروں کی بجائے قربانی کے جانوروں کی سیلفیاں اور خصوصی پوز پر مبنی تصویریں گردش کرنا شروع ہوجاتی ہیں۔آن لائن قربانی کے جانور فروخت کرنے والے بکروں کو کار واش سنٹر پر لے جاکر نہلاتے دھلاتے ہیں پھر ان کاباقاعدہ بناو سنگھار کر نے کے بعد ایک زبردست قسم کا فوٹو سیشن کرواتے ہیں پھرجس بکرے کا فوٹو سیشن زیادہ اچھا ہوتا ہے مثلابکرازیادہ خوبصورت اور تگڑا نظر آتا ہے اس بکرے کی تصویربھاری قیمت کی ڈیمانڈ کے ساتھ انٹرنیٹ پرپوسٹ کردی جاتی ہے ۔آج کل موبائل فونز میں ایسے فوٹو فلٹرز آگئے ہیں جن کو استعمال کرکے ہر کوئی حسن کا شہزادہ یا حسن کی ملکہ بن رہی ہے،انہی فلٹرزکا استعمال کرکے بکروں کے ایسے خوبصورت فوٹو شوٹ کیے جاتے ہیں کہ خریدار دھوکہ کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔جب خریدار کوآن لائن تصویر سے مختلف بکرا ملتا ہے تووہ سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے کیونکہ اس کی ادائیگی پہلے ہی آن لائن ہوچکی ہوتی ہے ۔ہمارے ملک میں آن لائن کاروبار تو فروغ پارہا ہے لیکن ابھی تک کوئی ایسا واضح سسٹم یا قانون سامنے نہیں آیا کہ جس کے ذریعے آن لائن کاروبار کرنے والوں کو فراڈ کرنے سے روکا جاسکے یا آن لائن فراڈ کے متاثرین کا ازالہ کیا جاسکے۔
پاکستان میں آن لائن قربانی کے جانور خریدنے کا سلسلہ چند سال پہلے سے ہی شروع ہوگیا تھا لیکن اب آن لائن بکرے خریدنے کے ساتھ ساتھ آن لائن قربانی کا کاروبار بھی شروع کیا گیا ہے جس میںآپ کے جانور کی قربانی کے عمل کو انٹرنیٹ کے ذریعے براہ راست دکھانے کی سہولت بھی ہوتی ہے ۔ سوشل میڈیا خصوصا فیس بک کے ذریعے دلکش پیکیج آفر کیے جاتے ہیں جن کے ساتھ کچھ فری آفرز بھی دی جاتی ہیں،جیسے ا ن لائن قربانی کے ساتھ سری پائے ،اوجھڑی وغیرہ فری میں تیار کر وائیں۔ آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنیوالی کمپنیوں کی توجہ زیاد ہ تربیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر ہوتی ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی آن لائن مویشی منڈیوں کی ویب سائٹ پراپنی پسندکا جانوربک کر کے اس کی آن لائن ادائیگی کردیتے ہیں اورپھران کی جانب سے قربانی کر کے گوشت تقسیم بھی کردیاجاتا ہے۔ کئی رفاحی اداروں کی جانب سے بھی اندورن اوربیرون ملک مقیم مسلمانوں کو آن لائن قربانی اور اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے کی سہولت دی جارہی ہے یہاں تک کے کھالوں کی بکنگ بھی اب آن لائن کی جارہی ہے۔جو لوگ آن لائن کی بجائے منڈیوں میں جاکر قربانی کے جانور خریدنا
چاہتے ہیں ان کے لئے محکمہ صحت کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کانگو وائرس سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنا کر منڈیوں کا رخ کریں۔محکمہ صحت کی جانب سے ہسپتالوں میں آئسوولیشن وارڈز قائم کرنے کے علاوہ مویشی منڈیوں میں کانگو اور دیگر وائرس سے بچنے کے لئے بینرز اور پوسٹرز بھی لگائے گئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پچھلے ماہ کراچی اور کوئٹہ میں کانگو وائرس کے باعث دو افراد کی ہلاکت پر محکمہ صحت نے الرٹ جاری کیا تھااس لئے خریداروں کو چاہئے کہ مذہبی فریضہ کی ادائیگی کرتے وقت محکمہ صحت کے جاری کردہ ایس او پیز پر لازمی عمل کریں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر